اوئے تھانیدار، یہ تھانہ میں چلاؤں گا


فرض کریں کہ آپ کے علاقے میں جرائم بہت بڑھ گئے ہیں۔ بہت لوٹ مار ہونے لگی ہے۔ ایک طرف بدمعاش بھتہ لینے تو دوسری طرف ہر دو مہینے بعد آپ کا موبائل چھین لیا جاتا ہے۔ آپ مقامی تھانیدار کی نا اہلی پر شدید ناراض ہو جاتے ہیں۔ سیدھا تھانے کا رخ کرتے ہیں اور مولا جٹ کے انداز میں بڑھک لگاتے ہیں ”اوئے تھانیدار، یہ تھانہ میں چلاؤں گا“۔ اگر آپ کی قسمت اچھی ہے تو یہ بڑھک سن کر تھانیدار ہنسنے لگے گا۔ ورنہ آپ رونے لگیں گے۔ یہ حرکت کارِ سرکار میں بے جا مداخلت کہلاتی ہے۔

فرض کریں کہ آپ ایک نکاح میں شامل ہیں۔ مولوی صاحب نکاح خوانی کرتے وقت نکاح میں مناسب نیکیاں نہیں ڈال رہے ہیں اور دعائیں بھی آپ کو کم تاثیر والی لگ رہی ہیں۔ آپ آگے بڑھتے ہیں، مولوی صاحب کو ایک طرف دھکیل کر کہتے ہیں ”اوئے مولوی، یہ نکاح میں پڑھاؤں گا“۔ اگر آپ کی قسمت اچھی ہے تو آپ کو دھکے دے کر باہر نکال دیا جائے گا۔ ورنہ آپ کی آنکھ ہسپتال میں کھلے گی۔ یہ حرکت مذہبی و ازدواجی معاملات میں بے جا مداخلت کہلاتی ہے۔

فرض کریں کہ آپ ایک سڑک پر سے گزر رہے ہیں۔ آپ دیکھتے ہیں کہ گاڑیوں کا ازدحام ہے۔ چوک سے لوگ نکل ہی نہیں پا رہے ہیں۔ پولیس والے بری بھلی کوشش کر رہے ہیں مگر معاملات ان کے ہاتھ سے باہر نکل چکے ہیں۔ آپ آگے بڑھتے ہیں اور پولیس والے سے سیٹی چھین کر خود چوک پر قبضہ کر لیتے ہیں۔ آپ کی قسمت اچھی ہے تو پولیس والا آپ سے سیٹی واپس چھین کر آپ کا چالان کر دے گا ورنہ وہ ٹریفک کو بھول کر آپ کو ٹھیک کرنے میں جت جائے گا۔ یہ حرکت ٹریفک کی روانی میں خلل ڈالنا کہلاتی ہے۔

فرض کریں کہ آپ مقامی سبزی منڈی میں جاتے ہیں۔ ادھر آپ دیکھتے ہیں کہ معاملات آپ کی مرضی کے مطابق نہیں چل رہے۔ آپ کی رائے میں آلو کا ریٹ تیس روپے کلو کی بجائے تین روپے کلو ہونا چاہیے اور مٹر کا سو کی بجائے دس روپے کلو۔ آپ مارکیٹ کا انتظام خود سنبھالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ آپ کی قسمت اچھی ہے تو آڑھتی آپ کو باہر نکال دیں گے، ورنہ آپ کو سبزی منڈی میں ہی کدو کش کر دیا جائے گا۔ اس حرکت کو اپنا بھرتا بنوانا کہتے ہیں۔

فرض کریں کہ حکومت ٹھیک سے انصاف نہیں دے رہی ہے، آپ اٹھ کر خود انصاف فراہم کرنا شروع کر دیتے ہیں اور لوگوں کو سزائیں دینے لگتے ہیں۔ پہلے بندہ پکڑتے ہیں، پھر اسے سزا سناتے ہیں اور پھر سزا بھی خود ہی دے دیتے ہیں۔ اگر آپ کی قسمت اچھی ہے تو بدمعاش آپ کو دو چار لگا کر مطمئن کر دیں گے، ورنہ حکومت آپ کو ٹانگ دے گی۔ اس حرکت کو بغاوت کہتے ہیں۔

فرض کریں کہ حکومت ٹھیک سے چاند نہیں دیکھ رہی ہے، آپ خود سے چاند دیکھنا شروع کر دیتے ہیں اور حکومت سے ایک دن پہلے لوگوں کی عید کرانے لگتے ہیں۔ آپ کی قسمت اچھی ہو تو آپ پاکستان میں ایسا کریں گے ورنہ مشرق وسطی میں ایسا کرنے پر آپ کی عید خراب ہو جائے گی، نماز عید میں تشہد کے لئے بیٹھنا نہایت تکلیف دہ ہو گا۔ اسے عید مبارک کہتے ہیں۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar