ہمارے طیارے خریدو یا پھر روس کے طیارہ شکن میزائل


روس
ایس-400 روسی میزائل نظام

امریکہ نے ترکی کو جولائی کے آخر تک کی مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ فیصلہ کرے کہ آیہ وہ امریکہ سے جنگی جہاز خریدے گا یا روس سے طیارہ شکن میزائل سسٹم۔

ترکی کو یہ الٹی میٹم امریکہ کے قائم مقام وزیر دفاع پیٹرک شانہان نے ترکی کی وزیر دفاع ہلوسی اکار کو ایک خط کے ذریعے دیا ہے۔

خط میں ان کا کہنا تھا کہ ترکی ایک ہی وقت میں امریکہ سے جدید ایف-35 لڑاکا طیارے اور روس سے ایس- 400 طیارہ شکن میزائل سسٹم نہیں خرید سکتا۔

امریکہ اور ترکی دونوں نیٹو اتحادی ہیں اور ایس-400 طیارہ شکن میزائل سسٹم کو لے کر مہنیوں سے اختلاف کر رہے ہیں۔

امریکہ کا کہنا ہے کہ روس کا میزائل سسٹم نیٹو کے دفاعی نظام سے مطابقت نہیں رکھتا اور یہ عالمی سلامتی کو بہت بڑا خطرہ اور یہ چاہتا ہے کہ ترکی روس کا میزائل سسٹم خریدنے کی بجائے امریکہ سے اس کا پیٹریاٹ طیارہ شکن میزائل سسٹم خریدے۔

ترکی جو ایک آزادانہ دفاعی پالیسی کے لیے کوشاں ہے نے 100 امریکی ایف-35 لڑاکا طیارے خریدنے کے معاہدے پر دستخط کیے ہوئے ہیں اور ملکی سطح پر ایف-35 طیارے کے پرزے بنانے کے لیے 937 ترکی کمپینوں کے ساتھ بہت زیادہ سرمایہ کاری بھی کر رکھی ہے۔

ایف-35
ترکی نے امریکہ سے جدید لڑاکا طیارے ایف-35 خریدنے کا معاہدہ کر رکھا ہے

ترکی کو کن نتائج کا سامنا کرنا ہوگا

قائم مقام امریکی وزیر دفاع شانہان نے خط میں کہا ہے کہ امریکہ کو یہ جان کر ‘مایوسی’ ہوئی کہ ترکی نے اپنے فوجیوں کو روس میں ایس-400 طیارہ شکن میزائل نظام کی تربیت کے لیے بھیجا ہے۔

انھوں نے لکھا ‘ ترکی کو ایف-35 لڑاکا طیارہ نہیں ملیں گے اگر ترکی نے ایس-400 طیارہ شکن میزائل نظام خریدا، ترکی کے پاس اب بھی موقع ہے کہ وہ ایس-400 میزائل نظٌام کی خریداری پر اپنا ارادہ تبدیل کر لے۔’

اس خط میں ایف 35 طیاروں کی پائلٹ ٹریننگ میں ترکی کی شرکت کے خاتمے کے لئے ایک شیڈول بھی شامل ہے.

امریکی نائب وزیر دفاع ایلن لارڈ نے رپورٹرز کو بتایا کہ ‘ ہم نہیں چاہتے کہ اس عرصے میں ایف 35 طیاروں کو روسی طیارہ شکن میزائل نظام کے ساتھ استعمال کیا جائے اور وہ ان جہازوں کی صلاحیت کو جانچنے۔’

ترکی کے حوالے ہونے والے پہلے چار ایف -35 لڑاکا طیارے ابھی تک امریکہ نے ترکی کو نہیں دیے ہیں ، اور ترک پائلٹوں کو ان جہازوں ہر امریکہ میں باضابطہ تربیت دینے کی اجازت نہیں دی ہے۔

ترک صدر طیب اردوغان کا منگل کو کہنا تھا کہ ان کا ملک ایس-400 میزائل نظام کے حصول کے معاہدے کی لیے مکمل طور پر ‘پرعزم’ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘بدقسمتی سے امریکی میزائل نظام پیٹریاٹ پر ہمیں امریکہ سے کوئی مثبت پیش کش نہیں کی گئی تھی جس طرح سے ہمیں روس سے ایس-400 میزائل پر کی گئی۔’

ترکی کی فوج نیٹو ممالک اتحاد میں دوسری سب سے بڑی فوج ہے، یہ 29 ممالک رکنی فوجی اتحاد سوویت یونین کے خلاف دفاع کے لئے قائم کیا گیا تھا۔

روس کے ریاستی دفاعی تنظیم کے سربراہ رستیک، سرجئی کیممیف نے جمعہ کو یہ بتایا کہ روس ‘تقریباً دو ماہ” میں ترکی کو ایس -400 میزائل نظام کی ترسیل شروع کرے گا.

ایس- 400 میزائل نظام ہے کیا؟

ایس-400 ‘ٹریمف’ زمین سے فضا میں مار کرنے والا دنیا کا سب سے جدید میزائل نظام ہے۔

یہ میزائل نظام 400 کلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ ایک ہی وقت میں تقریباً 80 اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

روس کا کہنا ہے کہ یہ میزائل نظام فضا میں نچلی سطح پر پرواز کرنے والے ڈرونز سمیت مختلف بلندیوں پر پرواز کرنے والے جہازوں کو نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ دور تک مار کرنے والے میزائلوں کو بھی نشانہ بنا سکتا ہے۔

ایس-400 میزائل نظام کیسے کام کرتا ہے؟

  • لانگ رینج کی نگرانی کے ریڈار گاڑیوں کو کمانڈ کرنے کے لۓ اشیاء اور ریل کی معلومات کو ٹریک کرتی ہے، جو ممکنہ اہداف کا تعین کرتی ہے
  • ہدف کی نشاندہی کرتا ہے اور کمانڈ گاڑی کو میزائل داغنے کے احکامات جاری کرتا ہے
  • لانچ ڈیٹا کو میزائل لانچ کرنے کی لیے موزوں جگہ پر کھڑی گاڑی کوہدف کی معلومات فراہم کرتا ہے اور وہ زمین سے فضا میں میزائل داغ دیتی ہے
  • ریڈار میزائلوں کو ہدف کو نشانہ بنانے کے لیے رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔
بی بی سی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32472 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp