پی ٹی ایم کے کارکنوں اور فوجی اہلکاروں میں جھڑپ: تین کارکن ہلاک، پانچ فوجیوں سمیت 15 زخمی


پاکستانی فوج( فائل فوٹو)

پاکستان میں صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلعے شمالی وزیرستان میں پاکستانی فوجیوں اور پشتون تحفظ موومنٹ کے کارکنوں کے درمیان ہونے والی ایک جھڑپ میں تین افراد ہلاک جبکہ پانچ فوجیوں سمیت 15 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

پاکستانی فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ پی ٹی ایم کے کارکنان نے ارکانِ قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر کی قیادت میں شمالی وزیرستان میں فوج کی خارقمر چیک پوسٹ پر گذشتہ روز گرفتار کیے گئے دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو چھڑوانے کے لیے حملہ کیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق اس جھڑپ میں تین افراد ہلاک جبکہ 15 زخمی ہوئے جن میں پانچ فوجی بھی شامل ہیں۔

سکیورٹی فورسز نے اس واقعے کے بعد مظاہرین کی قیادت کرنے والے پی ٹی ایم کے رہنما اور جنوبی وزیرستان سے رکن قومی اسمبلی علی وزیر سمیت دس افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔ جبکہ محسن دواڑ تاحال روپوش ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

علی وزیر: ’ریاست مخالف نہیں، لوگوں کے حقوق کی بات کی تھی‘

محسن داوڑ اور علی وزیر ایف آئی اے کی تحویل میں

’پی ٹی ایم بتائے ان کے پاس کتنا پیسہ ہے اور کہاں سے آیا؟‘

فوج کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ علاقے میں چند دن پہلے سکیورٹی فورسز کی طرف سے گرفتار کئے جانے والے مشتبہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو رہا کیا جائے۔ بیان کے مطابق سکیورٹی فورسز نے باوجود براہ راست اشتعال انگیزی اور فائرنگ کے صبر سے کام لیا تاہم اس دوران چیک پوسٹ پر فائرنگ کی گئی جس میں پانچ سپاہی زخمی ہوئے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق فوج کی طرف سے بھی جوابی کارروائی کی گئی جس میں حملہ کرنے والے تین افراد ہلاک اور دس زخمی ہوئے۔

فوج کے مطابق زخمیوں کو فوجی ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

دوسری جانب پی ٹی ایم نے الزام لگایا ہے پاکستانی فوج نے ان کے پرامن دھرنے پر حملہ کیا۔

پی ٹی ایم کے رہنما محسن داوڑ نے کہا ہے کہ جب وہ دھرنے والی جگہ پر پہنچے تو سکیورٹی فورسز کی طرف سے مظاہرین پر فائرنگ کی گئی جس میں 30 کے قریب افراد زخمی ہوئے۔

انھوں نے سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ سکیورٹی فورسز کی طرف سے پہلے مظاہرین کو ڈرانے دھمکانے کے لیے ہوائی فائرنگ کی گئی تاہم بعد میں براہِراست فائر کھول دیا گیا جس سے ان کے کئی افراد زخمی ہوئے۔

https://twitter.com/manzoorpashteen/status/1132592388273266688

محسن داوڑ کے مطابق فائرنگ سے انھیں بھی ہاتھ پر معمولی زخم آیا ہے لیکن وہ محفوظ رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اس واقعے کے بعد علاقے میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو زخمیوں کو ہسپتال منتقل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

محسن داوڑ کے مطابق فوج نے ایم این اے علی وزیر اور وزیر قبائل کے سربراہ ڈاکٹر گل عالم کو گرفتار کر لیا ہے۔

پاکستانی فوج نے بھی علی وزیر سمیت نو افراد کو حراست میں لیے جانے کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ محسن جاوید داوڑ مفرور ہیں۔

نامہ نگار رفعت اللہ اورکزئی کے مطابق علاقے میں کرفیو کے نفاذ کے بعد وہاں ٹیلی فون سروس بھی معطل ہے جس سے آزاد ذرائع سے اطلاعات کے حصول میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔

ادھر پی ٹی ایم کے مرکزی رہنما منظور پشتین کا کہنا ہے اتوار کو پیش آنے والا واقعہ ’ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے دی جانے والی دھمکی، آپ کا وقت ختم ہو چکا ہے، کا تسلسل ہے۔‘

ان کے مطابق ’گذشتہ کئی دنوں سے آئی ایس پی آر کی سوشل میڈیا ٹیمیں آج پیش آنے والے حملے کی راہ ہموار کر رہی تھیں۔‘ انھوں نے کہا کہ وہ اس بزدلانہ حملے کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ پی ٹی ایم اپنی پرامن اور آئینی جدوجہد جاری رکھے گی۔‘

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے علی وزیر اور محسن دواڑ پر حملے کے الزامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اگر ہم اپنے شہریوں پر لیبل لگانا شروع کر رہے ہیں، اپنے منتخب سیاست دانوں کو غدار قرار دے رہے ہیں تو پھر ہم ایک خطرناک راستے کی طرف بڑھ رہے ہیں.‘ 

ڈی جی آئی ایس پی آر

ISPR
منظور پشتین کے مطابق یہ واقعہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے دی جانے والی دھمکی کہ آپ کا وقت ختم ہو چکا ہے کا تسلسل ہے

بی بی سی کے نامہ نگار کے مطابق وزیرستان سے بنوں پہنچنے والے بعض عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ضلع کے دورافتادہ علاقے دتہ خیل تحصیل میں چند دن پہلے سکیورٹی فورسز کی طرف سے کچھ مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا تھا جس کے خلاف مقامی قبائل دھرنا دے کر ان کی رہائی کا مطالبہ کر رہے تھے۔

انھوں نے بتایا کہ شمالی اور جنوبی وزیرستان سے پی ٹی ایم کے ارکان قومی اسمبلی اس دھرنے میں شرکت کے لیے آ رہے تھے تاہم انھیں مظاہرین سے ملنے سے روکا گیا۔ سرکاری طور پر اس بات کی تصدیق نہیں کی جا سکی۔

جن گرفتاریوں کے خلاف دھرنا دیا جا رہا تھا ان کا تعلق چند دن پہلے سرحد پار سے الواڑہ کے علاقے میں سکیورٹی فورسز پر ہونے والے حملے میں تین سکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد کیے جانے والے سرچ آپریشن سے ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32558 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp