آسٹریلیا کے خلاف پاکستان کی شکست: ’امام الحق ایسے کیوں کھیلتے ہیں؟‘


آخر ایسا کیا تھا اس وکٹ میں کہ دونوں کپتان پہلے بولنگ کرنا چاہتے تھے؟ ہلکی پھلکی گھاس تھی تو، مگر ایسی کہ پانچ اوورز کے بعد ہی پھیکی پھیکی دکھائی دینے لگی۔

سرفراز ٹاس جیت کر خوش ہوئے اور جھٹ سے بولنگ کا نوشتہ سنایا۔ ایرون فنچ ایک لمحے کو بجھ سے گئے کہ جیسے میچ سے پہلے ہی امید ہار گئی ہو۔

فنچ کی مایوسی بے جا نہیں تھی۔ ابر آلود انگلش کنڈیشنز میں محمد عامر جیسے سیمر کا سامنا کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے۔ اور اگر وکٹ میں کچھ باؤنس بھی ہوا تو وہاب ریاض کے باؤنسرز کا کیا مداوا ہو گا؟

شاہین شاہ آفریدی برے بولر ہرگز نہیں ہیں۔ ان کا بولنگ ایکشن ایسا ہے کہ کسی بھی لینتھ سے ایکسٹرا باؤنس پیدا کر سکتے ہیں۔ مگر یہاں ’کسی بھی لینتھ‘ سے نہیں، ایک خاص لینتھ سے گیند سیم کرنے کی ضرورت تھی۔

جو کام محمد عامر نے کیا۔ اور دوسری اننگز میں پیٹ کمنز نے بھی کیا۔ محمد عامر نے جیسی اتم مہارت دکھائی، کمنز بہرحال نسبتاً ماند دکھائی دیے۔ محمد عامر نے اپنے کرئیر کا یادگار سپیل پھینک دیا۔ مگر جیت پیٹ کمنز کی ٹیم لے اڑی۔

اس لیے نہیں کہ عامر کی ہمت میں کوئی کمی رہ گئی تھی۔ بلکہ اس لیے کہ کمنز کو دوسرے اینڈ سے سٹارک کی مدد حاصل رہی۔ اگر عامر کے ساتھ بھی دوسرے اینڈ سے کوئی تجربہ کار بولر گیند پھینک رہا ہوتا تو شاید پانچ وکٹیں لے کر بھی وہ ہارے ہوئے لشکر میں نہ ہوتے۔

سرفراز احمد کو اپنے بولرز کو تجربے کے تناظر میں استعمال کرنا ہو گا نہ کہ ان کے پوٹینشل سرپرائز پیکج کی بنیاد پہ۔ اگر تو وہ یہ دیکھنا چاہ رہے تھے کہ آیا ایسی کنڈیشنز میں شاہین شاہ آفریدی سیم کر سکتے ہیں، تو بہرحال یہ نہایت ناکام تجربہ ثابت ہوا۔

شروع کے دس اوورز میں ہی پاکستانی بولنگ کی ایسی تواضع ہو گئی کہ بولرز کے کندھے جھکنے لگے۔ فیلڈرز کے ہاتھوں میں چھالے پڑنے لگے۔ کپتان خود کلامی میں مصروف ہو گیا۔

عامر

آسٹریلیا کے خلاف محمد عامر نے اپنے ون ڈے کریئر کی بہترین انفرادی کارکردگی دکھائی

لیکن تب بھی، ایسے برے وقت میں بھی محمد عامر کا سپیل میچ میں ایسا جادو پھونک گیا کہ پونے چار سو رنز کے خواب دیکھتی لائن اپ پورے اوورز بھی نہ کھیل پائی۔

یہ ایسی دھماکے دار واپسی تھی کہ اس کے بعد پاکستان کسی بھی زاویے سے اس میچ کو ہار نہ سکنے کی پوزیشن میں آ گیا تھا۔ مگر یہیں وہ موڑ آیا۔

پاکستان پچھلے ڈیڑھ سال سے ون ڈے میں زوال کا شکار ہے۔ حالانکہ یہ بیٹنگ لائن بری نہیں، بلکہ یہ تو خاصی ذرخیز ہے۔ یہاں آٹھویں نمبر کا بلے باز بھی تیز ترین ففٹی کی صلاحیت سے معمور ہے۔ مگر کہیں نہ کہیں بیچ میں کچھ ایسا ہے کہ یہ بیٹنگ لائن دو دو انفرادی سینچریوں کے باوجود ہار جاتی ہے۔

کہیں ایسا تو نہیں کہ کچھ بلے باز اپنے ذاتی شکوک و شبہات کے جواب ورلڈ کپ کی ڈائریوں میں تلاش کرنا چاہ رہے ہیں؟ امام الحق سینچریاں بھی بہت کرتے ہیں، ففٹیاں تو سمجھیں گھر کی لونڈی ہیں۔ مگر جب تن کر حملہ کرنے کا وقت آتا ہے، نیم دلی سی کوشش کر کے واپس ہو لیتے ہیں۔

کرکٹ

آسٹریلیا نے صرف 11 رنز دے کر 2.3 اوورز میں پاکستان کی تین اہم وکٹیں حاصل کی ہیں جن میں امام الحق، حفیظ اور شعیب ملک شامل تھے

2019 میں بھی اگر کسی ٹیم کا اوپنر 70 کے سٹرائیک ریٹ سے ففٹیاں بنا رہا ہے تو اسے بھلے نمبر نو اور دس سینچری کی پارٹنرشپ بھی بنا کر دے دیں، وہ نہیں جیت سکتی۔

ہاں وہ کبھی کبھار اپ سیٹ کر سکتی ہے۔ وہ بھی ایسے کہ لوگ حیران رہ جائیں۔ اور اس کی پہچان اپ سیٹ کرنا ہی ہو گی۔ کبھی کبھی مخالف ٹیم کو اور اکثر اپنے شائقین کو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32300 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp