بطورِ ریاست ہماری مشکلات انتہائی خطرناک سطح پر


میرا خیال ہے کہ آنے والے آٹھ دس ماہ میں بطورِ ریاست ہماری مشکلات انتہائی خطرناک سطح پر ہوں گی لیکن ہمیشہ کی طرح مثبت رپورٹنگ کے باعث اندازہ تب ہوگا جب پانی سر کے اوپر سے گزر چکا ہوگا۔ اس وقت اقتصادی طور پر مکمل طور پر منجمد ہوچکے ہیں۔ عالمی سطح پر خدمت کے طورپر ملنے والے چیکس بند ہوچکے ہیں بلکہ اب شاید وہ دور قریب ہے کہ جلد ہی حساب کتاب کا تقاضا شروع ہو جائے۔

اس کا اندازہ آئی ایم ایف کی طرف سے دی جانے والی چھ ارب ڈالر کے لیے بیلے جانے والے پاپڑوں اور پھر ایسے شرائط کہ جن کا مقصد ہی صرف وہی نظر آرہا ہے کہ ملک میں بے انتہا مہنگائی آئے۔ دوسری جانب نائن الیون کے بعد عیش و عشرت میں ڈوبے حکمرانوں نے ملک بنانے کا تاریخی موقع اپنے ذاتی مفادات اور خواہشات کی نذر کردیا جبکہ اس وقت جو فیز ہے اس میں سوائے سختی کے کچھ نہیں ملنے والا لیکن عجیب اتفاق یہ ہے کہ اس وقت پاکستان پر ایسے لوگ مسلط ہوگئے ہیں کہ جس وقت سب کو جوڑنے کی شدید ضرورت تھی ایسے میں تاریخ کے یہ ہیروز سمجھتے ہیں کہ طاقت کا استعمال کرکے حالات کو سنبھالا جا سکتا ہے لیکن وہ اس بات کو سمجھنے کی صلاحیت نہیں رکھتے کہ آگے کیا ہو سکتا ہے۔

میں اس بات پر مکمل یقین رکھتا ہوں کہ امریکہ یا دیگر عالمی طاقتیں پاکستان کے خلاف سازشیں کررہے ہیں اور آگے کھل کر سامنے آنے والے ہیں۔ وجہ یہ نہیں کہ ہم نے کوئی ان کو تکلیف دی ہے یا ایسا کر بھی سکتے ہیں ہمارے پاس جو چھوٹا موٹا ہتھیار ہے وہ یہ ہے کہ ہم زیادہ سے زیادہ نان سٹیٹ ایکٹرز کھیل سکتے ہیں جس سے ہمیشہ اپنا نقصان ہی کرتے آئے ہیں اور ایک طرح سے اپنے خلاف ایف آئی آر کٹوا چکے ہیں۔ بلکہ وجہ یہ ہے کہ ہم چین اور روس کی طرف بڑھ رہے ہیں لیکن اس کے لئے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی ہے جبکہ روس اور چین وغیرہ اقتصادی طور پر ہمیں ایسا بلینک چیک دینے سے رہے۔

میرے لیے سب سے مایوس کن بات یہ ہے یا شاید یہ کہہ سکتا ہوں کہ مجھے اس کی سمجھ نہ ہو کہ ہمارے اقتصاد کے بڑھنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی؟ اگر کوئی ایسی امید ہے تو دوستوں کی راہنمائی درکار ہے؟ اس وقت میڈیا عدلیہ سیاسی جماعتیں بالکل منجمد کردی گئی ہیں اور خطرہ ہے کہ ایک ایسا ماحول بن رہا ہے جہاں سب ایک دوسرے کے جانی دشمن بنیں گے اور جس وقت کی طرف میں اشارہ کررہا ہوں اس وقت کو ایک دوسرے کے خلاف انتقام کے لیے استعمال کررہے ہوں گے جبکہ عوام اس قدر پس رہے ہوں گے کہ ایسے موقعے پر غریب بھی انقلاب کا منتظر ہوگا۔

میں نے خود دیکھا ہے کہ جب جان پر بنتی ہے تو انسان صرف اپنا اور اپنے بچوں کا سوچتا ہے اور حب الوطنی تو ویسے ہی ایک عذاب بنا دی گئی ہے تو ایسے میں میری نظر کوئی اچھا نظارہ دکھانے میں مددگار ثابت نہیں ہوپا رہی یا شاید میں مایوسی کا گناہ کررہا ہوں۔ خدانخواستہ اچانک عالمی سطح پر ہمارے خلاف چیزیں سامنے آئیں تو ہم بہت مشکل پھنس جائیں گے لیکن میرے منہ میں خاک کہ ایسی کوئی مشکل آئے مگر عرض ہے کہ یہ جو ہم امریکی یا ہندوستانی سازشوں کی راگ الاپتے ہوئے تھکتے نہیں ہے وہ اب تک ہم خود کررہے ہیں۔ البتہ جھوٹ بولنے والے اس چرواہے کی طرح جب یہ چیزیں اصل میں آتی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں تو کسی کو بھی چرواہے کی زبان پر اعتبار نہیں ہوگا اور نہ ہی چرواہے کی کوئی تیاری نظر آتی ہے۔ یاد رہے کہ جب تک ہم نظام کو آئین اور قانون کے برعکس اپنی خواہشات کے تحت چلائیں گے تب تب یہ خطرات کم ہونے کے بجائے بڑھتے رہیں گے اور خدانخواستہ ایک پائیدار خطرے کے طورپر سامنے آئیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).