حکومتی اخراجات کم کرنے پر حکومت، فوج ایک پیج پر ہیں: حفیظ شیخ


مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی 2017ء میں شروع ہوئی تھی۔ ملکی مفاد کو بہتر کرنے کے لیے فیصلے کرینگے۔ آنے والے دنوں میں معیشت کے حالات بہتر ہو جائیں گے۔ پی ایس ڈی پی پروگرام کو بڑھایا جائے گا۔ گردشی قرضوں کو 2020ء تک صفر کر دینگے۔

وفاقی وزراء کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کو 5550 ارب روپے کے محاصل کا ہدف دینگے، فاٹا کے لیے اضافی 46 ارب روپے رکھیں گے۔ کوشش کی جائے گی زیادہ سے زیادہ نوکریاں دیں، بجٹ میں حکومتی اخراجات کم رکھنے کی کوشش کریں گے۔ اخراجات کم کرنے سے متعلق حکومت اور فوج ایک پیج پر ہے۔ یہ سال ملکی معیشت کے استحکام کا سال ہے۔ بجلی صارفین کو ریلیف دینے کیلئے بجٹ میں 316 ارب روپے مختص ہونگے۔

مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھیں تو ہم بھی قیمتیں بڑھانے پر مجبور ہوں گے۔ تیل کی قیمتیں بڑھنے سے بجلی مہنگی ہوتی ہے۔ 300 یونٹ استعمال کرنے والوں پر بوجھ نہیں ڈالیں گے۔ آئی ایم ایف میں جانا نئی بات نہیں، پاکستان کئی بار جا چکا ہے، آئی ایم ایف کو ممبر ممالک کی مدد کے لیے بنایا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ درآمدات میں 4 ارب ڈالر کی کمی کی گئی۔ ترسیلات زر میں 2 ارب ڈالر کا اضافہ کیا گیا۔ آئندہ چند ہفتوں میں معیشت سے متعلق مزید اچھی خبریں آئیں گی۔ عالمی سطح پر پاکستان کے حوالے سے اچھی رپورٹیں آ رہی ہیں۔ گزشتہ چند دنوں سے سٹاک مارکیٹ کا اعتماد بحال ہوا ہے۔

مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ملک میں ہسپتال، سڑکیں بنانا چاہتے ہیں اس کے لیے ہمیں ریونیو بڑھانے کی ضرورت ہے۔ پہلے سے ٹیکس بھرنے والے پر مزید بوجھ نہیں ڈالیں گے۔ ریونیو بڑھانے کیلئے ایف بی آر کی کمان شبر زیدی کے حوالے کی ہے جو ریونیو بڑھانے کے لیے کوشاں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ معیشت کو کئی مسائل در پیش تھے۔ ایکسپورٹ کی گزشتہ 5 سال میں گروتھ صفر تھی۔ جب حکومت سنبھالی تو ملک پر 31 ہزار ارب قرضہ تھا۔ دوست ممالک سے 9 ارب ڈالر سے زائد کی امداد ملی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).