پی ٹی ایم کے رہنما محسن داوڑ شمالی وزیرستان سے گرفتار


خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلعے شمالی وزیرستان میں ’فوج کے ساتھ تصادم‘ کے بعد مظاہرین کی قیادت کرنے والے پی ٹی ایم کے دوسرے رہنما محسن داوڑ کو بھی شمالی وزیرستان سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔

حکام کے مطابق شمالی وزیرستان میں گذشتہ اتوار کو سیکورٹی چیک پوسٹ پر پیش آنے والے واقعے کے بعد رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی تھی۔

پی ٹی ایم کے ایک اور رہنما اور جنوبی وزیرستان سے رکن قومی اسمبلی علی وزیر کو پہلے ہی گرفتار کر کے بنوں میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا جا چکا ہے جنہیں آٹھ روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا گیا تھا۔

دوسری جانب پی ٹی ایم ذرائع کے مطابق محسن داوڑ نے قبائلی مشران کے ذریعے خود گرفتاری دی ہے اور شمالی وزیرستان میں دھرنا بھی قبائلی مشران کے (ننواتی) یعنی درخواست پر عید تک ملتوی کیا ہے۔

پی ٹی ایم کی کور کمیٹی کے رکن ایڈووکیٹ رحیم شاہ نے محسن داوڑ کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے اور بتایا کہ انہیں بنوں میں انسداد دہشت گردی کی عدالت پیش بھی کر دیا گیا ہے۔

یاد رے کہ مقامی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق سکیورٹی فورسز نے دتہ خیل تحصیل میں محسن داوڑ کے گھر کو تین دن سے گھیرے میں لے رکھا تھا جہاں وہ موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیے

یہ پی ٹی ایم کیا ہے؟

محسن داوڑ کا دھرنے کا اعلان، علی وزیر کا جسمانی ریمانڈ

پی ٹی ایم کارکنوں کی ہلاکتیں، پارلیمانی کمیشن کا مطالبہ

ثنا اعجاز: ’جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں‘

اس سے پہلے شمالی وزیرستان میں اتوار کو ’پاکستانی فوج کے ہاتھوں پشتون تحفظ موومنٹ کے کارکنوں کی ہلاکتوں‘ کے خلاف تنظیم کا دھرنا میرانشاہ میں جاری تھا۔ اس سے قبل منگل کو بی بی سی سے سٹیلائٹ فون کے ذریعے بات کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی اور پی ٹی ایم کے رہنما محسن داوڑ نے کہا تھا کہ اُن کے پاس حکومتی جرگے کے لوگ آرہے ہیں تاہم انھوں نے اُن سے ابھی بات کرنے سے معذرت کی ہے۔ محسن داوڑ کے مطابق اُن کا اہم مطالبہ وزیرستان سے فوج کے جانے کا ہوگا۔

پی ٹی ایم

پی ٹی ایم کے کارکنوں کی ہلاکت کا واقعہ اتوار کو خاڑکمر چیک پوسٹ پر فوجی اہلکاروں سے تصادم میں پیش آیا تھا اور اس واقعے میں پانچ فوجی اہلکاروں سمیت متعدد افراد زخمی بھی ہوئے تھے جبکہ اس کے بعد فوجی حکام نے ایم این اے علی وزیر کو بھی گرفتار کر لیا تھا۔

ان ہلاکتوں کے خلاف تنظیم کے مرکزی رہنما اور قومی اسمبلی کے رکن محسن داوڑ نے پیر کو ایک ویڈیو پیغام میں دھرنا دینے کا اعلان کیا تھا۔

مقامی صحافیوں کا کہنا ہے کہ پیر سے میرانشاہ اور آس پاس کے علاقوں میں کرفیو میں نرمی کی گئی ہے جس سے علاقے میں گاڑیوں کی آمد و رفت بحال ہو گئی ہے تاہم دتہ خیل اور بعض دور دراز علاقوں میں بدستور کرفیو نافذ ہے۔

خیال رہے کہ تقریباً دو ماہ پہلے شمالی وزیرستان کی انتظامیہ نے آپریشن ضرب عضب کے خاتمے کے بعد علاقے کو ملک کے دوسرے شہریوں کے لیے کھولنے کا اعلان کیا تھا۔ اس سے پہلے شمالی وزیرستان میں غیر مقامی افراد کے جانے پر پابندی عائد تھی۔ تاہم فوجی آپریشن کے نتیجے میں امن کے قیام کے بعد یہ پابندی اٹھا لی گئی تھی جس سے رفتہ رفتہ خوف کی کیفیت ختم ہوتی جا رہی تھی، لیکن حالیہ کشیدگی کی وجہ سے علاقے میں تناؤ کی کیفیت ایک مرتبہ پھر بڑھنے کا امکان ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32547 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp