جاپانی وزیرِ اعظم ایران کے دورے پر، کیا جاپان ایران اور امریکہ کے درمیان ثالثی کرا سکتا ہے؟


شانزو آبے اور آیت اللہ خامنئی

کیا شانزو آبے تہران کو قائل کر پائیں گے

جاپان کے وزیرِ اعظم شنزو آبے ایران کا دورہ شروع کر رہے ہیں جس میں وہ کوشش کریں گے کہ تہران اور واشنگٹن کے درمیان شدید تناؤ کو کم کیا جا سکے۔

ٹوکیو سے نکلتے ہوئے انھوں نے کہا کہ انھیں توقع ہے کہ ایران کے سربراہان بشمول آیت اللہ خامنئی کے ساتھ ان کی بات چیت دوستانہ ماحول میں کھل کر ہو گی۔

صدر ٹرمپ نے حال ہی میں وزیرِ اعظم آبے کے ایران کے ساتھ معاملات میں مدد کے امکان کا بظاہر خیر مقدم کیا تھا۔

تاہم مبصرین کو اس بات پر شبہ ہے کہ اس سے حقیقت میں کچھ حاصل بھی ہو گا یا نہیں۔

یہ بھی پڑھیئے

ایران پر پابندیوں سے استثنیٰ کی یورپی درخواست مسترد

’ٹرمپ کو ایران جوہری معاہدہ ختم نہیں کرنے دیں گے‘

’ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ ختم کرنا تباہ کن ہوگا‘

ان کا کہنا ہے کہ یہ ممکن ہے کہ آنے والے انتخابات میں یہ دورہ شنزو آبے کی عالمی سیاست دان کی شبیہ بہتر بنانے میں مدد دے۔

شنزو آبے گذشتہ چار دہائیوں میں ایران کا دورہ کرنے والے پہلے جاپانی وزیرِ اعظم ہوں گے۔

آبے ایران کیوں جا رہے ہیں؟

جاپان اور ایران اس سال سرکاری طور پر سفارتی تعلقات کی 90 ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔

یہ دورہ اس لیے بھی اہم ہے کہ یہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جاپان کے سرکاری دورے کے فوراً بعد شروع کیا جا رہا ہے۔

امریکہ اور ایران کے درمیان گذشتہ سال تناؤ اس وقت بڑھنا شروع ہو گیا تھا جب صدر ٹرمپ نے اس معاہدہ کو منسوخ کر دیا جس میں ایران جوہری پروگرام کو روکنے کے لیے رضامند ہو گیا تھا۔

اس کے بعد سے امریکیوں نے تہران پر سخت اقتصادی پابندیاں لگائی ہیں اور خلیج میں فوجی موجودگی بڑھا دی ہے۔

ایران کا جوہری معاہدہ کیا تھا؟

سنہ 2015 میں ایران نے اقتصادی پابندیاں اٹھانے کے بدلے اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے پر رضا مندی ظاہر کر دی تھی۔

یہ معاہدہ اوباما انتظامیہ نے کیا تھا لیکن گذشتہ سال ٹرمپ انتظامیہ نے اس کو منسوخ کر دیا۔

امریکہ نے اس کے بعد یکطرفہ طور پر ایران پر پابندیاں لگا دیں جبکہ 2015 میں کیے جانے والے معاہدے میں حصہ لینے والے دیگر فریقوں (یورپی یونین، روس، اور چین) کی ابھی بھی کوشش ہے کہ معاہدہ قائم رہے۔

اقتصادی پابندیوں کے ردِ عمل کے طور پر گذشتہ ماہ ایران نے اعلان کیا تھا کہ وہ معاہدے کی کچھ خلاف ورزی کرے گا۔

منگل کو آئی اے ای اے نے کہا کہ ایران نے افژودہ یورینیئم کی پیداوار میں اضافہ کر دیا ہے تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ وہ 2015 کی طے شدہ حد تک کب پہنچے گا۔

ٹرمپ اور روحانی

ٹرمپ نے امریکہ کی سفارت کاری کو اس کے بعض قریبی اتحادیوں سے تصادم کے موڑ پر لا کھڑا کیا ہے

اس سے جاپان کو کیا فرق پڑتا ہے؟

ٹوکیو کبھی بھی ایران کے ساتھ معاہدے کا حصہ نہیں رہا لیکن اس کا یہ مقصد نہیں کہ وہ اس سے متاثر نہیں ہے۔

جاپان ایران سے تیل درآمد کیا کرتا تھا۔ تازہ امریکی اقتصادی پابندیوں کے بعد اس نے واشنگٹن کے دباؤ کے تحت ایران سے درآمد بند کر دی۔

ٹوکیو ٹیمپل یونیورسٹی کے ڈائریکٹر آف ایشین سٹڈیز پروفیسر جیف کنگسٹن کہتے ہیں کہ ’جاپان 2015 کے معاہدہ کی حمایت کرتا ہے اور اس بات سے ناخوش ہے کہ امریکہ نے اس سے ہاتھ کھینچا ہے اور اس کے خیال میں واقعی یہ ایک بڑی غلطی ہے۔‘

’لیکن یہ معاملہ اس کے بس میں نہیں ہے، اس لیے جیسے ہی امریکہ نے پابندیاں لگائیں تو اس میں کچھ حیرت کی بات نہیں کہ جاپان نے بھی وہی کیا۔‘

اگرچہ ابھی جاپان ایرانی تیل کے بغیر بھی گزارا کر سکتا ہے لیکن مشرقے وسطیٰ میں کوئی بھی لڑائی تیل کی قیمتوں میں اضافہ کر دے گی اور جاپان پر اس کا کافی اثر پڑے گا۔

شانزو آبے اور ڈونلڈ ٹرمپ

شانزو آبے اور ڈونلڈ ٹرمپ نے اس ماہ کے آغاز میں ٹوکیو میں ملاقات کی تھی

کیا جاپان ایران اور امریکہ کے درمیان ثالثی کرا سکتا ہے؟

مبصرین نہیں سمجھتے کہ شنزو آبے کچھ فرق لا سکتے ہیں۔

ٹوکیو کے انسٹیٹیوٹ آف کنٹیمپریری ایشئن سٹڈیز کے سربراہ پروفیسر رابرٹ دوجارک کہتے ہیں کہ ’میرے مطابق ایران اور امریکہ میں کسی معاہدے کو لائے جانے کے امکانات صفر ہیں۔‘

پروفیسر کنگسٹن کہتے ہیں کہ اگرچہ مغرب کے برعکس ایران کے معاملے میں جاپان کسی بھی قسم کی تاریخی اور مذہبی بندوشوں سے آزاد ہے، تہران ابھی بھی شنزو آبے کو ایک ایماندار نمائندے کے طور پر نہیں دیکھتا۔

ایک اچھا ثالث وہ ہوتا ہے جسے دونوں فریق غیر جانبدار سمجھیں لیکن شنزو آبے اور ڈونلڈ ٹرمپ کی ابھی جاپان میں ملاقات ہوئی ہے اور کافی عرصے سے وہ ایک دوسرے کی دوستی کے گن گاتے ہیں۔

ٹرمپ اور روحانی

ٹرمپ نے امریکہ کی سفارت کاری کو اس کے بعض قریبی اتحادیوں سے تصادم کے موڑ پر لا کھڑا کیا ہے

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp