بجٹ 2019: اب کون کتنا انکم ٹیکس دے گا؟
پاکستان تحریکِ انصاف کی حکومت نے اپنے پہلے بجٹ میں جہاں کم از کم قابلِ ٹیکس آمدن کی حد 12 لاکھ سے کم کر کے تنخواہ دار طبقے کے لیے چھ لاکھ اور دیگر غیر تنخواہ دار طبقے کے لیے چار لاکھ مقرر کی ہے وہیں انکم ٹیکس کا تعین کرنے کے لیے موجود سلیبز کی تعداد بڑھا کر 12 کر دی گئی ہے۔
12 لاکھ کی حد گزشتہ برس پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت نے اپنے چھٹے اور آخری بجٹ میں مقرر کی تھی تاہم منگل کو بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیرِ محصولات حماد اظہر نے کہا کہ اس اقدام سے 80 ارب روپے کا نقصان ہوا۔
2019-20 کے فنانس بل میں تنخواہ دار طبقے کے لیے جو سلیبز مقرر کیے گئے ہیں ان میں کم از کم ٹیکس کی شرح پانچ فیصد جبکہ زیادہ سے زیادہ شرح 35 فیصد ہے۔
سلیبز میں کی جانے والی تبدیلیوں کے بعد پہلے سلیب میں ایسے افراد آئیں گے جن کی سالانہ آمدن چھ لاکھ سے کم یعنی 50 ہزار روپے ماہانہ ہے تاہم ان افراد کو کوئی انکم ٹیکس نہیں دینا پڑے گا۔
دوسرے سلیب میں ایسے تنخواہ دار افراد کو شامل کیا گیا ہے جن کی آمدن چھ لاکھ سے 12 لاکھ روپے سالانہ تک ہے اور انھیں چھ لاکھ سے زائد رقم پر پانچ فیصد کی شرح سے ٹیکس دینا ہوگا۔
مثال کے طور پر وہ شخص جس کی آمدن دس لاکھ روپے سالانہ یا ماہانہ 83 ہزار تین سو تینتیس روپے ہو وہ اب تک صرف ایک ہزار روپے سالانہ ٹیکس دے رہا تھا تاہم اسے نئے قوانین کے تحت چھ لاکھ کی آمدن پر چھوٹ حاصل ہوگی اور بقیہ چار لاکھ روپے پر وہ پانچ فیصد کی شرح سے 20 ہزار روپے سالانہ ٹیکس دے گا یعنی اس کا ٹیکس 666 روپے بڑھ جائے گا۔
آپ کی ماہانہ آمدن اور انکم ٹیکس (ایک لاکھ سے ساڑھے پانچ لاکھ)
ماہانہ آمدن | انکم ٹیکس |
ایک لاکھ روپے | 2500 روپے |
ڈیڑھ لاکھ روپے | 7500 روپے |
دو لاکھ روپے | 15000 روپے |
ڈھائی لاکھ روپے | 23541 روپے |
تین لاکھ روپے | 32500 روپے |
ساڑھے تین لاکھ روپے | 42500 روپے |
چار لاکھ روپے | 52500 روپے |
ساڑھے چار لاکھ روپے | 63333 روپے |
پانچ لاکھ روپے | 74583 روپے |
ساڑھے پانچ لاکھ روپے | 85833 روپے |
تیسرا سلیب 12 لاکھ سے 18 لاکھ آمدن والے افراد کے بارے میں ہے جنھیں اب 30 ہزار روپے کے فکس ٹیکس کے علاوہ 12 لاکھ سے زیادہ آمدن پر 10 فیصد کی شرح سے ٹیکس دینا ہوگا۔
چوتھے سلیب میں 18 لاکھ سے 25 لاکھ روپے سالانہ آمدنی والے افراد کو شامل کیا گیا ہے۔ نئے قوانین کے تحت یہ لوگ 90 ہزار روپے سالانہ فکس ٹیکس دیں گے جبکہ 18 لاکھ سے زائد آمدن پر انھیں پندرہ فیصد کی شرح سے ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
انکم ٹیکس کا پانچواں سلیب 25 لاکھ سے 35 لاکھ روپے سالانہ سے زائد آمدن پر لاگو ہوتا ہے اور اس کے تحت ایک لاکھ 95 ہزار روپے فکس ٹیکس کے علاوہ 25 لاکھ سے زائد آمدن پر ساڑھے 17 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہو گا۔
چھٹا سلیب 35 لاکھ سے 50 لاکھ آمدن والے افراد کے لیے ہے جو 3 لاکھ 70 ہزار روپے سالانہ فکس ٹیکس کے علاوہ 35 لاکھ سے زیادہ آمدن کا 20 فیصد بطور انکم ٹیکس دیں گے۔
ساتویں سلیب میں 50 لاکھ سے 80 لاکھ تک کمانے والے لوگوں پر 6 لاکھ 70 ہزار فکس ٹیکس کے علاوہ 50 لاکھ سے زیادہ آمدن پر ساڑھے 22 فیصد انکم ٹیکس لگایا گیا ہے۔
آپ کی ماہانہ آمدن اور انکم ٹیکس (چھ لاکھ سے دس لاکھ)
ماہانہ آمدن | انکم ٹیکس |
چھ لاکھ روپے | 97083 روپے |
ساڑھے چھ لاکھ روپے | 108333 روپے |
سات لاکھ روپے | 120416 روپے |
ساڑھے سات لاکھ روپے | 132916 روپے |
آٹھ لاکھ روپے | 145416 روپے |
ساڑھے آٹھ لاکھ روپے | 157916 روپے |
نو لاکھ روپے | 170416 روپے |
ساڑھے نو لاکھ روپے | 182916 روپے |
دس لاکھ روپے | 195416 روپے |
اس برس زیادہ آمدن والے تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس کو مزید کئی سلیبز میں تقسیم کیا گیا ہے اور آٹھویں سلیب میں 80 لاکھ سے ایک کروڑ 20 لاکھ آمدن والے افراد کو 13 لاکھ 45 ہزار روپے سالانہ فکس ٹیکس کے علاوہ 80 لاکھ سے زیادہ آمدن کا 25 فیصد بطور انکم ٹیکس ادا کرنا ہو گا۔
نواں سلیب ایک کروڑ 20 لاکھ روپے سے تین کروڑ روپے سالانہ آمدن والے افراد کے لیے ہے جو 23 لاکھ 45 ہزار روپے فکس انکم ٹیکس کے علاوہ ایک کروڑ 20 لاکھ روپے سے زیادہ آمدن پر ساڑھے 27 فیصد انکم ٹیکس دیں گے۔
دسواں سلیب تین کروڑ سے پانچ کروڑ آمدنی والوں کے لیے ہے جن سے 72 لاکھ 95 ہزار روپے فکس ٹیکس کے علاوہ تین کروڑ سے زیادہ آمدن پر 30 فیصد ٹیکس لیا جائے گا۔
11ویں سلیب میں پانچ سے ساڑھے سات کروڑ روپے سالانہ آمدن والے افراد آتے ہیں جو ایک کروڑ 32 لاکھ 95 ہزار روپے فکس اور پانچ کروڑ سے زیادہ رقم پر ساڑھے 32 فیصد ٹیکس دیں گے۔
آخری اور 12واں سلیب ایسے افراد کے لیے ہے جن کی سالانہ آمدن ساڑھے سات کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔ یہ افراد دو کروڑ 14 لاکھ 20 ہزار روپے فکس اور ساڑھے سات کروڑ سے زیادہ آمدن پر 35 فیصد ٹیکس دیں گے۔
- جمیلہ علم الہدیٰ: مشکل وقت میں شوہر کے ہمراہ ’گھریلو اخراجات اٹھانے والی‘ ایرانی صدر کی اہلیہ کون ہیں؟ - 23/04/2024
- ’مایوس‘ والدہ کی چیٹ روم میں اپیل جس نے اُن کی پانچ سالہ بیٹی کی جان بچائی - 23/04/2024
- مبینہ امریکی دباؤ یا عقلمندانہ فیصلہ: صدر ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان کے دوران ’ایران، پاکستان گیس پائپ لائن‘ منصوبے کا تذکرہ کیوں نہیں ہوا؟ - 23/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).