عمران خان کے چھچھورے خوشامدی


محمد علی جناحؒ کے بعد پاکستان میں جتنے بھی حکمران آئے وہ قصیدہ نویسوں میں گھرے رہے۔ شام کو جب محفل سجتی تو قصیدہ نویس ان کی شان میں زمین آسمان کے قلابے ملاتے اور حکمران عش عش کر اُٹھتے۔

گورنر جنرل غلام محمد اپنے وقت کا افلاطون بھی تھا اور نوشیروان بھی تھا، اس کے منہ سے ہر وقت رال اور جھاگ بہتی تھی لیکن درباری اُسے کوثر و تسنیم کے چھینٹے قرار دیتے۔ (منٹو کے مرنے پر مولوی عبدالماجد دریا بادی نے پاکستان میں سوگ منائے جانے پر گورنر جنرل غلام محمد کی پارسائی کی دہائی دی تھی۔ مدیر) ریکارڈ پر یہ بات نہیں کہ کسی نے کہا ہو کہ جناب والا فاتر العقل اور مخبوط الحواس ہو چکے ہیں۔ اور جب زوال آیا تو ہر ایک نے گرہ لگائی اور لوگوں سے داد پائی۔

درباریوں نے سکندر مرزا کو نام کی مناسبت سے “سکندر اعظم “قرار دیا اور حکومتوں پر حکومتیں فتح کرتے چلے گئے پتہ اس وقت چلا جب سکندر رخصت ہوا تو دونوں ہاتھ خالی تھے وطن میں دوگز زمین بھی میسر نہ آ سکی۔

 ایوب خان اقتدار میں آیا تو ماہرین فن خوشامد نے انھیں ڈیگال کہنا شروع کر دیا۔ ایوب خان بھی ڈیگال کی طرح خود کو پاکستان کہلوانے کا شوق پالنے لگے۔

خوشامدیوں کے حوالے سے عمران خان خوش نصیب ہیں انھیں تھوک کے حساب سے درباری ملے جو دن رات ان کی شان میں قصیدہ لکھتے ہیں انھیں صلاح الدین ایوبی قرار دے رہے ہیں۔ عمران خان صلاح الدین ایوبی تو دور کی بات اس جیسی ایک صفت اپنے اندر پیدا نہیں کر سکتا۔

امریکی مصنف لارن پین اپنی کتاب “Saladin-A man for all ages” جس کا اردو ترجمہ ایف ایم خان نے کیا صلاح الدین ایوبی کے بارے میں لکھتے ہیں کہ وہ اہل دانش کی مجلس جماتا اور اُن کی مفید عالمانہ گفتگو سے فیض یاب ہوتا وہ بحث و مباحثہ کو پسند کرتا۔ اس کی علمی دلچسپی کا دائرہ اسلامیات اور طب سے لے کر تاریخ، جغرافیہ، تجارت، سیاست اور فلکیات تک وسیع تھا۔ اس کے ایک مبصر کا کہنا ہے کہ اُس سے بات کر کے مسرت حاصل ہوتی جبکہ دوسروں کا مشاہدہ تھا کہ تصنع اور بناوٹ اس سے چھو کر نہیں گزری، وہ گفتگو کے دوران کبھی جذباتی نہیں ہوتا اس کی صبحت سے لطف ملتا۔

وہ اپنی زبان پر قابو رکھتا یہاں تک کہ طیش دلانے پر بھی زبان سے بُرے الفاظ نہیں نکالتا اور اس بات کو بھی کبھی برداشت نہیں کرتا کہ دوسرا بھی بری زبان استعمال کرے۔ وہ مزاح اور ظرافت کو پسند کرتا اور خود بھی مزاح اشنا تھا۔

وہ اُس دور میں بھی ایک جمہوریت پسند حکمران تھا جب یورپ صدیوں بعد بھی اُس جیسا جمہوریت کا داعی پیدا نہ کر سکا۔ وہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہمیشہ اس بات پر زور دیتا کہ قانون کی نظر میں سب برابر ہیں وہ اپنی موت کے سات سو سال بعد آج کے دور میں حکمران بن کے آ جاتا تو موجودہ دور کا جمہوری نظام اپنانے میں قطعاَ اسے کوئی اجنبیت محسوس نہ ہوتی، اس لیے کہ داد رسی کے لیے اس کے دروازے ہمیشہ فریادی کے لیے کھلے رہتے ہیں اس تک رسائی آسان تھی وہ گہری نظر رکھنے والا ایک رحم دل اور انسان دوست حکمران تھا۔

اُس کی طبعیت میں سفاکی اور منافقت نہ پائی جاتی تھی۔ دشمنوں سے بھی نرم رویے اور اچھے سلوک کی وجہ سے اس کے سالار مایوس اور بددل رہتے تھے۔ دینی معاملات کے علاوہ دیگر معاملات میں اس کا رویہ ہمیشہ مشفقانہ اور لچکدار رہتا۔ وہ ہر مسئلہ اور ہر موضوع پر تجاویز اور مشورے پر کھلے دل سے خیر مقدم کرتا۔

زرا دل تھام کر بتایے کہ ہمارے وزیراعظم کن علماء و فضلاء کی محفل سجاتے ہیں وہ ہر وقت نعیم الحق، فیصل واڈا، زلفی بخاری، اعظم خان وغیرہ میں میں گھرے رہتے ہیں۔

دینی تعلیم کا یہ عالم کہ اکثر اپنی تقریروں میں دین کی تاریخ مسخ کر دیتے ہیں۔ انتقام کی آگ میں جھلسنے والا کہاں کا صلاح الدین ایوبی ٹھہرا، نرگسیت کا مارا اور عقل کل سمجھنے والا دوسروں کے مشوروں کا کیا کھلے دل سے احترام کرے گا؟

قصیدہ گو لاکھوں نوکریوں کا دعویٰ کر کے منظر عام سے غائب ہو جانے کے بعد اب پانچ ہزار بندے مارنے کی نئی شرلی کے ساتھ حاضر خدمت ہوئے ہیں۔

تاریخ نےمشکل سے صلاح الدین جیسا کوئی عظیم انسان پیدا کیا ہو، صلاح الدین کی زندگی میں نہ اس کے بعد یورپ اس جیسا عظیم حکمران پیدا کر سکا اس کی وفات کے بعد خود دنیائے اسلام میں جو خلاء پیدا ہوا وہ آج تک پُر نہ ہو سکا۔اس کے زاتی طبیب عبداللطیف نے اس کے بارے میں سچ کہا ہے کہ وہ ہر دور کا انسان تھا۔ مرد جاوداں تھا۔

بشارت راجہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بشارت راجہ

بشارت راجہ شہر اقتدار سے پچھلی ایک دہائی سے مختلف اداروں کے ساتھ بطور رپورٹر عدلیہ اور پارلیمنٹ کور کر رہے ہیں۔ یوں تو بشارت راجہ ایم فل سکالر ہیں مگر ان کا ماننا ہے کہ علم وسعت مطالعہ سے آتا ہے۔ صاحب مطالعہ کی تحریر تیغ آبدار کے جوہر دکھاتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ وسعت مطالعہ کے بغیر نہ لکھنے میں نکھار آتا ہے اور نہ بولنے میں سنوار اس لیے کتابیں پڑھنے کا جنون ہے۔

bisharat-siddiqui has 157 posts and counting.See all posts by bisharat-siddiqui