محسن داوڑ کی گرفتاری کی پس پردہ کہانی


باخبر ذرائع کے مطابق ایم این اے محسن داوڑ نے جرگہ مشران کے اتفاق رائے سے فیصلے کے بعد اپنی گرفتاری دے دی ہے۔ خڑ کمر واقع کے بعد سے محسن داوڑ کی گرفتاری کی کوششیں جاری تھیں لیکن مقامی لوگوں کے سخت ردعمل کے بعد گرفتاری عمل میں نہ لائی جاسکی اور اس وقت گرفتاری سے حالات سخت کشیدگی کی طرف بھی جا سکتے تھے لیکن گزشتہ دو دونوں کے جرگوں اور بالخصوص شہید ہونے والوں کے گھروں میں نناواتے کے بعد حالات سنبھلنے میں مدد ملی جس کے بعد جرگہ میں فیصلہ کیا گیا کہ دھرنا عید تک ملتوی کردیا جائے گا تب تک حکومت کی طرف سے ان اقدامات کا جائزہ بھی لیا جائے گا جس میں متاثرہ افراد اور قوم کے مشران کو حکومت کی طرف سے یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ ان افراد کو سخت سزا دی جائے گی جنہوں نے قانون کو ہاتھ میں لیا ہے اور ساتھ جرگہ نے فیصلہ کیا کہ محسن داوڑ گرفتاری دے گا۔

پشتون اور قبائلی معاشرے میں نناواتے بہت اہمیت کی حامل ہوتی ہے اور نناواتے اس وقت کی جاتی ہے جب کوئی فریق غلطی تسلیم کرتا ہے اور اس کا مطلب یہ بھی ہوتا ہے کہ غلطی تسلیم کرنے والا غلطی کا ازالہ کرے گا۔ جہاں تک محسن داوڑ کی گرفتاری کی بات ہے تو اس کے خلاف ایف آئی آر کاٹا جا چکا ہے اور محسن داوڑ خود بھی ایک قانون دان ہے وہ قانونی داؤ پیچ سمجھتا ہے لہذا گرفتاری کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے اور اکثر سیاسی کیسز میں مقدمات بنتے اور ختم ہوتے ہیں لیکن محسن داوڑ نے گرفتاری دے کر ثابت کیا کہ ان کی جدوجہد قانون کے دائرے میں رہ کر ہے اور ہو گی لیکن سوال یہ پیدا ہوگا کہ آیا ریاستی سطح پر اس کیس کو جرگے سے ہوئے مذاکرات کے تحت قانون کے مطابق ڈیل کیا جائے گا یا کیس کو خواہشات کے تحت ڈیل کیا جائے گا۔

میرے خیال میں حکومت کو اس واقعے کے بعد ایک بہترین موقع ملا ہے کہ وہ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے قبائلی عوام کے تحفظات کو دور کرنے کی بھرپور کوشش کریں اور اس واقعے کو ایک ٹیسٹ کیس بناکر ان افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرے جن کی وجہ سے درجنوں گھرانے غم میں ڈوب گئے ہیں اور اپنے پیاروں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ نناواتے کے بعد ان لوگوں کو بھی توبہ استغفار کرنا چاہیے جنہوں نے شہید ہونے والے معصوموں کے بارے میں غلط الفاظ استعمال کیے بطورِ خاص اس بات کو سمجھیں کہ کوئی انسان اپنی زندگی کی قیمت پر کیوں خطرات مول سکتا ہے؟

میرا خیال ہے کہ اس واقعے میں کسی کی جیت یا ہار نہیں دیکھنی چاہیے بلکہ اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ ردعمل میں ہزاروں جانیں ضائع ہونے سے بچ گئیں لیکن کم از کم اتنی سوچ اپنانے کی ضرورت ہے کہ کوئی فریق تب تک مجرم نہیں ہو سکتا جب تک دونوں فریقین کی بات نہ سنی جائے۔ اس وقت پشتون نوجوانوں میں محسن داوڑ کی گرفتاری پر شدید ردعمل سامنے آرہا ہے جو کہ فطری ہے مگر اگر وہ سمجھتے ہیں کہ وہ حق کے لیے جدوجہد کررہے ہیں تو اس طرح کی جدوجہد میں گرفتاریاں بھی ہوتی ہیں اور نقصان کا اندیشہ بھی ہوتا ہے البتہ یہ بات کنفرم ہے کہ محسن داوڑ نے گرفتاری قومی جرگے کے فیصلے کے بعد دی ہے جو کہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ اس کے باوجود کہ اس وقت وہاں کے لوگ غم میں ڈوبے ہیں سخت تکلیف کا سامنا ہے۔ قبائل قانون کا احترام کرتے ہیں اور جو لوگ مختلف قسم کے الزامات لگا رہے تھے وہ کس قدر غلط تھے اور انہوں نے ان بدترین حالات میں زخموں سے چور قوم کی کس قدر دل آزاری کی۔

خڑ کمر شمالی وزیرستان واقعے میں اب تک بیس سے زیادہ افراد کے جان سے جانے کی اطلاعات ہیں اور یہ ایک غیر معمولی واقعہ ہے جس کے آفٹر شا کس محسوس کیے جاتے رہیں گے لیکن ہم اعلی حکام سے امید رکھتے ہیں کہ وہ وزیرستان کے لوگوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کی کوشش کریں گے اور اس بدترین واقعے کو ایک سبق کے طور پر لیا جائے گا۔

اسی بارے میں: چیک پوسٹ پر حملہ: رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ شمالی وزیرستان سے گرفتار


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).