عمران خان کے خلاف سازش کون کر رہا ہے؟


زرتاج گل۔ نعیم الحق۔ اور اب ایک اور بھی۔ اور پنجاب سے مزید ایک۔ پہلے تو ہمیں لگ رہا تھا کہ خدانخواستہ تحریک انصاف اقربا پروری کر رہی ہے۔ لیکن شکر ہے کہ محترمہ زرتاج گل نے وضاحت کر دی۔ نیکٹا کا موقف بھی سامنے آیا جس سے ہمیں علم ہوا کہ محترمہ زرتاج گل کی سفارش کو نیکٹا نے جوتے کی نوک پر رکھتے ہوئے مسترد کر دیا اور میرٹ پر شبنم گل کا تقرر کیا۔

نیکٹا اور زرتاج گل کی خط و کتابت دیکھ کر دل کو مزید تسلی ہو گئی۔ زرتاج گل کے سٹاف افسر نے تین مہینے پہلے ”نیکٹا میں تقرری“ کے عنوان سے خط لکھ کر محض یہی تو کہا تھا کہ منسٹر صاحبہ کی شبنم گل کی اپوائنٹمنٹ کے متعلق آپ سے جو فون پر بات ہوئی ہے، اس کے متعلق مجھے ہدایت کی گئی ہے کہ آپ کی توجہ دلاؤں، شبنم گل کا سی وی ضروری اقدامات کے لئے منسلک ہے۔

بلاوجہ ہی اچانک سوشل میڈیا پر طوفان اٹھ کھڑا ہوا کہ یہ اقربا پروری ہوئی ہے حالانکہ نیکٹا نے وضاحت کر دی تھی کہ محترمہ زرتاج گل نے کوئی خط نہیں لکھا، یہ تو ان کے سٹاف افسر نے لکھا تھا۔ بہرحال دباؤ اتنا بڑھا کہ ہمارے وزیر اعظم کو بھی ہدایت جاری کرنی پڑ گئی کہ محترمہ زرتاج گل اپنا خط واپس لیں۔

کمال سیرچشمی سے کام لیتے ہوئے محترمہ نے خط واپس لے لیا اور بتایا کہ یہ اقربا پروری نہیں تھی، شبنم گل ویسے ہی کوالیفائی کرتی تھیں۔ منسٹر صاحبہ نے واضح کر دیا کہ وہ اور ان کی پارٹی اقربا پروری پر یقین نہیں رکھتے اور ساتھ ساتھ غیر پیشہ ورانہ صحافت پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ منسٹر صاحبہ نے یہ بھی کہا کہ اس کی تحقیقات کی جائیں اور کوئی بے ضابطگی یا قانون کی خلاف ورزی ملتی ہے تو شبنم گل کی تقرری کو منسوخ کرنے کا بھی سوچا جا سکتا ہے۔

جناب نعیم الحق صاحب کے بھتیجے کی نادرا میں اعلی عہدے پر تقرری پر بھی بدخواہ الزام لگا رہے تھے کہ اقربا پروری ہوئی ہے لیکن جناب نعیم الحق صاحب نے واضح کر دیا کہ ان کا اپنے بھتیجے کی تقرری سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یعنی ادھر بھی اقربا پروری نہیں ہوئی۔ سب کچھ میرٹ پر ہوا ہے۔

اپوزیشن نے ادھر منہ کی کھانے کے بعد اب ایک پنجاب کے وزیر صاحب اور ایک صحافی کا نام لے کر شور مچانا شروع کر دیا ہے کہ ان کے بھائی بندوں کی بھی اچانک اہم عہدوں پر تقرری کر دی گئی ہے۔ ساتھ ساتھ کچھ الٹے سیدھے سے سرکاری خط بھی سوشل میڈیا پر جاری کر دیے ہیں۔ ان خطوط کے بارے میں ہمارا دل کہہ رہا ہے کہ یا تو وہ جھوٹ ہیں یا پھر میرٹ پر عمل ہوا ہے۔

سوال یہ ہے کہ جب تحریک انصاف نے واضح موقف دے دیا ہے کہ وہ اقربا پروری نہیں کرتی تو پھر یہ کون ہے جو ان امیروں وزیروں کے علم میں لائے بغیر ہی ان کے عزیزوں کو اس طرح اعلیٰ عہدوں پر فائز کر رہا ہے جس سے تحریک انصاف کی حکومت بدنام ہو جائے۔ مانا کہ سو فیصد میرٹ پر ہی یہ تقرریاں ہو رہی ہیں لیکن ان افراد کی قرابت داری اور ٹائمنگ اہم ہیں۔ یہ عمران خان کے خلاف سازش دکھائی دیتی ہے۔

خاص طور پر نعیم الحق صاحب کی تردید سے ہمیں اصل سازش کا پتہ چل گیا۔ ہمیں گمان ہو رہا ہے کہ یہ سب تقرریاں عمران خان کو بدنام کرنے کے لئے نواز شریف کروا رہا ہے۔ یہ کوئی انہونی بات نہیں ہے۔ میں نے ایک فلم دیکھی تھی جس میں ایک گاڈ فادر جیل میں بیٹھ کر ہی اپنی ساری مافیا چلاتا تھا۔ سسلی میں بھی 2005 میں ایک سکینڈل سامنے آیا تھا جس میں ویڈیو ثبوت دیے گئے تھے کہ جیل میں بیٹھے گاڈ فادر باہر موجود مافیا چلا رہے ہیں۔

ویسے بھی غیر جانبداری سے سوچا جائے تو یہ ساری تقرریاں تبادلے بیورو کریسی ہی تو کر رہی ہے اور سب جانتے ہیں کہ پچھلے تیس سال سے بیوروکریسی میں نواز شریف نے ہی تقرریاں کی ہیں۔ ان تیس سالوں میں درمیان سے اگر جنرل پرویز مشرف اور پیپلز پارٹی کے دس دس سال نکال بھی دیے جائیں تو سارا عرصہ نواز شریف نے ہی حکومت کی ہے۔ یہ ساری نواز شریف ہی کی سازش لگتی ہے جو حکومت کو ہر طرح سے نااہل ثابت کرنا چاہتا ہے۔ ورنہ کپتان تو بالکل ٹھیک کام کر رہا ہے۔ ہمیں معیشت سے لے کر کرکٹ کی ناکامی تک اور ان تقرریوں میں نواز شریف کا ہاتھ دکھائی دے رہا ہے۔ حکومت بھی بارہا بتا چکی ہے کہ تمام بری باتوں کی ذمہ داری گزشتہ حکومت پر عائد ہوتی ہے۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar