چینی جنرل: امریکہ نے حملہ کیا تو چین آخری حد تک لڑے گا


چین شانگری-لا امریکہ

چینی جنرل امریکہ کو انتباہ کیا ہے کہ اگر امریکہ جنگ چاہتا ہے تو چیان جنگ کے لیے تیار ہے اور اگر مذاکرات چاہتا ہے تو چین کے دروازے کھلے ہیں۔

چینی وزیرِ دفاع نے امریکہ کو تائیوان کے معاملے میں مداخلت پر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ جنگ دنیا بھر کے لیے تباہی کا باعث بن سکتی ہے۔

چین کے وزرِ دفاع جنرل ویئی فینگے نے سنگا پور میں منعقدہ علاقائی سیکیورٹی کی ایک کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا کہ امریکی بحریہ تائیوان اور جنوبی چین کے سمندر کے پانیوں میں مداخلت سے باز رہے۔

چین کچھ عرصے سے امریکہ کی تائیوان کے معاملے میں مداخلت پرسخت برہم ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ تائیوان کی خودمختاری کی بات دوہرا رہے ہیں اور اس کے علاوہ تائیوان اور چین کے درمیان سمندر میں امریکی بحریہ کے جہازوں کو بھی بھیجا ہے۔

سنگاپور میں شنگری-لا ڈائیلاگ نامی سیکورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چینی وزیرِ دفاع نے کہا ہے کہ اگر کسی نے بھی چین کے تائیوان کے ساتھ معاملے میں مداخلت کی تو چین آخری حد تک جنگ لڑے گا۔

جنرل فینگے نے کہا کہ ‘چین تائیوان کو اپنے لیے ایک مقدس سرزمین قرار دیتا ہےاور اگر ضرورت پڑی تو اس کو حاصل کرنے کے لیے فوجی طاقت کے استعمال سے بھی دریغ نہیں کرے گا۔’

جنرل ویئی فینگے جو اس شنگری-لا کانفرنس میں سنہ 2011 سے شرکت کرتے چلے آرہے ہیں، نے کہا کہ ایشیا میں چینی فوجی کارروائیاں یا تعیناتیاں اس کے اپنے دفاع کے لیے ہیں، تاہم وہ اپنے مفادات پر حملے کی صورت میں کسی بھی جوابی کارروائی سے گریز نہیں کرے گا۔

‘جب تک اس پر کوئی اور حملہ نہ کرے چین کسی پر حملہ نہیں کرے گا ‘ یہ کہتے ہوئے انھوں نے امریکہ کو کسی بھی تصادم کے سنگین نتائج کا انتباہ کیا۔

‘دونوں فریقوں کو اس بات کا علم ہے کہ دونوں کے درمیان تصادم یا جنگ دونوں ہی کے لیے اور دنیا بھر کے لیے تباہ کن ہوگی۔’

دنیا کے کئی ممالک کی طرح امریکہ کے تائیوان کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں لیکن وہ تائیوان کا اس خطے میں بڑا حامی ہے اور تائیوان کو اپنے دفاع کے لیے اسلحہ مہیا کرتا ہے۔

گزشتہ روز اسی کانفرنس میں شریک امریکی وزیرِ دفاع پیٹرک شہناہن نے شنگری-لا کانفرنس سے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ امریکہ خطے میں چین کے رویے کو خاموشی کے ساتھ برداشت نہیں کرے گا۔

اگرچہ شہناہن کی تقریر کا انداز چین کے بارے میں بہت سخت تھا لیکن ان کہ لہجے میں ایک مفاہمت بھی نظر آرہی تھی۔ اُن کے برعکس آج چین کے وزیرِ دفاع زیادہ جارحانہ اور آمادہِ جنگ نظر آئے۔

پیپلز لبریشن آرمی کے جنرل کی وردی میں ملبوں جنرل ویئی فینگے نے اپنی تقریر میں کہا کہ ‘چین کو تقسیم کرنے کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہوگی۔ تائیوان کے معاملے میں کسی بھی قسم کی مداخلت کا انجام بہت برا ہوگا۔’

‘اگر کسی نے چین اور تائیوان کو جدا کرنے کی کوشش کی تو چینی افواج کے پاس جنگ لڑنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہو گا۔ اگر امریکہ ناقابلِ تقسیم ہے تو چین بھی ناقابلِ تقسیم ہے۔ چین کو ہر حال میں متحد ہونا چاہیے اور یہ متحد ہوگا۔’

تجارتی جنگ، امریکہ کی تائیوان کے لیے حمایت اور جنوبی چین کے سمندر کے پانیوں میں چین کی فوجی طاقت میں اضافے کی وجہ سے چین اور امریکہ کے تعلقات میں کشیدگی حال ہی میں بڑھ گئی ہے۔ جنوبی چین کے پانیوں میں امریکی بحریہ کے جہاز بھی آتے جاتے ہیں۔

جنرل ویئی فینگے نے واضح طور پر امریکہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کچھ غیر علاقائی ممالک جنوبی چین کے پانیوں میں آکر آزاد جہاز رانی کے نام پر اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔’

امریکہ اور چین کے درمیان جاری تجارتی جنگ کے بارے میں جنرل ویئی نے کہا کہ اگر امریکہ جنگ چاہتا ہے تو چین جنگ کے لیے تیار ہے اور ‘آخری حد تک’ جنگ لڑے گا۔ اور اگر امریکہ مذاکرات چاہتا ہے تو ‘ہم اپنے دروازے کھلے رکھیں گے۔’

چین اور امریکہ کے درمیان تعلقات اس وقت زیادہ کشیدہ ہوگئے جب امریکہ نے چین پر اقتصادی پالیسیوں میں تبدیلی کے وعدے سے انحراف کے الزام عائد کیا۔ چین نے جواباً کہا تھا کہ یہ امریکہ کا ایک غیر ذمہ دارانہ الزام ہے۔

اس کے بعد امریکہ نے چین کی 200 ارب ڈالرز کی مالیت کی درآمدات پر 25 فیصد ٹیکس نافذ کردیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32556 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp