کینیا: ایسی ’رحمدلانہ‘ بُل فائٹنگ جس میں کوئی بیل نہیں مرتا!
مغربی کینیا کی لوہیا برادری میں بھینسوں کی لڑائی یا بل فائٹنگ کے کھیل کو رواج کی حیثیت حاصل ہے۔ یوں تو اس کھیل کا انعقاد اہم مواقع مثلاً کسی کی موت پر کیا جاتا تھا مگر وقت کے ساتھ ساتھ یہ مذید مسابقتی اور کچھ حد تک ایک منافع بخش سرگرمی بھی بن چکا ہے۔
فوٹوگرافر ڈنکن مور نے کاکامیگا علاقے کا دورہ کر کے یہ جاننے کی کوشش کی کہ مقامی برادریوں کے رہنما کس طرح اس کھیل کو مرکزی دھارے میں لانے اور تنظیم سازی کے ذریعے اسے ایک قانونی کھیل قرار دلوانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
سنیچر کے روز علی الصبح ایک بھینسے کے مالک اور ان کا گروہ مقابلے کے متعین کردہ میدان کی جانب رواں دواں ہے جہاں وہ ایک دوسرے گاؤں کے حریف کے خلاف اپنا بھینسا میدان میں اتاریں گے۔
اس جلوس میں روایتی ایسوکوتی موسیقار بھی شامل ہوتے ہیں جو بھینسے کے ساتھ چلتے ہوئے مغربی کینیا کی روایتی موسیقی بجاتے ہیں جس سے مذید لوگ اس مقابلے کی جانب متوجہ ہوتے ہیں۔
جیسے جیسے مجمع بڑھتا جاتا ہے، بچے بہتر نظارے اور لڑاکا بھینسوں سے بچنے کے لیے درختوں پر چڑھ جاتے ہیں۔ یوں تو یہ ایک چھوٹا اور مقامی مقابلہ ہے، مگر متعین کردہ جگہوں پر ہونے والے بڑے ایونٹس میں شائقین کی ایک بڑی تعداد شریک ہوتی ہے۔
شائقین مقابلہ شروع ہونے سے قبل میسانگو نامی ایک بھینسے کا جائزہ لے رہے ہیں۔ یوں تو یہ ابھی کم عمر ہے اور مزید بڑھنے کی صلاحیت رکھتا ہے، مگر اس سن اور جسامت کا بھینسا 80 ہزار کینیائی شلنگ (800 امریکی ڈالر یا 633 پاؤنڈ) میں فروخت ہو سکتا ہے۔ آج تک جو بھینسا سب سے زیادہ قیمت میں فروخت ہوا ہے، وہ نسا نامی ایک چیمپیئن فائٹر ہے جس کی قیمت 2 لاکھ 60 ہزار شلنگ طے پائی تھی۔
حریف بھینسا توپا توپا خود کو میدان کی جانب لے جانے والے شخص کے پیچھے مشتعل انداز میں بڑھ رہا ہے۔ ڈنڈا بردار گروہ بھینسوں کو قابو میں رکھنے کی پوری کوشش کرتے ہیں مگر جب ایک بھینسا بھاگنے کا فیصلہ کر لے تو آپ زیادہ سے زیادہ کیا کر سکتے ہیں؟
اس کھیل اور خاص طور پر ایسے غیر رسمی مقابلوں کا سب سے خطرناک حصہ اسے دیکھنا ہے۔ یہاں لڑنے پر فرار کو ترجیح دینے والے بھینسے کی ٹکر سے گرائی گئی لڑکی کو اٹھا کر لے جایا جا رہا ہے۔
کئی منٹ تک ایک دوسرے کا جائزہ لینے کے بعد بھینسے ایک دوسرے پر حملہ کرتے ہیں اور مقابلہ شروع ہوجاتا ہے۔ یوں تو انہیں ہانک کر کسی مخصوص علاقے تک لے جایا جا سکتا ہے، مگر کہاں لڑنا ہے، اس کا فیصلہ جانور خود ہی کرتے ہیں۔ یہاں پر یہ مکئی کے ایک کھیت میں لڑ رہے ہیں۔
کاکامیگا بل فائٹنگ نہایت قریب سے دیکھا جانے والا کھیل ہے جس سے اسے دیکھنے والے خود کو اس میں شامل پاتے ہیں۔ مجمع لڑتے ہوئے بھینسوں کے ساتھ ساتھ چلتا رہتا ہے اور وقتاً فوقتاً بھینسوں کی ٹکر سے بچنے کے لیے بھاگ بھی کھڑا ہوتا ہے۔
شرکاء و شائقین مقابلے میں شامل بھینسوں کے گرد جمع ہو کر اپنے پسندیدہ بھینسے کے حق میں نعرے بازی کرتے دکھائی دیتے ہیں جس سے یہ پورا ماحول ایک اکھاڑے کا روپ دھار لیتا ہے۔
جانوروں کے حقوق کے چند کارکنوں کی جانب سے اعتراضات کے باوجود اس کھیل کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ ایک اہم معاشی سرگرمی اور لوہیا برادری کے ثقافتی ورثے کا ایک حصہ ہے۔
بھینسوں کے مالکان کی مقامی فلاحی تنظیم بل اونرز ویلفیئر گروپ کے چیئرمین جیرالڈ آشیونو مقابلہ دیکھ رہے ہیں۔ اس تنظیم کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ مقابلے رجسٹرڈ ہوں، بھینسوں کی نگہداشت کی جائے اور مناسب اکھاڑوں کی تلاش کی جائے۔
توپا توپا (دائیں) اور میسانگو (بائیں) سینگ لڑا کر ایک دوسرے پر بازی لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آشیونو کا کہنا ہے کہ بل فائٹنگ اس علاقے کے نسلوں پر پھیلے ہوئے ثقافتی ورثے میں وہ اہمیت رکھتی ہے جسے الفاظ میں بیان کرنا ناممکن ہے۔
وہ کہتے ہیں ’میرے دادا کے پاس بھینسے تھے، میرے والد کے پاس بھینسے تھے، اور اب میرے پاس بھی بھینسا ہے۔‘
دو مختلف بھینسوں کے حامی افراد کے درمیان لڑائی چھڑ جاتی ہے۔ چوں کہ نتائج پر سٹے بازی اس کھیل کا ایک اہم حصہ ہے، اس لیے کھیل کے دوران تناؤ کافی بڑھ سکتا ہے۔
بھینسے مکئی کے کھیت سے ایک دوسرے کھیت کی جانب بڑھ رہے ہیں اور مجمع پرجوش انداز میں نعرے بازی کر رہا ہے۔
آشیونو کے مطابق اس طرح کی بل فائٹنگ سپین کی روایتی بل فائٹنگ کی بانسبت زیادہ رحمدلانہ ہے۔ ’یہ بھینسے پر منحصر ہے کہ وہ لڑنا چاہتا ہے یا نہیں۔ اگر وہ کسی دن لڑنا نہیں چاہتا تو آپ اسے مجبور نہیں کر سکتے۔‘
شکست خوردہ توپا توپا اور اس کا مالک گھر لوٹ جاتے ہیں۔ یوں تو ناکام بھینسوں کو بالآخر گوشت کے لیے بیچ دیا جاتا ہے، مگر کینیائی بل فائٹنگ میں ایک اہم فرق یہ ہے کہ کھیل کے دوران کوئی بیل نہیں مرتا۔
توپا توپا کو بھگانے والے میسانگو کو پرجوش حامیوں کا مجمع اس کے مالک کے گاؤں واپس لے جا رہا ہے۔
لڑاکا بھینسے کی پرورش آسان کام نہیں۔ ان جانوروں کا خصوصی خیال رکھا جاتا ہے اور انہیں کشتوں اور مقامی جڑی بوٹیوں پر مشتمل مخصوص غذا کھلائی جاتی ہے۔
اپنے بھینسے ایمبونگو کے ساتھ کھڑے آشیونو کہتے ہیں ’(بل فائٹنگ) ہمارے لیے ایک ثقافتی اور علاقائی سرگرمی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک مقبول کھیل ہے اور اس کا مستقبل تابناک ہے۔‘
تصاویر بشکریہ ڈنکن مور۔
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).