مکہ اعلامیہ: فلسطین سے اظہار یکجہتی، اسلاموفوبیا پر تشویش


او آئی سی کا سربراہی اجلاس مکہ

سعودی عرب نے یہ اجلاس ایران سے بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں طلب کیا تھا

اسلامی ملکوں کی تنظیم (او آئی سی) کے سربراہی اجلاس کے بعد ہفتے کو ایک متفقہ اعلامیے میں امریکی سفارت خانے کو یروشلم منتقل کرنے اور گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کی خود مختاری کو تسلیم کرنے کے امریکی فیصلوں کی مذمت کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

سعودی عرب اور ایران کی جنگ ہوئی تو کیا ہوگا؟

ایران اور سعودی عرب دست و گریباں کیوں؟

اسلامی ملکوں کی تنظیم (او آئی سی) کا اجلاس سعودی عرب کی میزبانی میں مکہ میں منعقد ہوا جس کےاعلامیے میں فلسطین سمیت اسلامی دنیا کو درپیش تمام مسائل پر بات کی گئی۔ اس میں ‘اسلامو فوبیہ’ یعنی اسلام کے بارے میں منفی پراپیگنڈا اور خوف پھیلانے جیسے معاملات بھی شامل تھے۔

اسلاموفوبیا کو عصر حاضر کی نسلی پرستی اور مذہبی تعصب قرار دیتے ہوئے او آئی سی نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ دنیا کے کئی ممالک میں اسلاموفویبا میں اضافہ ہو رہا ہے اور اس کا ثبوت مسلمانوں کے خلاف تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات ہیں۔

او آئی سی کے اجلاس میں امریکہ کی طرف سے مسئلہ فلسطین کو حل کرنے کے لیے مجوزہ ‘امن معاہدے’ کے اعلان سے پہلے فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھنے کا اعادہ کیا گیا۔

مسئلہ فلسطین پر او آئی سی کے مشترکہ اعلامیے میں بڑی تفصیل سے بات کی گئی اور اسرائیل کے ان اقدامات کی مذمت کی گئی جن کا مقصد مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں زمینی حقائق کو تبدیل کرنا اور دو ریاستی حل کو مشکل بنانا ہے۔

او آئی سی نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ ان ملکوں کے خلاف ‘مناسب اقدامات’ کریں جنھوں نے اپنے سفارت خانے یروشلم منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تاہم اس اعلامیے میں ’مناسب اقدامات‘ کی کوئی وضاحت نہیں کی گئی۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ مسئلہ فلسطین کو حل کرنے کے لیے ایسا کوئی فامولہ تسلیم نہیں کیا جائے گا جو فلسطینیوں کے جائز حقوق کو تسلیم نہ کرتا ہو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32505 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp