کیا اب انسان 200 برس تک زندہ رہ سکے گا؟


ایک سے زائد تحقیقات میں معلوم ہو چکا ہے کہ انسان کی طبعی عمرکی بالائی حتمی حد 125 سال ہے اور کوئی شخص اس سے زیادہ عمر نہیں پا سکتا۔ تاہم اب برطانوی سائنسدانوں نے ایک ایسا طریقہ دریافت کر لیا ہے جس کے ذریعے انسان کے 200 سال تک زندگی پانے کے امکانات روشن ہو گئے ہیں۔ ڈیلی سٹار کے مطابق برطانیہ کی ایسٹ اینگلیا یونیورسٹی کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ان کے دریافت کردہ طریقے کے تحت اگر ڈی اے ایف 2 (DAF-2) نامی جین کو سوئچ آف کر دیا جائے تو تمام جانداروں، بشمول انسان، کی زندگی دوگنا تک بڑھ جاتی ہے۔

اس تحقیق میں سائنسدانوں نے ورمز پر تجربات کیے اور ان میں یہ جین سوئچ آف کر دیا جس سے واقعی ان کی عمر میں نہ صرف دو گنا اضافہ ہو گیا بلکہ ان کی آئندہ نسل اس پہلی نسل کی نسبت زیادہ صحت مند تھی اور اس کی عمر بھی پہلی نسل کی دوگنا عمر سے زیادہ تھی۔ اس سے سائنسدانوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ اس جین کو سوئچ آف کرنے کے بعد آئندہ نسلوں کی عمر دو گنا سے بھی بڑھ سکتی ہے۔

تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر الیگزی میکلاکوف کا کہنا تھا کہ ”اس تحقیق کے نتائج کے بعد ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے ایک تیر کے ساتھ دو شکار کیے ہیں۔ ایک طرف انسان کی عمر دو گنا کرنے کے طریقے کی دریافت میں انتہائی اہم کامیابی حاصل ہوئی ہے اور دوسرا اس سے آئندہ نسلوں کی صحت بہتر ہو گی۔ ہم کیسے اور کیوں بوڑھے ہوتے ہیں؟ اس سوال کا جواب زندگی کا معیار بہتر بنانے کی بنیاد ہے۔“ رپورٹ کے مطابق اس تحقیق کے نتائج ایوولوشن لیٹرز نامی میڈیکل جریدے میں شائع ہوئے۔

https://www.worldhealth.net/news/switching-gene-may-double-lifespan/

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).