کرکٹ ورلڈ کپ مقابلے میں آئی سی سی کی میزبان زینب عباس سیاسی شو کی میزبانی سے بیزار کیوں؟


کرکٹ ورلڈ کپ 2019

آئی سی سی نے زینب عباس کو ورلڈ کپ 2019 کے لیے اپنے میزبانوں کی فہرست میں شامل کیا ہے

زینب عباس دنیائے کرکٹ میں اب ایک جانا پہچانا نام ہیں۔ بہت کم وقت میں ہی انھوں نے کرکٹ میچز کی کمنٹری اور کھلاڑیوں کی کارکردگی پر تبصروں سے مردوں کا کھیل سمجھے جانے والے میدان میں اپنے لیے نمایاں جگہ بنائی ہے۔ ان کی اس صلاحیت کے اعتراف میں آئی سی سی نے انہیں ورلڈ کپ 2019 کے لیے اپنے میزبانوں کی فہرست میں بھی شامل کیا ہے۔

زینب عباس کے والد ناصر عباس سابق کرکٹر رہ چکے ہیں اور والدہ عندلیب عباس حکومتی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف کی اہم رہنما ہیں۔ زینب کے لیے یہ ایک مشکل مرحلہ تھا کہ وہ کس شعبے میں اپنا مستقبل تلاش کریں۔ زینب کے معاملے میں والد کی محبت غالب نظر آئی۔ والد کے کرکٹر ہونے کی وجہ سے زینب میں اس کھیل کا شوق، جنون میں بدل گیا۔

’میرے والد میرے کرکٹ گرو‘

زینب عباس کہتی ہیں ‘میں نے اسکول میں کرکٹ کھیلی ہے۔ میں اتنی اچھی کرکٹر تو نہیں تھی لیکن مجھے کرکٹ میچز دیکھنے کا بہت شوق تھا میں نے 1999 کے ورلڈ کپ کےتمام میچز دیکھے یہاں تک کہ امتحانات کے دنوں میں بھی میچز دیکھتی تھی۔’

زینب کے والد اور پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان رمیز راجہ ایک ہی سکول میں پڑھتے تھے ان کے دوستوں کا گروپ بھی ایک ہی تھا جنہوں نے یونیورسٹی تک اکٹھے کرکٹ کھیلی۔

زینب نے بی بی سی اردو کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ ‘میرے والد بھارتی کرکٹرز سنیل گاوسکر اور وینکٹ راگھون کے مقابل بھی کھیلے ہیں۔ مجھے یاد ہے کہ میری اپنے والد کے ساتھ ہمیشہ گفتگو موسم اور چائے کے بجائے صرف اور صرف کرکٹ کے بارے میں رہتی تھی اور اب تک اسی طرح رہتی ہے۔’

زینب کہتی ہیں کہ ‘انھیں اپنے والد سے اپنی کرکٹ کی معلومات میں اضافے کے لیے بہت مدد ملی ہے لیکن یہ بات بہت کم لوگوں کو معلوم ہوگی کہ میری والدہ بھی کرکٹ کی بہت شوقین ہیں اور وہ کرکٹ کے بارے میں مجھ سے زیادہ جانتی ہیں۔’

میک اپ آرٹسٹ سے کرکٹ اینکر

زینب عباس کہتی ہیں ’مجھے کرکٹ کا شوق ضرور تھا لیکن میں نے کبھی یہ نہیں سوچا تھا کہ میں کرکٹرز کے انٹرویوز کروں گی اور کرکٹ پر پروگراموں کی میزبانی کروں گی۔ میں دنیا نیوز میں شوقیہ طور پر آڈیشن دینے چلی گئی جو 2015 کے عالمی کپ کے کسی پروگرام کے لیے تھا۔ میں اس وقت ملازمت کررہی تھی میں ایک میک اپ آرٹسٹ تھی میرا اپنا ایک اسٹوڈیو تھا۔ میرے اچھے کلائنٹس بھی تھے۔ اس ٹی وی چینل پر میرا انتخاب ہوا پہلا شو سعید اجمل اور عمران نذیر کے ساتھ کیا۔ میرا کام پسند آیا اور مجھے مستقل کام کرنے کی پیشکش کی گئی اور پھرمجھے اینکر کی ٹریننگ دی گئی۔″

پی ایس ایل میری پہچان کا سبب بنی

زینب عباس کہتی ہیں″ جب پاکستان سپر لیگ شروع ہوئی تو اس سے مجھے بہت فائدہ ہوا۔پہلی پی ایس ایل کے موقع پر شو کے لیے ایک لڑکی کی تلاش تھی ۔مجھ سے رابطہ کیا گیا۔ سچ یہ ہے کہ مجھے بالکل اندازہ نہیں تھا کہ میں یہ کرسکوں گی یا نہیں ؟ میں نے ٹی وی پر پروگرام اردو میں کیے تھے جبکہ پی ایس ایل کے شوز انگریزی میں تھے۔ ابتدا میں میں نروس تھی لیکن جب میں جن جن ڈائریکٹرز اور کرکٹرز کے ساتھ کام کرتی گئی میرا اعتماد بڑھتا گیا۔ ایلن ولکنز نے ابتدا میں میری بڑی رہنمائی کی جبکہ مجھے گریم اسمتھ اور مائیکل سلیٹر کے ساتھ کام کرنے میں مزا آیا ہے ″۔

https://twitter.com/ZAbbasOfficial/status/1129671013363539970

سیاسی اینکر بننے کی پیشکش

زینب عباس کا کہنا ہے کہ ‘مجھے پولیٹیکل اینکر بننے کی آفر ہوچکی ہے لیکن نہ میں (سیاسی شو کی میزبان) بننا چاہتی ہوں اور نہ کبھی بنوں گی۔ مجھے کہا گیا کہ آپ کا سپورٹس کا پروگرام بہت اچھا جارہا ہے لیکن زیادہ کامیابی سیاست میں ہے۔

زینب عباس نے بی بی سی کو بتایا کہ انہیں فلم اور ٹی وی ڈراموں میں کام کرنے کی پیشکش بھی ہوچکی ہے لیکن وہ کسی صورت اپنے کرکٹ برانڈ کو نہیں کھوناچاہتی ہیں۔ ‘مجھے کرکٹ کا شوق ہے کسی اور چیز کا نہیں ہے۔میرے اندر اب بھی پاکستانی ٹیم کی فین موجود ہے جسے اسے اچھا کھیلتے ہوئے خوشی اور ہارنے پر دکھ ہوتا ہے۔’

شہرت کیسی لگتی ہے؟

زینب عباس کہتی ہیں شہرت کس کو بری لگتی ہے لیکن یہ مت بھولنا چاہیے کہ اللہ دیتا ہے تو وہ واپس لے بھی سکتا ہے۔ شہرت آنی جانی چیز ہے آج میں ہوں کل کوئی اور ہوگا۔ مجھے صرف یہ پتہ ہے کہ اپنا کام اچھا کروں اور اور اپنے وقت سے لطف اٹھاؤں تاکہ کل اپنی فیملی کو کہہ سکوں کہ میں جو کرنا چاہتی تھی وہی کیا اور ایک بھرپور وقت گزارا۔

کرکٹرز کے ساتھ سیلفیوں پر منفی تبصرے

پی ایس ایل میچز کے دوران زینب عباس کی کرکٹرز کے ساتھ سیلفیوں پر خوب بحث اور تبصرے ہوتے رہے۔ میڈیا پر تو یہاں تک بھی تنقید ہوئی کہ جس ٹیم کے کپتان کے ساتھ زینب کی سیلفی منظر عام پر آتی ہے تو وہ ٹیم میچ ہار جاتی ہے۔

زینب عباس کا کہنا ہے انھوں نے ایسے تبصروں کو سنجیدہ نہیں لیا بلکہ ان کو بہت انجوائے کیا۔ ‘میں نے کسی چیز کو سنجیدہ نہیں لیا۔ کچھ چیزیں اتفاقاً ہو جاتی ہیں جن کا آپ کچھ بھی نہیں کرسکتے۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32550 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp