ملک کی بدنصیبی ہے کہ عمران خان وزیراعظم ہیں: شاہد خاقان عباسی


سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے سینئر وائس صدر شاہد خاقان کا کہنا ہے کہ حکومت سے ملک نہیں چل رہا۔ بدنصیبی ہے کہ عمران خان ملک کے وزیراعظم ہیں۔

شاہد خاقان عباسی نے نجی ٹیلی ویژن پر گفتگو کے دوران کہا کہ معیشت کی صورتحال انتہائی خراب ہے، آمریت کا راستہ روکنے کے لیے احتجاج ضروری ہے۔ سرحدوں کی حفاظت اور امن و امان کی ذمہ داری فوج کی ہے۔ نیب نے جمہوریت، معیشت اور گورننس کو نقصان پہنچایا۔  قوانین میں تبدیلی کے لیے اتفاق رائے ضروری ہے۔

انہون نے کہا کہ عوام اب حکومت کو برداشت نہیں کر پا رہے، عوام سڑکوں پر آ جائیں تو آمریت کے خطرات پیدا ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملکی مسائل کے حل کیلئے قومی ڈائیلاگ کی ضرورت ہے۔ حکومت کو کیا اختیارکہ 6 یا 7 سو روپے میں گیس خرید کر عوام کو ساڑھے 14 سو روپے میں بیچے۔

شاہد خاقان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت سخت محنت کرے تو بھی 3 سال سے پہلے بہتری شروع نہیں ہوگی، معیشت کےباعث ملکی سلامتی پر اگر تشویش نہیں، تو ہونی چاہیے، جب جمود ہو معیشت تباہ ہوجائے تو صرف الیکشن کا راستہ بچتا ہے۔

سابق وزیر اعظم نے عمران خان سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ عمران بہت کچھ کہتے رہتے ہیں، ان کی باتوں کو اہمیت نہیں دیتا۔ اگرعمران خان کی طرح تباہ کرنا ہو تو ملک چلانا واقعی بہت آسان ہے ۔

شاہد خاقان نے نیب کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ حالیہ نیب معاملے کا کُھرا وزیراعظم ہاؤس تک جاتا ہے، چیئرمین نیب نے دباؤ، بلیک میلنگ سے اپوزیشن کو شکار بنائے رکھا ہے۔

سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ جاوید اقبال کو چیئرمین نیب لگانے کےلیے مجھ پر کوئی دباؤ نہیں تھا، بطور وزیراعظم اپوزیشن لیڈر سےمشاورت پر چیئرمین نیب لگایا تھا۔ جاوید اقبال کا نام ن لیگ کے مجوزہ 3 ناموں میں شامل نہیں تھا، چیئرمین نیب کی تعیناتی کا فیصلہ غلط ثابت ہوا تو قوم سے معذرت کر لوں گا۔ شاہد خاقان نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ نیب واقعے پہ جےآئی ٹی یا جوڈیشل کمیشن نہیں بلکہ پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے۔

شاہد خاقان عباسی نے اپنے کیس کے متعلق کہا کہ میں نے ضمانت نہیں کرائی، جس نے گرفتار کرنا ہے، کر لے۔ اب بھی نیب کے سامنے پیش ہوں گے لیکن احتساب کا عمل مشکوک ہو چکا۔

شاہد خاقان نے گفتگو کے دوران شیخ رشید کے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود امپائر بننے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ شیخ رشید جیسے ضمیر فروشوں کی تاریخ میں کوئی جگہ نہیں ہوتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ چوہدری نثار آج جہاں ہیں، وہ اُن کا اپنا فیصلہ ہے۔ وہ اگر واپسی کی درخواست کریں تو پارٹی غور کرے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).