جاوید بھائی سوئچڈ آف


اور میں نے جاوید بھائی کا نمبر اپنے موبائل سے ڈیلیٹ کر دیا۔ جاوید بھائی الیکٹریشن۔ اس نمبر کا اب کوئی فائدہ نہیں رہا تھا۔ ایسا نہیں کہ وہ کوئی کام غلط کر گئے تھے یا ادھورا چھوڑ دیا تھا یا پیسوں میں ہیر پھیر بلکہ ہوا یہ کہ اُنکا انتقال ہوگیا۔

دو روز پہلے میرے پورشن کا ایک کٹ آوٹ جام ہوگیا۔ میں نے ہمیشہ کی طرح جے اے وی ٹائپ کیا، ان کا نمبر لگایا اور دوسری جانب سے فون ریسیو ہوتے ہی بولا، یار کہاں ہیں جاوید بھائی؟ بڑی مصیبت آگئی ہے۔ پلیز جلدی سے آجائیں۔ جو جملہ میرے کانوں نے سننا تھا وہ اُنکی آواز میں اِن دونوں میں سے کوئی ایک ہونا چائیے تھا ”ہاں بس 10 منٹ میں پہنچ رہا ہوں“ یا پھر ”ابھی دور ہوں، تھوڑا ٹائم لگے گا“۔ لیکن اب کی مرتبہ نیا جملہ سُننے کو ملا۔

”انکل بابا کا دو دن پہلے انتقال ہوگیا“۔ یہ ایک ایسی وجہ تھی کہ بچی سے اُنکے بارے میں مزید کوئی سوال بنتا نہیں تھا۔ میں سوچ رہا تھا کہ اب کس کو فون کروں، موبائل میں اس قسم کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے کسی اور نمبر کی کبھی ضرورت ہی نہیں پڑی۔ یہ تو سالوں کی کامن پریکٹس تھی، بجلی کا اِشو آتا، پریشانی ہوتی، جاوید بھائی کو کال کرتا اور وہ آکر پریشانی دور کردیتے۔

وہ اپنے کام سے کام رکھنے والے سلجھے ہوئے آدمی تھے، مسئلہ پوچھ کر کچھ دیر گہری خاموشی میں چلے جاتے، پھر تاروں، بلبوں اور سرکِٹوں کی جانب دیکھتے ہوئے زیر لب بُڑبُڑاتے جیسے مریض سے براہ راست اس کا حال پوچھ رہے ہوں اور پھر علاج کا خرچ طے کر کے کام شروع کردیتے۔ منٹوں نہیں تو چند گھنٹوں میں بجھے بلب جل اٹھتے اور رُکے پنکے اے سی چل پڑتے۔

میرا ان کے ساتھ یہ خود غرض تعلق ایک دہائی سے کچھ زیادہ عرصے قائم رہا۔ جب وہ پہلی بار ہمارے گھر آئے تب بھی بائک پر تھے اور جس دن نہ آپائے اُس دن اگر آجاتے تب بھی یقیناً بائک پر ہی ہوتے۔ مجھے اُنکے انتقال سے زیادہ افسوس اس بات کا ہے کہ ما سوائے بجلی کی پریشانی، میں نے انھیں کبھی کسی اور وجہ سے یاد نہیں کیا، فون نہیں کیا، شادی بیاہ، تحوار، دعوتیں، خوشیاں، ترقیاں۔ زندگی میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ سب آتے رہے کیونکہ میں کسی پریشانی میں مسلسل مبتلا نہیں رہا۔

ان پریشانیوں میں بجلی کی بندش یا خرابی جیسی چھوٹی پریشانی کئی بارآئی جو بہرحال پریشانی تو تھی اور اگر مسلسل رہتی تو میں شاید ایک مختلف انسان ہوتا۔ ان پریشانیوں کو جاوید بھائی ایک عرصے تک چُپ چاپ اطمینان میں تبدیل کرتے رہے۔ بارہ پندرہ سالوں میں میرے گھر کا تقریبا ہر سوئچ بورڈ، کنکشن، لائٹیں، پنکھے کسی نا کسی مسئلے کے بعد اُنکے ہاتھوں کو محسوس کرچکے ہیں اور جی رہے ہیں۔ نہیں جی پائے تو خود جاوید بھائی۔ کیا کرتا اُنکا نمبر رکھ کر۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).