دنیا کا سب سے کم پر امن ملک کون سا ہے؟


لاہور کی جامعہ مسجد

بین الاقوامی تھنک ٹینک ’دی انسٹیٹویٹ آف اکانومک اینڈ پیس‘ نے 2019 کی رپورٹ میں دنیا کے 163 ملکوں کی امن کے لحاظ سے درجہ بندی کی ہے۔ اس رپورٹ میں کل 163 ممالک میں سے پاکستان کا شمار 153 نمبر پر ہے۔

دنیا کے پرامن ممالک میں سرفہرست آئسلینڈ ہے، دوسرے نمبر پر نیوزی لینڈ جبکہ پرتگال، آسٹریا اور ڈنمارک تیسرے، چوتھے اور پانچویں نمبر پر ہیں۔

دنیا کے کم پرامن ممالک میں دوسرے نمبر پر شام جبکہ تیسرے اور چوتھے نمبر پر جنوبی سوڈان اور یمن ہیں۔ اس فہرست میں انڈیا کا شمار بائیسویں، ایران کا شمار چوبیسویں جبکہ امریکہ کا شمار دنیا کے کم پرامن ممالک میں پینتیسویں نمبر پر ہے۔

یہ بھی پڑھیے

تارکینِ وطن کے لیے ’بہترین‘ ملک میں زندگی کیسی ہے؟

دو ہمسایوں کے درمیان امن کی بڑھتی خواہش

سال 2018 میں اسی فہرست میں پاکستان کا شمار 151 یعنی بارہویں نمبر پر تھا۔ دفاعی تجزیہ کار ڈاکٹر ماریہ سلطان کے مطابق اس رپورٹ میں مختلف پہلوؤں کو بنیاد بنا کر درجہ بندی کی ہے، جس میں شدت پسندی پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ معاشی استحکام بھی ہیں۔ ’جو اُنہوں نے اشارے اُٹھائے ہیں، ان میں معاشی استحکام، شدت پسندی اور تیسری یہ کہ لوگ مثبت امن کو کتنی حد تک منفی امن کے تناسب میں دیکھتے ہیں۔‘

ڈاکٹر ماریہ کے مطابق اگرچہ پاکستان میں شدت پسندی کے واقعات میں کمی دیکھنے میں آئی ہے، لیکن اسی سال پاکستان اور انڈیا کی جنگ سے بھی تصادم کا تناسب بڑھ گیا ہوگا۔

اس تازہ رپورٹ کے مطابق پچھلے پانچ برس میں پہلی مرتبہ دنیا سب سے زیادہ پرامن رہی، جس کی وجہ دنیا کے بڑے تنازعات کی شدت میں کمی بتائی گئی ہے جو زیادہ اموات کا سبب بن رہے ہیں، لیکن اس کے باوجود دنیا اُتنی پرامن نہیں ہے جتنی دس سال پہلے تھی۔

افغانستان سب سے خطرناک ملک

مسجد

گلوبل پیس انڈکس میں افغانستان ایک ایسے وقت میں سب سے کم پرامن ممالک میں سرفہرست رہا ہے، جب وہاں امریکہ – طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کے لیے کئی سال سے کوششیں کر رہا ہے۔

بعض ذرائع کے مطابق امریکہ اور طالبان رہنماؤں کے درمیان افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے زلمئی خلیل زاد کی سربراہی میں مذاکرات کا ساتواں دور جون کے آخر میں دوحہ میں شروع ہوگا۔

اُدھر پاکستان اور افغانستان کے لیے جرمنی کے خصوصی نمائندے مارکس پوتزل نے کابل کے حالیہ دورے میں صحافیوں سے بات چیت میں کہا تھا کہ امریکہ اور طالبان رہنماؤں کے درمیان چھٹے دور کے مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے اور امریکہ نے افغان امن عمل میں جرمنی سے مدد کی اپیل کی ہے۔

’خلیل زاد نے ہم سے اور یورپی یونین سے مدد کی اپیل کی ہے، کیوں کہ اُن کی طالبان رہنماؤں کے ساتھ چھٹے دور کی بات چیت تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔‘

اگرچہ امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں ابھی تک طالبان – افغان حکومت کے ساتھ بات چیت کے لیے راضی نہیں ہوئے ہیں، تاہم افغان سیاستدانوں کے ساتھ طالبان رہنماؤں کی کئی ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ آخری بین الافغان کانفرنس 29 مئی کو روس کے شہر ماسکو میں ہوئی تھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32299 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp