مکہ اجلاس میں عراق کی تنبیہ: ’حالیہ بحران سے نہ نمٹا گیا تو جنگ چھڑ سکتی ہے‘


عراق

عراقی صدر برہم صالح نے خبردار کیا کہ اگر حالیہ بحران سے صحیح طرح نہ نمٹا گیا تو جنگ بھی چھڑ سکتی ہے

سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے بحری جہازوں اور تیل کی تنصیبات پر حملوں کے بعد عرب ممالک نے بین الاقوامی کمیونٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ ایران کے خلاف سخت موقف اختیار کیا جائے۔

یہ مطالبہ سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدل عزیز نے مکہ میں جاری عرب ممالک کے ایک ہنگامی اجلاس میں سامنے آیا۔ انھوں نے کہا کہ ایرانی حکومت ’کی ہمارے معاملات میں دخلاندازی کے باعث ہمارے ممالک کی سکیورٹی اور سالمیت کو مسلسل خطرات لاحق ہیں‘۔

سعودی فرماں روا کے مطابق ’ایران کے دہشت گردانہ عزائم کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک موثر دفائی حکمت عملی کی عدم موجودگی نے حالات کو اس نہج پر پہنچایا ہے۔‘

انھوں نے بین الاقوامی برادری سے کہا کہ ’وہ اپنی ذمہ داریاں نبھائیں تاکہ ایرانی ریاست کی جانب سے دہشت گردوں کی حمایت کے سلسلے کو روکا جا سکے‘ جو کہ نہ صرف خطے میں بلکہ پوری دنیا کے لیے خطرے کا باعث ہے۔

مزید پڑھیے

بالآخر قطر کے لیے سعودی عرب سے دعوت نامہ

کیا امریکہ ایران کے ساتھ جنگ کرنے جا رہا ہے؟

ایران نے بارودی سرنگیں استعمال کیں: امریکی الزام

عرب ممالک نے اجلاس کے اختتام پر جاری کیے جانے والے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ عالمی برادری کو ’ایران کی طرف سے خطے کو غیر مستحکم بنانے کی کوششوں کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے۔‘

اجلاس کے اختتام پر جارے ہونے والے مشترکہ بیان میں تمام فریقین نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ یمن سے داغے جانے والے ایرانی ساختہ میزائلوں سے بچاؤ سعودی عرب کا حق ہے اور یہ حملے عرب ممالک کی سکیورٹی کے لیے ایک بڑا خطرہ ہیں۔

تاہم عراق، جس کے ایران سے بہتر تعلقات ہیں، نے اس بیان سے اختلاف کیا۔ اپنے خطاب میں عراقی صدر برہم صالح نے خبردار کیا کہ اگر حالیہ بحران سے صحیح طرح نہ نمٹا گیا تو جنگ بھی چھڑ سکتی ہے۔

سعودی عرب کی دعوت پر مکہ میں منعقد ہونے والے عرب ممالک کے اس اجلاس سے پہلے خلیج تعاون کونسل کی بھی ایک میٹنگ ہوئی۔

مکہ اجلاس

سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبد لعزیز نے بین الاقوامی کمیونٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ ایران کے خلاف سخت موقف اختیار کیا جائے

یہ بھی پڑھیے

حوثی باغیوں کا سعودی عرب میں ڈرون حملہ

’مکہ شہر پر میزائل حملہ کرنے کی کوشش نہیں کی‘

ڈونلڈ ٹرمپ سعودی عرب کو ہتھیار فروخت کرنے پر آمادہ

عرب ممالک کے اجلاس کے حتمی بیان میں رکن ممالک نے خطے میں حالیہ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے مشترکہ دفاع کے معائدے پر زور دیا، جس سے کسی بھی ایک پر حملہ سب پر حملہ سمجھا جائے گا۔

بیان میں ایران کو خطے کے دوسرے ممالک کے ’اندرونی معاملات میں دخل اندازی، دہشت گرد گروہوں کی حمایت روکنے، بحری راستوں اور بین الاقوامی جہاز رانی کی سیکورٹی کو دھمکانے سے روکنے پر زور بھی دیا گیا۔

ایران کو حالیہ حملوں کی ذمہ داری کے الزام کا سامنا ہے تاہم ایرنی حکومت ان الزامات کی تردید کرتی ہے۔

امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے کہا تھا کہ متحدہ عرب امارات کے ساحل پر تیل ٹینکوں کی توڑ پھوڑ، سعودی عرب میں تیل کی سہولیات پر حملے سے منسلک ہے، اور یہ کہ ’واشنگٹن کو ان حملوں کے الزام میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے۔‘

انھوں نے ایران کو خبردار کرتے ہوئے کہا ’ یہ اہم ہے کہ ایران میں موجود قیادت وہ جان لے جو ہم جانتے ہیں۔‘

ایک ایرانی حکام نے بولٹن کے بیانات کا جواب دیتے ہوئے انھیں ’مضحکہ خیز الزامات‘ قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ان کا ملک ’کسی بھی فوجی یا اقتصادی جارحیت کے خلاف اپنا دفاع کرے گا۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32509 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp