تو کیا اب نیب نہیں ہو گا


تقریباً ایک ہفتہ پہلے زرداری صاحب نے دھمکی دی تھی کہ اب ”نیب“ نہیں ہوگا۔ چند دن بعد چیئر مین نیب نے ایک کانفرنس میں حکومت سے کچھ گلے شکوے کیے۔ اس کے بعد مشہور صحافی جاوید چوہدری صاحب چیئر مین نیب کا ایک متنازعہ انٹر ویو چھاپتے ہیں، جس کی چیئرمین نیب تردید کرتے ہیں۔ اس انٹرویو کو لے کر نون لیگ اور پی پی کی رودالیاں میڈیا پر دھول اڑانا شروع کرتی ہیں۔ اس سے اگلے دن سینئر صحافی ہارون الرشید اپنے ٹی وی پروگرام مقابل میں اپنے ذرائع سے یہ انکشاف کرتے ہیں، کہ اگلے دو دن بعد چیئرمین نیب کی کردار کشی کی ایک منظم مہم چلائی جائے گی۔

اور اس کے ٹھیک دو دن بعد چیئرمین نیب اور ایک خاتون طیبہ کی نجی گفتگو کی آڈیو اور ویڈیو ایک نجی ٹی وی چینل پر ریلیز کر دی جاتی ہے۔ اس کے بعد چیئرمین نیب پر کئی اطراف سے استعفیٰ دینے کے لئے دباؤ بنایا جاتا ہے۔ اگر چیئرمین نیب یہ دباؤ نہی جھیل پاتے اور مستعفی ہو جاتے ہیں۔ تو اگلے چیئرمین نیب کی تعیناتی کا طریقہ حسب روایت و دستور یہی ہے کہ اپوزیشن لیڈر اور وزیراعظم باہمی مشورے سے چیئرمین نیب کا تقرر کریں گے۔

اول تو موجودہ لیڈر آف اپوزیشن لندن میں آرام فرما ہیں اور ان کے واپس آنے کے ابھی کچھ خاص آثار بھی نہیں۔ اگر نئے لیڈر آف اپوزیشن کا تقرر ہو بھی جاتا ہے تو بھی نون لیگ اور حکومت کے تعلقات جس سطح پر ہیں لگتا نہی کہ ان دونوں کے مل بیٹھنے کی کوئی صورت پیدا ہوگی۔

اور اگر مل بھی بیٹھتے ہیں تو کسی ایک نام پر ان کا اتفاق ہو جائے گا۔ اس بارے بھی ابھی یقین سے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ زیادہ امکان یہی ہے، اس طرح کی کوئی بھی صورت ہو اس معاملے پر حکومت اور اپوزیشن میں ڈیڈ لاک پیدا ہو گا۔ چیئرمین نیب کی نشست کافی عرصہ خالی رہے گی، اور نیب غیر فعال ہو جائے گا۔ بہت سارے اہم ریفرینسز اور ان پر کارروائی تعطل کا شکارہو جائے گی۔ اس طرح عملی طور پر ”نیب“ نہیں ہو گا، اور زرداری صاحب ”سنجیاں ہو جان گلیاں تے وچ مرزا یار پھرے“ کی عملی تصویر بن کر مسکرا رہے ہوں گے۔

اس سے پہلے زرداری صاحب نون لیگ کے دور حکومت میں بلوچستان میں نون لیگ کی حکومت کو گرا کر اور چیئرمین سینٹ کے الیکشن میں نون لیگ کی اکثریت کے باوجود اپنی مرضی کا چیئرمین سینٹ بنوا کر اپنی قابلیت کے جوہر دکھا چکے ہیں۔ لیکن کیا یہ منظر اسی قدر سادہ ہے۔ جس ٹی وی چینل سے یہ ویڈیو چلائی گئی وہ وزیراعظم کے ایک قریبی مشیر کی ملکیت ہے۔ اس وقت تحریک انصاف کے کئی اہم لیڈروں پر کرپشن کے کئی ریفرینسز چل رہے ہیں۔

نون لیگ کی تو پوری اعلیٰ قیادت کرپشن اسکینڈلز میں گھٹنوں تک دھنسی ہوئی ہے۔ جناب زرداری اور ان کی ہمشیر آئے دن نیب کی پیشیاں بھگت رہے ہیں۔ اور سندھ کے علاوہ بلوچستان کی کئی اہم شخصیات بھی اس وقت نیب کے ریڈار پر ہیں۔ تو کیا اس بار سب اپنی اپنی کرپشن بچانے کے لئے اکٹھے ہو رہے ہیں۔ لیکن اس بار ان سب سے مراد پوترتا سے دھلی ہوئی تحریک انصاف، کرپشن برانڈد پی پی اور منی لانڈرنگ کے الزامات کی شکار نون لیگ سب شامل ہیں۔ اگر ایسا ہے تو گویا

”ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز“

والی کیفیت ہو گی۔ کیا یہ چیئرمین نیب کسی کے قابو میں نہیں آ رہے۔ جس طرح کی ویڈیو منظر عام پر آئی ہے اس سے تو صاف ظاہر ہے، کہ چیئرمین صاحب کو اس خاتون کے ذریعے سے ٹریپ کیا گیا ہے۔ جو شخص پیسے کے لالچ، کسی اور پرکشش عہدے کی ترغیب اور جان سے مارنے کی دھمکیوں سے گھیرے میں نہیں آیا اس کو اخلاقی طور پر برا ثابت کرنے کے بعد راستے سے ہٹانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ اب اس سب ڈرامے کے ڈانڈے کہاں جا کر ملیں گے ابھی کچھ پتا نہیں۔ کیا پھر کوئی ایڈمرل فصیح بخاری یا قمرالزمان چوہدری لے آنے کی تیاری ہے؟ سوال کئی ہیں، پر جواب ابھی تک شاید کسی کے پاس نہ ہو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).