پاکستان فلم انڈسٹری عوام کا دل جیتنے میں ناکام کیوں؟


فلم سازی اور فلم بینی کی تاریخ ایک صدی سے بھی زیادہ پرانی ہے لیکن پاکستان کی فلم انڈسٹری ابھی بھی اس میں کمال حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور چند ایک فلمیں ہی عوام کا دل جیت پاتی ہیں۔

گویا ماضی میں بنائی گئی فلموں نے لالی وڈ کو ایک وقت میں جہاں ترقی دی وہیں آج کل کی پاکستانی فلم انڈسٹری لڑکھڑاتے قدموں کے ساتھ شائقین کا دل جیتنے کی جدوجہد میں لگی ہے۔

بی بی سی نے پاکستان کے کچھ ایسے نوجوان فلم سازوں سے ملاقات کی جو چند سال پہلے ہی باقاعدہ فلم کی تربیت لینے کے بعد اب اس انڈسٹری میں قدم جمانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اکرام خان اور علی کاظمی نے فلم سکول میں ہی فیچر فلمیں بنا لی تھیں جبکہ نرمل بانو اور فاطمہ ستار بھی مختصر دورانیے کی فلمیں بنا کر کالج میں ڈسٹنکشن لے چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

’پاکستانی فلمیں اچھی ہوں یا بری پر وہ خاص ہیں‘

’فلم انڈسٹری ایسی ہی ہے، آپ یہاں آئی ہی کیوں؟’

کیا پاکستانی ٹی وی ڈرامہ فحش اور غیراخلاقی ہو گیا ہے؟

پاکستانی فلمیں ہالی وڈ اور بالی وڈ کی طرح کامیاب کیوں نہیں؟

فاطمہ کہتی ہیں ’ہماری فلمیں اوریجنل نہیں ہیں۔ ہمارے فلمساز انھی چیزوں کے پیچھے لگے ہوئے ہیں جو عوام دیکھنے کی عادی ہو چکی ہے۔‘

’دراصل پاکستانی عوام ہالی ووڈ اور بالی ووڈ کی فلمیں دیکھ کر ہی بڑے ہوئے ہیں۔ اور یہی سب سے بڑا مسئلہ ہے کہ اب وہی فلمیں ہم اپنے لوکل ورژن میں بنانے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ اس طرح کی چیزوں کے لیے ہمارے پاس وسائل بھی نہیں ہیں۔ ظاہر ہے کہ جن ممالک کی وجہ سے فلمی دنیا کی تاریخ بنی ہے، ہمیں بھی اگر اس طرح کی فلمیں بنانی ہیں تو وقت لگے گا۔‘

پاکستان میں نوجوان فلمساز اپنے مستقبل کے بارے میں کتنے پر امید ہیں؟

اکرام کہتے ہیں ’پاکستانی فلم انڈسٹری میں آپ ایک خاص عمر تک پہنچنے کے بعد ہی اس قابل سمجھے جاتے ہیں کہ آپ کوئی چیز کر سکتے ہیں۔‘

’دنیا میں اب ایسا نہیں ہو رہا۔ اب اٹھارہ سال کا لڑکا کالج سے نکل کر ایک فلم بنا کر آسکر ایوارڈ جیت لیتا ہے۔‘

نرمل بانو کہتی ہیں ’پاکستان میں اس ذہنیت کو بدلنا ہے کیونکہ اب تک زیادہ تر پرانے ڈائریکٹر کام کرتے ہوئے آ رہے ہیں اور یہ وہی لوگ ہے جو پہلے ٹی وی کرتے تھے اور اب فلمیں بنا رہے ہیں۔ لوگ انھی پر اعتماد کرتے ہیں کہ یہی لوگ کام کرتے ہوئے آ رہے ہیں تو یہی لوگ ہی کر پائیں گے۔‘

’دراصل مسئلہ یہ نہیں ہے کہ پرانے لوگ ہی فلمیں کیوں کر رہے ہیں۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ جس طرح ٹیکنالوجی دن بہ دن تبدیل ہو رہی ہے اسی طرح فلمسازی میں بھی جدت آ رہی ہے۔ اب اگر آپ ٹیکنالوجی سے ناواقف ہوتے ہوئے ہالی ووڈ کو نقل کرنے کی کوشش کریں گے تو آپ کا حال وہی ہوگا جو کچھ عرصے پہلے ایک پاکستانی فلم کے ٹریلر کے ساتھ ہوا تھا۔‘

’ٹریلر ریلیز ہونے کے بعد فلم سازوں کو اتنی تنقید کا سامنا کرنا پڑا کہ انھیں اس ٹریلر کو انٹرنیٹ سے اٹھانا پڑا۔ کچھ عرصے کے بعد وہ نئے ٹریلر کے ساتھ آئے مگر فلم تو پھر بھی وہی رہے گی جو آپ پہلے سے شوٹ کر چکے ہیں۔ ٹریلر بدلنے سے آپ شاید لوگوں کو سینما گھروں تک کھینچ سکو مگر اس فلم کا حال ویسا ہی ہو گا جو اب تک اکثر پاکستانی فلموں کا ہو چکا ہے۔‘

’اس لیے فلم میں جدت لانے کے لیے آپ کو پڑھے لکھے اور نوجوان خون کی ضرورت ہے جو وقت کی ضرورت کو سمجھ سکیں۔‘

پاکستانی فلمیں

پاکستانی ڈراموں کی طرح پاکستانی فلمیں بھی لوگوں کا دل کیوں جیت نہیں پاتیں؟

پاکستانی فلموں کے برعکس ڈراموں کی حالت قدرے بہتر ہے اور اسی لیے اکثر ڈراموں کو سرحد پار بھی پذیرائی ملتی ہے مگر اس کی وجوہات کیا ہیں؟

فاطمہ کہتی ہے ’پاکستانی ڈرامے انٹرنیشنل اور انڈین سامعین کے لیے نئی چیز ہوتے ہیں کیونکہ اس میں ہم اپنی ہی کہانیاں بتا رہے ہوتے ہیں لیکن فلموں میں ہم انھی کی طرح کی فلمیں بنانے کے چکر میں، ان کو ان ہی کی کہانیاں بتاتے ہیں۔‘

اکرام کہتے ہیں ’اب انڈین ڈرامے اکثر اس لیے نہیں چلتے کیونکہ اگر ایک بندہ پانچ ہزار کروڑ کہتا ہے تو اس پیسے کی کس کو سمجھ آتی ہے؟‘

سینما گھر

پاکستانی فلموں کے فروغ کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟

علی کاظمی کہتے ہیں ’اگر چھوٹے شہروں میں بھی سینما کھل جائیں تو اس سے اچھا فائدہ ہو سکتا ہے۔‘

اکرام نے علی کی بات کو ہی آگے بڑھاتے ہوئے کہا ’ویسے بھی آج کل ہماری حکومت کو ہر طرف سے پیسے ہی چاہیے اور ہمیشہ پیسے ہی ڈھونڈنے کے چکر میں ہوتی ہے۔ ان حالات میں تو اس سے بڑھ کر اچھی انڈسٹری ہو ہی نہیں سکتی کیونکہ یہ آپ کو پورا سال پیسے بنا کر دے سکتی ہے۔ حتیٰ کہ پاکستان میں سیاحت جو کہ زر مبادلہ کمانے کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے مگر اس کا بھی ایک موسم ہوتا ہے مگر فلمیں آپ کو پورا سال پیسے کما کر دے سکتی ہے۔‘

ان نوجوان فلم سازوں نے اس بات پر بھی اتفاق ظاہر کیا کہ سکرپٹ اور اس شعبے کے لیے لوگوں میں عزت کی کمی چند وجوہات میں سے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp