الطاف حسین کے قتل کا منصوبہ


\"Shahzadوزیراعظم نوازشریف کا دوسرا دور حکومت تھا چودھری نثار ہمیشہ کی طرح اس دور میں بھی وفاقی وزیر تھے، ساتھ میں انہوں نے وزیراعظم کے معاون خصوصی کے عہدے کا اہم منصب بھی سنبھالا ہوا تھا۔ چودھری نثار علی خان الزام لگاتے ہیں کہ جنرل جہانگیر کرامت کے بعد 6 اکتوبر 1998 کو جنرل پرویز مشرف آرمی چیف بنے تو ایک روز انہوں نے چودھری نثار سے کہا کہ وزیراعظم اگر اجازت دیں تو لندن میں الطاف حسین کو اس طرح قتل کیا جا سکتا ہے کہ ہماری طرف کوئی انگلی بھی نہیں اٹھائے گا لیکن حکومت نے اس منصوبے کو مسترد کردیا (پرویز مشرف اس الزام کی تردید کرتے ہیں: مدیر)۔ چودھری نثار سینے میں دفن یہ راز کی بات 2008 میں زبان پر لائے تھے لیکن پھر دنیا نے دیکھا کہ 12 اکتوبر 1999 کے بعد مشرف اور الطاف کا ہنی مون پیریڈ شروع ہوا خوب لاڈ ہوا، ناز اور نخرے اٹھائے گئے اور یہ سیاسی پیار 2007 تک یونہی چلتا رہا جس کے بعد ایک روز اچانک محبوب بڑے گھر سے نکل گیا جس پر اس کی محبوبہ اتنی دلبرداشتہ ہوئی کہ وہ شدید ذہنی تناؤ کا شکار ہو گئی اور جو منہ میں آتا بولتی گئی نتیجہ کیا نکلنا تھا۔۔۔ سسرال والوں نے \”عاق\” کردیا۔

 سیاسی طلاقوں اور علحیدگیوں کے ساتھ سیاست میں قتل، اقدام قتل اور سازش قتل بھی کوئی اچھنبے کی بات نہیں ایسے ہی جیسے سیاسی مقدمے اور ریفرنس بنتے ہیں موجودہ ن لیگ کی حکومت کو ہی لے لیں وزیر داخلہ چودھری نثار کی وزارت نے الطاف حسین کے خلاف ریفرنس برطانیہ کو بھیج دیا ہے۔۔۔ کس لئے؟ کسے خبر؟ الطاف حیسن کے خلاف تو ماضی قریب میں غداری کے ڈھیروں مقدمات بنے اور ملک کے چپے چپے میں بنے۔ ماضی بعید میں جھانکیں تو نوے کی دہائی میں پولیس کے رجسٹر پر الطاف حسین کا نام ایک بار نہیں کئی بار چڑھایا گیا۔۔۔ یکم مئی 1993 میں عظیم احمد طارق کے قتل سمیت ان کے خلاف کئی ایف آئی آردرج ہیں۔ عمران خان بھی ایک زمانے میں متحدہ کے قائد کے خلاف خاصے محترک تھے لیکن اب ان کی جھاگ بیٹھ گئی ہے آج کل یہ\” قومی فریضہ\’\’ انہوں نے فیصل واوڈا اور علی زیدی کو سپرد کیا ہوا ہے۔ لیکن اس سب کے باوجود الطاف حسین کو سزا نہیں ہوئی۔۔۔ کیوں؟ کیونکہ وہ انٹرنیشنل اسٹیبلیشمنٹ کے کیمو فلاج میں ہیں۔ آپ کو وہ نظر آتے بھی ہیں اور نہیں بھی آتے اور جب کبھی ایسی صورت حال ہو تو پھر دودھ کا جلا۔۔۔ چھاچھ پینا اور پھونک مارنا تو کیا اس کی اپنی \’\’ پھوک\’\’ نکلی ہوتی ہے اور وہ بے رنگ بے ذائقہ سادا پانی پینے پر ہی قناعت کرتا ہے بالکل ہماری شریف حکومت کی طرح، جس نے بڑی شرافت سے پرویز مشرف کو باہر بھیج کر چپ کا روزہ رکھ لیا ہے۔۔۔ یہ وہی نوازشریف ہیں جو اپنی معاہداتی جلا وطنی میں یہ کہتے نہیں تھکتے تھے کہ وہ پاکستان جا کر مشرف پر غداری کا مقدمہ چلائیں گے لیکن جب بڑے میاں صاحب کو حکومت ملی تو ان سے جمہوری غیرت چلی گئی اور انہوں نے پہلے شکاری کے شکار کو ملک سے باہر جانے دیا اور خود سیاسی پنجرے کے اسیر بن کر قناعت کی زندگی بسر کرنے لگے دوسری طرف مشرف صاحب ہیں جو کبھی دبئی تو کبھی واشنگٹن اور لندن میں گھومتے پھر رہے ہیں۔ منگل کو وہ نوٹنگھم میں پائے گئے تھے ( کیونکہ وہ بھی میاں صاحب کی طرح کرکٹ کے شیدائی ہیں) جہاں انہوں نے پاکستان اور انگلینڈ کا تاریخی میچ دیکھا جس میں برطانوی شیروں نے شاہینوں کی خوب کھال کھینچی۔۔۔۔۔ اور ایک ہمارے شیر ہیں۔۔۔۔ جن کی دھاڑ بھی ٹیپ ریکارڈر والی ہوتی ہے۔

بات ہو رہی تھی الطاف حسین کی جن کی جماعت میں توڑ پھوڑ جاری ہے۔ حقیقی کے بعد نوے کی دہائی میں عظیمی تو نہ بن سکی 2016 میں پی ایس پی، ایم کیو ایم لندن اور ایم کیو ایم پاکستان ضرور بن چکی ہیں اور کسی کو ایم کیو ایم ن کے بننے کی بھی توقع ہے جبکہ کوئی متحدہ کے ان تمام انڈوں کو ن لیگ کی کارستانی قرار دے رہے ہیں کیونکہ بقول شخصے مرغیوں، چوزوں اور انڈوں کا کام حمزہ شہباز سے زیادہ اور کون جانتا ہے۔۔۔۔ کام کسی کا بھی ہو ان انڈوں سے نکلنے والے چوزوں نے جلد یا بدیر غلام گردشوں میں ہی دانا چگنا ہے بس یہ خیال رہے کہ حمزائی چوزوں سے ان کی دشمنی نہ ہو جائے جس کا امکان کم ہے کیونکہ دو مختلف پولٹری فارمز کے ان چوزوں کا خمیر بہرحال خطہ پوٹھار میں وہیں پر تیار ہوا ہے جہاں بھاری بھرکم بوٹوں کی آوازیں زیادہ آتی ہیں یہ الگ بات ہے کہ بعد میں ان چوزوں کے اندر \’\’سرکشی\’\’ کے جراثومے داخل ہونا شروع ہو گئے جس نے معاملہ خراب کردیا۔ دوسری جانب فاروق ستار کی \’\’سرکشی\’\’ دیکھیں تو یہ قابل قبول نہیں۔ ایسے میں برگر گروپ تو نہیں بدلہ گروپ نے ہی پیچھے پڑنا تھا۔۔ ڈاکٹر صاحب شریف النفس ہیں، جتنا زمین سے اوپر ہیں اتنا ہی نیچے ہیں یعنی پورا پورا\” توازن\” رکھتے ہیں۔۔۔۔۔۔ وہ نکلے تو تھے ایم کیو ایم کے بیمار جسم کا علاج کرنے لیکن ان کے تو اپنے ہی جان کے لالے پڑ گئے۔۔۔۔ موت تو بہر حال برحق ہے لیکن سیاسی موت کی جان کنی اصل موت سے کہیں زیادہ اذیت والی ہوتی ہے۔ سیاسی مردے کون یا پھر کون کون ہوں گے جلد پتہ چل جائے۔۔۔۔ بہر حال قبر اور قبرستان تیار ہے!

شہزاد اقبال

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

شہزاد اقبال

شہزاد اقبا ل دشتِ صحافت کے پرانے مسافر ہیں۔ وہ صحافت اور سیاست کی گھڑیاں اٹھائے دو دہائیوں سے حالت سفر میں ہیں۔ ان دنوں 92 نیوز چینل میں ان کا پڑاؤ ہے۔

shahzad-iqbal has 38 posts and counting.See all posts by shahzad-iqbal

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments