سیٹیزن پورٹل اور وزیراعظم کے پڑوسی جماعت سوئم کے طالب علم کی کہانی


وزیر اعظم عمران خان صاحب نے نئے پاکستان کی ریاست مدینہ کی پہلی فلاحی ریاست میں ملک بھر میں اچانک دوروں کا آغاز شروع کر دیا ہے جس کی شروعات سرگودھا اور خوشاب میں دیکھی گئیں کہ خان صاحب نے کالا چشمہ پہن کر اچانک ہسپتال اور تھانے کا دورہ کیا۔ خان صاحب کی وائرل کی گئی ویڈیو میں خان صاحب کے دائیں اور بائیں موجود خادم اعلیٰ سلیس اردو میں وزیر اعظم کو ملک کے ہسپتالوں او تھانوں کا حال احوال دیتے نظر آئے۔

بھلے ہی پاکستان تحریک انصاف پر تنقید کرنے والے لوگ ہسپتال میں موجود لوگوں کو منا بھائی ایم بی بی ایس کا بنایا ہوا ہسپتال کہیں مگر خان صاحب بظاہر بغیر پروٹوکول کے نظر آئے باقی سفید کپڑوں میں ملبوس اہلکار تو اپنے ڈیوٹی کرتے نظر آئے۔ بھلے ہی وزیر اعظم عمران خان لوگوں میں گھلنے ملنے کی کوشش کریں مگر ریاستی اداروں کے اہلکاروں نے سکیورٹی خدشات اور پروٹوکول کی وجہ سے عوام سے خان صاحب کو ایسے دور رکھا جیسے بلی کو دودھ سے۔

کسی کو پتہ ہی نہیں چلا کہ وزیر اعظم عمران نے اچانک ہسپتال اور تھانے کا دورہ کیا اور چلے بھی گئے۔ پاکستان تحریک انصاف کے ترجمانوں کے مطابق خان صاحب نے یہ اچانک دورہ کر کے عوام میں اعتماد اور اداروں میں ڈر و خوف پیدا کرنے کی کوشش کی ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کبھی بھی کہیں بھی آ سکتے ہیں اور وہ دن دور نہیں جب وزیر اعظم پاکستان بھیس بدل کر عوام کے حالات کا پتہ لگایا کریں گے۔

ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھر تو اب یہ قوم بھی بھول گئی ہے بس مہنگائی کا رونا دھونا جاری ہی تھا کہ چیئرمین نیب کے ویڈیو اسیکنڈل کے ذریعے تھوڑی سی تفریح دینے کی کوشش کی گئی اور لگتا ہے کہ آئی ایم ایف کا قرضہ اور بجٹ بھی کسی نئے اسکینڈل کی نذر ہو جائے گا۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومتی ہاؤسنگ اسکیم کے فارموں کے حصول کے لیے نادرا دفاتر کے پیچھے لگی لائینیں خود بہ خود ایسے ختم ہو گئیں جیسے گدھے کے سر سے سینگ یا پھر لوگوں کو یہ یقین تھا کہ ماضی کی طرح کم آمدنی والے افراد کو صرف گھر کی فائل ہی نصیب ہو سکتی ہے۔

وزیر اعظم سٹیزن پورٹل کی دھوم اور گیت ایسے سنائی دیتے تھے کہ جیسے بس اپنی شکایت وزیر اعظم پورٹل میں درج کراؤ پھر دیکھو الہ دین کے چراغ کی طرح کام ہوگا۔ مگر اب ایسا لگ رہا ہے کہ خان صاحب وزیر اعظم بننے سے پہلے اور بعد کا اپنا خظاب بھلا کر آگے بڑھنا چاہتے ہیں یا پھر ان کو اپنی ٹیم پر اعتماد نہیں ہے کہ وہ انہیں کامیاب ہونے دے گی اس لیے وہ خود میدان میں اترے ہیں کیونکہ سوشل میڈیا سے لے کر گلی کوچوں تک منہگائی اور تبدیلی کے گیت سنائی دے رہے ہیں اور وہ وقت بھی دور نہیں جب مائیں بچوں کو سلانے اور چپ کرانے کے لیے جن بابا کے بجائے تبدیلی کا نام استعمال کریں گے کہ چپ ہو جاؤ تبدیلی آ رہی ہے۔

خان صاحب کے عین پڑوس میں بنی گالا کے قریبی علاقے کے ایک رہائشی محبوب حسین کے بیٹے مطلوب الحسن کے ساتھ جو کلاس سوئم کا طالب علم ہے ایک افسوس ناک واقعہ ہوا جو اسلام آباد ماڈل اسکول برائے گرلز (این ایچ سی) میں پڑھتا ہے جسے صرف اسکول فنڈ نا دینے پر سزا کے طور پر پورا دن دھوپ میں کھڑا کیا گیا اور دوسرے دن یہ الزام لگا کر اسکول سے فارغ کر دیا گیا کہ وہ استانی کو ٹچ کرتا ہے اور جب اس کی والدہ اسکول کی پرنسپل کے پاس اپنی فریاد سنانے گئی تو اسے الٹا بے عزت کیا گیا۔

حالانکہ سرکاری اداروں میں غریب والدین سے زبردستی اس طرح فنڈز طلب کرنا کہاں کا قانون ہے۔ مطلوب الحسن کی فریاد وزیر اعظم کے سینٹزن پورٹل پر کی گئی تو کافی دن گزرنے کے بعد بھی راوی چین ہی لکھ رہا ہے جب کہ روزانہ کے بنیاد پر بچے کا تعلیمی حرج ہو رہا ہے۔ غریب والدین اسکول انتظامیہ اور فیڈرل ڈائریکٹوریٹ کے چکر پہ چکر کاٹ رہے ہیں مگر لگتا ہے کہ اسلام آباد کی تعلیمی انتظامیہ آئی ایم ایف سے قرضہ لینے میں مصروف عمل ہے۔ جب وزیر اعظم کا ایک غریب پڑوسی مطلوب الحسن اپنی فریاد لے کر در بدر خوار ہوتا نظر آ رہا ہے اور ملک کے وزیر اعظم سرگودہ اور خوشاب میں ہسپتال اور تھانے کے روزنامچے چیک کرواتے پھر رہے ہوں تو ایسے میں سیٹیزن پورٹل کا قیام بے مقصد ہوتا نظر آ رہا ہے جب انصاف کا حصول نا ممکن ہو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).