چئیرمین نیب کا جانا ٹھہر گیا ہے


چئیرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کے حوالے سے جو سکینڈل آج کل زبان زد عام ہے، اس کی مرکزی کردار کا نام طیبہ گُل ہے۔ گھر میں اسے کرن یا طیبہ کرن بھی کہا جاتا ہے۔ اس کا فیس بک اکاؤنٹ بھی کرن فاروق کے نام سے ہے۔ طیبہ اپنے خاوند فاروق کی تیسری بیوی ہے جب کہ طیبہ کی کوئی سگی اولاد نہیں۔ فاروق کی پہلی بیوی یا بیویوں سے اولاد ہے اور اس کے بڑے بیٹے کی عمر غالباً 15 سال ہے۔

فاروق نول کا چنیوٹ میں ماڈل ٹاؤن ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالک اعظم بخشی سے لین دین کا تنازعہ تھا۔ فاروق خود بنیادی طور پر جھنگ کا رہنے والا ہے۔ اعظم بخشی ایک سے زائد پلازوں کا مالک ہے اور خود ماڈل ٹاؤن لاہور کے ایک بڑے گھر میں رہائش پزیر ہے۔ بارسوخ آدمی ہے۔ غالباً پنجاب گورنمنٹ میں کسی دور میں مشیر بھی رہا ہے۔ فاروق اور اعظم بخشی کی آپس میں مقدمہ بازی شروع ہوگئی۔ غالباً ڈھائی سال قبل فاروق طیبہ کے ساتھ اسلام آباد کی فضائیہ کالونی میں شفٹ ہو گیا۔

طیبہ اور فاروق کے میاں بیوی کے رشتے میں منسلک ہونے کی کہانی یہ ہے کہ طیبہ بی اے کرنے کے بعد نوکری کے شوق میں لاہور آگئی۔ وہ لاہور میں ایک کمپنی میں ملازم ہو گئی جس کا بظاہر کام ٹیلی فون ٹاور لگانا تھا۔ فاروق نول وہاں مینجر تھا۔ فاروق بہت کہانی کار اور تیز آدمی ہے۔ وہ تعلقات بنانے اور بندے کو شیشے میں اتارنے کا پورا کاریگر ہے۔ طیبہ کو بھی فاروق نے رام کر لیا اور بات شادی تک پہنچ گئی۔ مگر طیبہ کے گھر والے نہ مانے لیکن چند دن بعد دونوں نے نکاح کر لیا۔

بہر حال اسلام آباد آ کر فاروق اور طیبہ نے اعظم بخشی کے خلاف نیب میں فراڈ کی درخواست دے دی۔ بعدازاں یہ دونوں میاں بیوی کسی طرح جسٹس جاوید اقبال سے ملنے میں کامیاب ہو گئے اور ان کے باہم رابطے استوار ہو گئے۔ جواباً اعظم بخشی نے بھی ان دونوں میاں بیوی کے خلاف نیب کو درخواست دے دی۔ دریں اثنا فاروق نے ایف آئی اے میں اعظم بخشی کے خلاف مقدمہ کردیا۔ ایف آئی اے نے اعظم بخشی پر طیبہ اور فاروق کی موجودگی میں تشدد کیا۔ جس کی ویڈیو بھی بنائی گئی۔

بخشی نے فاروق کو لاکھوں روپے دے کر ایف آئی اے سے اپنی جان بخشوائی۔ ان دنوں چئیرمین نیب طیبہ فاروق کو فتح کرنے کے درپے تھے جب انھیں مطلوبہ نتائج حاصل نہ ہونے کا اندیشہ ہوا تو وہ طیبہ سے ناراض سے ہو گئے۔ اسی دوران اعظم بخشی نے نیب میں طیبہ اور فاروق کے خلاف درخواست دے دی۔ یاد رہے کہ اعظم بخشی بھی پورا گھاگ بیان کیا جاتا ہے۔ نیب کے چیئرمین صاحب نے مبینہ طور پر ڈی جی نیب پنجاب سلیم صاحب کو کارروائی کا حکم دیا تو فوراً فاروق کو نیب نے اسلام آباد سے اٹھا لیا۔

اگلے روز طیبہ کسی جگہ شنوائی کے لیے جا رہی تھی تو نیب اہلکاروں نے آ لیا۔ طیبہ نے فوراً چئیرمین نیب کو کال ملائی لیکن انھوں نے پلہ نہ پکڑایا تو نیب نے کارروائی جاری رکھی۔ بعدازاں طیبہ کو وکیل کے ذریعے عدالت سے ہی ضمانت ملی۔ جب کہ فاروق تاحال جیل میں ہے۔ طیبہ اور فاروق نے عدالت میں جج صاحب کو کہا کہ ہم علیحدگی میں کچھ بات آپ کے علم میں لانا چاہتے ہیں لیکن جج نے کہا کہ جو بھی کہنا ہے عدالت کے روبرو کہیں۔

دراصل طیبہ اور فاروق جسٹس جاوید اقبال کے حوالے سے ہی بات کرنا چاہتے تھے لیکن وکیل اور جج نے ملزمان کی حوصلہ افزائی نہ کی۔ جب طیبہ نے کہا کہ اس کے پاس چئیرمین نیب کے خلاف کچھ شواہد ہیں تو مرکزی وکیل نے مقدمہ ہٰذا سے بوجوہ علیحدگی اختیار کر لی تو ملزمان نے نیا وکیل کر لیا۔ ملزمان ہر صورت چئیرمین نیب کو سبق سکھانا چاہتے تھے۔ منظم گینگ کی باتیں سنی سنائی اور قیاس آرائی پر مبنی ہیں۔ ملزمہ طیبہ مبینہ طور پر کسی طرح مسلم لیگ (ن) کے بلال یاسین سے ملنے میں کامیاب ہو گئی اور پھر ٹی وی ون پر مشہور عام آڈیو، ویڈیو چلوائی گئیں۔

 یہ وڈیوز، اطلاعات کے مطابق، بالکل حقیقی ہیں اور ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے۔ پچھلے دو دنوں میں اس معاملے میں مقتدر حلقوں سمیت متعدد اسٹیک ہولڈر کود چکے ہیں۔ گزرے ہوئے کل میں طیبہ نے جنگ گروپ کے ایک کالم نگار سے دو گھنٹے ملاقات کی لیکن اسے بہت اوپر، غالباً مالکان کی طرف سے اس معاملے پر لکھنے سے منع کردیا گیا۔ طیبہ گزشتہ کئی دنوں سے متعدد میڈیا گروپس اور صحافیوں سے رابطے کر رہی تھی مگر بات صحیح طرح سے بن نہیں پا رہی تھی۔ معتبر ذرائع کے مطابق گزشتہ روز پاکستان کے مقتدر حلقے کے ایک اہم عہدے دار نے طیبہ سے ملاقات کی ہے جس کے نتائج آئندہ دنوں میں سامنے آنا شروع ہو جائیں گے۔

ذرائع کے مطابق جو ٹیلی فون ریکارڈ نکلوایا گیا ہے اس میں اگر طیبہ کی طرف سے دن میں ایک دو کال کی گئی ہے تو چئیرمین صاحب کی طرف سے درجنوں کالز کی گئی ہیں۔ آئندہ دنوں میں ہو سکتا ہے منزلِ مراد تک رسائی حاصل کرنے میں کوشاں چئیرمین صاحب کی مزید وڈیوز سامنے آ جائیں۔ یہ ویڈیوز تہلکہ مچا دیں گی۔ چئیرمین نیب متوقع خطرہ کو بانپ چکے تھے غالباً اسی لئے انھوں نے جاوید چوہدری کے کالموں کے توسط سے حکومتی اور اپوزیشن کے سیاستدانوں کو یہ پیغام دیا کہ نیب کی پٹاری میں ان کے خلاف بہت کچھ ہے اور اگر چئیرمین صاحب کے خلاف کچھ ہوا تو خیر آپ کی بھی نہیں۔

چئیرمین نیب خود کو چاہے جتنا مرضی مضبوط سمجھتے رہیں لیکن قرین قیاس یہی ہے اور حالات اسی امر کی نشاندہی کر رہے ہیں کہ جی کا جانا ٹھہر گیا ہے، صبح گیا یا شام گیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).