قوم نئے قانون کی منتظرہے


تم سے پچھلی قومیں اس لئے تباہ ہوگئیں کیوں کہ ان میں جب کوئی طاقتور غلطی کرتا تو اسے چھوڑ دیا جاتا لیکن جب کوئی کمزور غلطی کرتا تو اسے سزا دی جاتی۔ (مفہوم حدیث)

مملکت پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ نعمتوں سے نوازا ہے۔ دنیا کے دیگر ممالک میں کئی ایسے ہیں جن کے پاس سمندر نہیں لہذا انہیں تجارت میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن وہ ممالک ترقی کرگئے پاکستان کے پاس سمندر کی نعمت موجود ہے پھر بھی ہم ان ممالک سے پیچھے ہیں۔ دنیا کے کئی ترقی یافتہ ممالک ایسے ہیں جو شمسی توانائی سے بہت کچھ کر سکتے ہیں لیکن ان کے پاس سورج کی روشنی کی نعمت زیادہ موجود نہیں۔ کئی ممالک ایسے ہیں جن کے پاس نوجوان نہیں لہذا وہ افرادی قوت کے لئے دوسرے ممالک پر منحصر ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ماہ رمضان میں اسلام کے نام پر قائم ہونے والی ریاست کو ایک ایک نعمت سے نوازا لیکن افسوس کے کرپشن اور انصاف کی فراہمی میں تعطل اورامیر غریب کے لئے علیحدہ قانون نے ہمارے ملک کو آج تک ترقیافتہ ممالک کی صف میں شامل نہ ہونے دیا۔

پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہی ہے۔ جس کو جتنا موقع ملا اس نے اتنا ہی ملک یا اپنے ادارے کو لوٹا۔ آج پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین ادارے کی حالت کا رونا تو روتے ہیں لیکن کیاپاکستان اسٹیل ملز کی تباہی میں ملازمین کا کوئی ہاتھ نہیں؟ چلیں مان لیں کچھ ملازمین ایسے ضرور ہوں گے جنہوں نے کرپشن نہیں کی ہوگی لیکن کرپٹ سیاسی لیڈر کا ساتھ دینا کیا کرپشن نہیں؟ بلدیاتی نمائندے فنڈز نہ ہونے کا رونا روتے ہیں چلیں مان لیں انہیں ترقیاتی فنڈ ز نہیں ملتے ہوں گے وہ بہت معصوم ہیں لیکن یونین کونسل کا 5 لاکھ فنڈ جو ہر یونین کونسل کو باقاعدگی سے ملتا ہے کیا وہ تمام تنخواہوں میں خرچ ہوجاتا ہے؟

کیا اس میں سے کچھ نہیں بچتا جس سے علاقے کے حالات کو بہتر بنایا جاسکے؟ اور اگر انہیں یونین کونسل کا فنڈ بھی نہیں ملتا تو وہ یہ بات عوام کو کیوں نہیں بتاتے ان کے ساتھ مل کر احتجاج کیوں نہیں کرتے؟ کسی سرکاری ادارے میں چلے جائیں ایک چپڑاسی سے لے کر افسر تک کی مٹھی گرم کیے بغیر جائز کام کا ہونا بھی ممکن نہیں۔ فروٹ والا، سبزی والا، پرائیویٹ اسکول، سرکاری اسکولوں کے اساتذہ، ڈاکٹر، پولیس غرض اسلامی جمہوریہ پاکستان میں جس کے ہاتھ جو لگا جتنا لگا اس نے مال غنیمت سمجھ کر مفت ہاتھ آئے برا کیا کے نظریہ پر عمل کردیا۔

اس کرپشن کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ملک میں انصاف کا بہتر نظام موجود نہیں ہے۔ کہیں بے گناہ مقدمے کی پیروی کرتے کرتے مر جاتا ہے اور موت کے بعد بے گناہ ثابت ہوجاتا ہے اور کہیں مجرم آزاد ریاست میں آزادی کے مزے لوٹتا ہے۔ ملک میں غریب کو تو پھر بھی کہیں نہ کہیں اس کے جرم کی سزا مل جاتی لیکن طاقتور کے لئے ملک کا قانون کمزور نظرآتا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے اپنی انتخابی مہم کے دوران قوم کو یقین دلایا تھا کہ احتساب سب کا ہوگا۔

قوم کو بھی یہی امید تھی کہ کپتان جی کے آتے ہی ملک کی لوٹی ہوئی رقم واپس آجائے گی اور سب کا احتساب ہوگا۔ میاں نواز شریف کو جب سزا سنائی گئی اور پھر انہیں گرفتار کیا گیا تو قوم کو یقین ہوگیا کہ اب احتساب ہوگا ملک میں مشکل وقت ہے لیکن یہ وقت ٹل جائے گا۔ آصف علی زرداری کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری ہوگئے ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ ان کو بھی گرفتار کیا جاتا ہے یا کوئی کارڈ ان کی گرفتاری میں آڑے آ جاتا ہے۔ پاک فوج کے سربراہ نے بھی فوجی افسر وں کو ملک سے غداری کے جرم میں عمر قید اور سزائے موت دے کر ثابت کردیا کہ یہ کسی کوچوان کا نیا قانون نہیں ہے بلکہ میں ملک میں واقعی نیا قانون آگیا ہے اب جو جرم کرے گا اسے اس کی سزا دی جائے گی چاہے وہ کوئی بھی ہو۔

قوم چاہتی ہے ملک میں یہ سزائیں نچلی سطح پر بھی دی جائیں۔ سرکاری دفاتر میں کرپشن کا بازار گرم کرنے والے افسران کو بھی کڑی سے کڑی سزا دی جائے، قوم چاہتی جعلی ڈاکٹروں اور جعلی ادویات لکھنے والے ڈاکٹروں کو بھی لٹکایا جائے۔ قوم چاہتی ملک کے منافع بخش اداروں کو تباہ کرنے والوں کا بھی حساب لیا جائے۔ کپتان جی کو بھی اپنے قریبی لوگوں کو ان کے جرموں کی سزا دے کر ثابت کرنا ہوگا کہ نئے پاکستان میں اب نیا قانون آگیا ہے جہاں سب کا احتساب ہوگا۔

کپتان جی کی ایک کھلاڑی زرتاج گل نے نیکٹا کو اپنی بہن کی تقرری کے لئے خط لکھا وزیراعظم کے نوٹس پر وہ خط واپس تو لے لیا گیا لیکن کیا صرف خط واپس لے لینا کافی ہے؟ کپتان جی اپنے کھلاڑیوں پر کڑی نظر رکھیں، آج زرتاج گل خط لکھ رہی ہیں تو کل کوئی اور کہیں کسی اور کی تقرری کرائے گا اور پھر وہی کرپشن ہوگی جو گزشتہ حکومتوں میں ہوتی آئی ہے۔ کپتان جی فوج سے سیکھئے اپنے لوگوں پر بھی ان کی طرح احتساب کی تلوار کو لٹکائے رکھیں اگر ایسا نہ کیا گیا تو تحریک انصاف کا بھی وہی حال ہوگا جو کراچی بند کرانے والوں کا ہوا۔ جو میٹرو منصوبے میں کرپشن کرنے والوں کا ہوا یا جو سندھ کی تباہی کے ذمہ داروں کا ہوا


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).