گولان کی پہاڑیوں کے نزدیک شامی ٹھکانوں پر اسرائیلی حملہ


فائل فوٹو

اسرائیل نے 1967 میں گولان کی پہاڑیوں پر قبضہ کر لیا تھا

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ گولان کی مقبوضہ پہاڑیوں پر راکٹ فائرنگ کے بعد اسرائیلی جہازوں نے شامی فوج کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے۔

اتوار کی شامی سرکاری ذارائع ابلاغ نے خبر دی ہے کہ رات کو ہونے والی فضائی بمباری میں تین شامی فوجی ہلاک ہوئِے ہیں۔

گولان کی پہاڑیاں: صدر ٹرمپ نے سب بدل دیا!

گولان کی پہاڑیاں اسرائیل کے لیے کیوں اہم؟

امریکہ گولان پہاڑیوں پر اسرائیلی خود مختاری تسلیم کرتا ہے: ٹرمپ

اسرائیل نے 1967 میں گولان کی پہاڑیوں پر قبضہ کر لیا تھا اور بعد میں اس کو ضم کر لیا جسے عالمی سطح پر تسلیم نہیں کیا گیا۔

وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل ‘اپنے علاقے میں کسی بھی طرح کی دہشت گردی برداشت نہیں کرے گا’۔

ایک ٹوئٹ میں اسرائیلی دفاعی افواج نے اس حملے کی تفصیلات بتائیں۔ یہ حملہ گولان کی پہاڑیوں سے ملحق علاقے میں کیا گیا تھا۔

اسرائیلی فوج کی ترجمان کا کہنا تھا کہ ابھی یہ واضح نہیں کہ راکٹ کس نے فائر کیے لیکن ان کا کہنا تھا کہ شامی فوج ہی اس حملے کی ذمہ دار ہے کیونکہ یہ حملہ اس کے کنٹرول والے علاقے سے کیا گیا تھا۔

گولان کی پہاڑیاں ہیں کیا

یہ علاقہ شامی دارالحکومت دمشق سے 60 کلو میٹر دور ہے اور ایک ہزار سکوائر کلو میٹر پر واقع ہے۔

1967 کی مشرقِ وسطی کی جنگ میں اسرائیل نے اس علاقے پر قبضہ کر لیا تھا اور 1973 کی جنگ میں انہیں واپس حاصل کرنے کی کوشش کو اسرائیل نے ناکام کر دیا تھا۔

ایک سال بعد دونو ں ملکوں کے درمیان ایک معاہدہ کرایا گیا جس کے تحت دونوں ملکوں کی برسرپیکر افواج کو علیحدہ کر کے 70 کلو میٹر کی فوج سے پاک ایک پٹی بنانے اور اس پٹی کو اقوام متحدہ کی افواج کی نگرانی میں دینے کی تجویز شامل تھی۔ تاہم تکنیکی طور پر دونوں ملک ابھی تک جنگ کی حالت میں ہیں۔

1981 میں اسرائیلی پارلیمان نے ایک قانون منظور کر کے گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی انتظامیہ اور خود مختیاری قائم کرنے کی کوشش کی جسے عالمی برادی نے نہ منظور کرتے ہوئے اسے شام کا مقبوضہ علاقہ قرار دیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp