عمران خان کی بیٹنگ اور سیاست میں مس ٹائمنگ
مصباح الحق نے پاکستان کو ٹیسٹ کی نمبر ایک ٹیم بنا دیا ہے تو یہ بحث شروع ہو گئی ہے کہ پاکستان کا عظیم ترین کپتان کون ہے، مصباح الحق یا عمران خان؟ جواب نہایت واضح ہے، اگر آپ معمولی سا غور کریں تو جواب سامنے ہی موجود ہے۔ اگر آپ تحریک انصاف کے ووٹر ہیں تو عمران خان پاکستان، بلکہ کرکٹ کی جملہ تاریخ کے سب سے عظیم کپتان ہیں، اور اگر آپ تحریک انصاف کے ووٹر نہیں ہیں یا سیاست میں دلچسپی ہی نہیں رکھتے ہیں تو پھر سب سے عظیم کپتان مصباح الحق ہیں۔
چند حضرات یہ سوال بھِی اٹھا رہے ہیں کہ عمران خان بڑے باؤلر تو بن گئے، لیکن بڑے بیٹسمین کیوں نہ بنے؟ عمران خان کی ناکامی کی وجہ یہ ہے کہ بیٹنگ میں ٹائمنگ کی بہت زیادہ اہمیت ہوتی ہے۔ خراب ٹائمنگ والا کھلاڑی سب کچھ بن سکتا ہے مگر بڑا بیٹسمین نہیں۔ بندہ مس ٹائم کرے تو مخالف ٹیم کو کیچنگ پریکٹس کروا کر اپنی وکٹ گنواتا ہے اور ٹیم ڈبوتا ہے۔ بدقسمتی سے سیاست میں بھی ٹائمنگ کی بہت اہمیت ہوتی ہے۔
عمران خان کی بیٹنگ دیکھنے کا تو نئی نسل کو موقع نہیں ملا ہو گا، اس لیے ان کی سیاست کی ٹائمنگ ہی دیکھ لیتے ہیں۔ عمران خان نے کئی برس ایم کیو ایم کی خوب مخالفت کی۔ ایک مرتبہ تو الطاف بھائی کے خلاف ثبوتوں کے دو تین سوٹ کیس بھر کر بھی لندن لے گئے تھے۔ شاید فضائی کمپنی میں کوئی پٹواری بھی موجود تھا جس نے یہ سوٹ کیس غائب کر دیے، ورنہ اب تک تو الطاف بھائی کبھی کے بندی خانے کے اندر ہوتے۔ پھر پچھلے الیکشن میں تحریک انصاف کی سینئر نائب صدر زہرہ شاہد کا قتل ہوا تو عمران خان نے ان کے قتل کا الزام الطاف حسین پر لگا دیا۔ لیکن اب جبکہ ملک بھر میں الطاف حسین کے ”پاکستان مردہ باد“ کے نعروں کی گونج سنائی دے رہی تھی اور ایم کیو ایم والے منہ چھپاتے پھرتے تھے، تو عمران خان نے اپنی ٹائمنگ ایک مرتبہ پھر دکھا دی اور ایم کیو ایم سے سیاسی اتحاد کر لیا۔
دھرنا بھی یاد آتا ہے۔ قوم کو خوب ہلا جلا کر دھرنا برپا کیا گیا۔ جس وقت نواز حکومت شدید ترین دباؤ میں تھی اور نواز شریف کے استعفے کے علاوہ ہر مطالبہ ماننے پر راضی تھی، خان صاحب اس وقت استعفے پر اڑے رہے اور باقی کسی چیز کو اہمیت دینے کو تیار نہ ہوئے۔ عمران خان نے دوبارہ اپنی مس ٹائمنگ دکھا دی اور نواز شریف وقت کے ساتھ کھیلتے رہے۔ حتی کہ عمران خان نے وزیراعظم کے استعفی کو دھرنے کا ہدف قرار دینے کی بجائے وہ مس ٹائمڈ شاٹ کھیل دی جس میں دھرنے کا مقصد محض اپنی نئی شادی کو بتا دیا۔
چلو ایمپائر کی انگلی کے بل پر وزیراعظم بننا ہی تھا تو مشرف کی مبینہ پیشکش پر ہی ٹائمنگ کا مظاہرہ کر دیتے۔ اس وقت ایمپائر انہیں بانہوں میں سمیٹنے کو تیار تھا، مگر خان صاحب مس ٹائم کر گئے اور جب وہ وقت گزر گیا کہ جب پسینہ بھی گلاب تھا، تو پھر ایمپائر کی انگلی کے شدت سے منتظر ہونے کے جذبات کا اظہار کرتے پائے گئے۔
کاش کوئی خان صاحب کو سمجھا دے کہ اگر بیٹسمین ٹائمنگ نہ کرے تو ایمپائر ہی کی انگلیوں پر ناچنا پڑتا ہے۔
- ولایتی بچے بڑے ہو کر کیا بننے کا خواب دیکھتے ہیں؟ - 26/03/2024
- ہم نے غلط ہیرو تراش رکھے ہیں - 25/03/2024
- قصہ ووٹ ڈالنے اور پولیس کے ہاتھوں ایک ووٹر کی پٹائی کا - 08/02/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).