شمالی وزیرستان: علی وزیر کا ریمانڈ، پی ٹی ایم کا دھرنے کا اعلان


پشتون تحفط موومنٹ کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے گزشتہ روز شمالی وزیرستان میں خڑ کمار چیک پوسٹ پر ہونے والے واقعے کے بعد میران شاہ میں دھرنے کا اعلان کیا ہے۔

محسن داوڑ نے ایک ویڈیو بیان جاری کیا ہے جس میں میران شاہ میں دھرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس ویڈیو میں محسن داوڑ کے ہمراہ وزیر گرینڈ جرگہ کے سربراہ ڈاکٹر گل عالم وزیر بھی موجود تھے، جنہوں نے الزام لگایا کہ سیکورٹی فورسز انہیں مارنا چاہتے تھے۔

محسن داوڑ نے گذشتہ روز چیک پوسٹ پر حملے کے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی تنطیم پرامن ہے اور پرامن رہے گی۔ ’آج تک کوئی بتائے کہ ہم نے کوئی گملا بھی تھوڑا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے

پی ٹی ایم کارکنوں کی ہلاکتیں، پارلیمانی کمیشن کا مطالبہ

علی وزیر: ’ریاست مخالف نہیں، لوگوں کے حقوق کی بات کی تھی‘

’پی ٹی ایم بتائے ان کے پاس کتنا پیسہ ہے اور کہاں سے آیا؟‘

ایم این اے علی وزیر کو پیر کو سخت سکیورٹی میں شمالی وزیرستان سے بنوں کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ پی ٹی ایم کے رہنما کو اتوار کو شمالی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل میں خڑکمار میں مظاہرے کی قیادت کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا۔

علی وزیر کے خلاف بنوں میں مقدمہ درج کیا گیا ہے جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ منتخب رکن قومی اسمبلی نے دیگر ساتھیوں سمیت میبنہ طورپر سکیورٹی چیک پوسٹ پر حملہ کیا جس سے ہلاکتیں ہوئی۔ اس کے علاوہ مذکورہ ایم این اے نے فوج اور ان کے اعلیٰ اہلکاروں کے خلاف اشتعال انگیزی پھیلائی اور نازیبا نعرہ بازی کی۔

اُدھر بنوں میں پولیس ذرائع کے مطابق گرفتار کئے گئے رکن قومی اسمبلی علی وزیر کو آج انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا، جس کے بعد اے ٹی سی نے اُن کو آٹھ روزہ ریمانڈ پر سی ٹی ڈی کے حوالے کردیا ہے۔

محسن داوڑ کے مطابق علی وزیر کو وہاں اُس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ ایک زخمی کو اُٹھانے کے لیے گئے۔ اُنہوں نے الزام لگایا کہ سیکورٹی فورسز کی جانب سے اُن کارکنوں پر فائرنگ ہوتی رہی، جو ویڈیوز بنا رہے تھے۔

دوسری جانب آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھی وزیرستان واقعے پر بحث ہوئی اور اراکین اسمبلی نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے خواجہ آصف نے کہا کہ وزیرستان جیسے واقعات کی روک تھام کے لیے ضروری ہے، کہ ایسے فالٹ لائنز کو پارلیمان کے ذریعے ہی حل کریں۔ ’ریاست کو ماں کا کردار ادا کرنا چاہیے اور اگر غلطی پر ہے تو سیاسی طور پر اُس کو ڈیل کرنا چاہیے۔‘

وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے وزیرستان واقعے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ تمام ویڈیوز موجود ہیں، کہ کس طرح پاکستانی فوج کی ایک چوکی پر حملہ ہوا ہے۔ مراد سعید کے مطابق وزیرستان میں جاری احتجاج تب تک پر امن تھا جب تک پی ٹی ایم کے رہنما وہاں نہیں پہنچے تھے۔

وفاقی وزیر نے اسمبلی میں حزب مخالف کی سیاسی جماعتوں پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 2009 اور 2014 میں فوجی آپریشنز کے بعد اُس وقت کی سیاسی حکومتوں نے وہاں کیوں لوگوں کو سہولیات نہیں دی۔ مراد سعید کے مطابق فوج نے کارروائی کر کے تمام علاقوں کو دہشت گردوں سے پاک کردیا، تاہم سیاسی حکومتوں نے پھر ان آپریشنز کے بعد بحالی کا کام نہیں کیا۔

ادھر پاکستان میں حقوقِ انسانی کے کمیشن کے سربراہ ڈاکٹر مہدی حسن نے پیر کو ایک بیان میں شمالی وزیرستان میں ’فوجی طاقت کے استعمال کے نتیجے میں پی ٹی ایم کے کم از کم تین کارکنوں کی ہلاکت‘ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس سے تنظیم اور سکیورٹی اداروں کے درمیان تناؤ میں مزید اضافہ ہو گا۔

ان کا کہنا ہے کہ اس صورتحال سے ریاست اور قبائلی اضلاع کے رہائشیوں کے درمیان مستقل بنیادوں پر کشیدگی جنم لے سکتی ہے۔

ایچ آر سی پی نے ایم این اے علی وزیر کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوری طور پر ایک پارلیمانی کمیشن قائم کیا جائے جو معاملے کی تحقیقات کر کے حقائق سامنے لائے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پی ٹی ایم ایک برس سے زیادہ عرصے سے قبائلی اضلاع کی مقامی آبادی کے مسائل کو اجاگر کرتی آئی ہے اور یہ خدشات دور کرنے اور مطالبات پورے کرنے کے لیے سنجیدہ کوشش ہونی چاہیے اور یہ کہ ذرائع ابلاغ اور سول سوسائٹی کو قبائلی اضلاع تک آزادانہ رسائی دی جانی چاہیے۔

علی وزیر اور محسن

علی وزیر کو حراست میں لے لیا گیا ہے جبکہ محسن داوڑ روپوش ہیں

بویا میں مزید پانچ لاشیں

اس سے قبل اتوار کو رات گئے پاکستانی فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے بویا کے علاقے میں گشت کے دوران ایک نالے سے پانچ لاشیں ملیں جنھیں گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔

جس مقام سے یہ لاشیں ملیں وہ خڑکمار کی اس چیک پوسٹ سے ڈیڑھ کلومیٹر دور ہے جو کہ کل کے تصادم کا مرکز تھی۔ فوج کا کہنا ہے کہ ہلاک شدگان کی شناخت کا عمل جاری ہے۔

نامہ نگار رفعت اللہ اورکزئی کے مطابق پشتون تحفظ موومنٹ کا کہنا ہے کہ ان کے پانچ کارکن اتوار کے واقعے میں ہلاک ہوئے ہیں جبکہ 45 زخمیوں میں سے آٹھ کی حالت نازک ہے۔

خڑ کمار چیک پوسٹ پر اتوار کو پاکستانی فوج کے اہلکاروں اور پی ٹی ایم کے کارکنوں کے درمیان تصادم میں کم از کم تین افراد ہلاک جبکہ پانچ فوجیوں سمیت 15 افراد زخمی ہوئے تھے۔

اس واقعے کے بعد سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کی قیادت کرنے والے پی ٹی ایم کے رہنما اور جنوبی وزیرستان سے رکن قومی اسمبلی علی وزیر سمیت آٹھ افراد کو گرفتار کر لیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp