کولکاتہ کے بعد اب دلی کے سرکاری ڈاکٹروں کی ہڑتال، مریضوں کا برا حال


کولکاتہ کے بعد اب دلی کے سبھی سرکاری ڈاکٹروں اور ریزیڈینٹ ڈاکٹروں نے ہڑتال شروع کر دی ہے۔

یہ ڈاکٹر کولکاتہ میں ڈاکٹروں پر ایک مریض کے خاندان کی جانب سے ہونے والے حملے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔

دلی کے سرکاری ہسپتالوں میں صرف ایمرجنسی وارڈز کھلے ہیں۔

دلی میں واقع انڈیا کا سب سے بڑا اور سب سے نامور ہسپتال آل انڈیا میڈیکل انسٹی ٹیوٹ یعنی ایمز کے علاوہ صفدر جنگ سمیت تقریباً سبھی ہسپتالوں میں ڈاکٹر ہڑتال پر ہیں۔

ڈاکٹروں کے ہڑتال پر جانے کے بعد یہاں مریضوں کا حال برا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

’مریض بےچارہ کیا کر سکتا ہے لڑ تو نہیں سکتا‘

مہاراشٹر کے کسانوں کی ہڑتال اور احتجاج

انڈیا: ’گاڑیوں کو آگ لگانے والا‘ ڈاکٹر گرفتار

انڈیا میں بہتر اور سستے علاج کے لیے لوگ ایمز اور دیگر سرکاری ہسپتالوں کا رخ کرتے ہیں۔

ایمز کے ریزیڈینٹ ڈاکٹر ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر راجیو رنجن نے بی بی سی کو بتایا کہ منگل کو پہلے دلی کے سرکاری ہسپتالوں کے ڈاکٹروں نے کولکاتہ کے واقع کے بعد خاموش احتجاج کیا تھا لیکن اب ڈاکٹروں نے ہڑتال کا فیصلہ کیا ہے۔

دلی کے علاوہ ممبئی، بنگلور، چندی گڑھ، بھوپال، اڑیسہ اور چنئی میں بھی ڈاکٹروں نے ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔

اطلاعات کےمطابق ممتا بینرجی نے ڈاکٹروں سے بات چیت کی پیش کش کی ہے لیکن ڈاکٹروں نے ان سے بات کرنے سے انکار کردیا ہے۔

اسی دوران وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن نے سبھی ریاستی حکومتوں کو ایک خط لکھ کر کہا کہ وہ ڈاکٹروں کی حفاظت کو یقینی بنائیں اور اس بات کی یقین دہانی کرائیں کہ ڈاکٹروں پر حملہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی.

دلی کے سرکاری ہسپتالوں کی او پی ڈی میں حالات بہت خراب ہیں۔ ہر سرکاری ہسپتال کے باہر مریض اور ان کے ساتھ آئے ہوئے لوگ پریشان ہیں۔

صفدر جنگ ہسپتال کے باہر مریضوں کا ہجوم جمع ہے جو علاج نہ ہونے پر پریشان ہیں۔

حالانکہ دلی میں ریزیڈینٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ہڑتال کے دوران اس بات کا خاص خیال رکھا جا رہا ہے کہ ڈاکٹرز ایمرجنسی وارڈز میں دلی کے باہر سے آنے والے مریضوں اور جن مریضوں کی حالت نازک ہے ان کا پورا خیال رکھیں اور ضروری طبی سہولیات فراہم کریں۔

ادھر کولکاتہ میں سرکاری ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ وہ حکومت سے بات تب کریں گے جب وہ ان کی یہ شرائط مانیں:

ڈاکٹروں کے خلاف کیے جانے والے تشدد کو قانونی جرم مانا جائے

ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی سیکورٹی کے لیے قانون بنایا جائے

ڈاکٹروں پر حملہ کرنے والوں کو پوری زندگی کے لیے ‘بلیک لسٹ’ کیا جائے تاکہ ان کا کہیں بھی علاج نہ ہو۔

اور کولکاتہ سمیت پورے ملک کے سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے۔

ڈاکٹروں کے ان مطالبات کے بارے میں غیر سرکاری تنظیموں نے اعتراضات کا اظہار کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ انڈیا کے آئین کے مطابق ایک مجرم کو یہ بھی حق حاصل ہے کہ وہ بیمار ہونے پر اپنا علاج کرا سکتا ہے۔

ڈاکٹروں کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ہر ہسپتال میں پولیس کی حفاظت فراہم کرانا مشکل کام ہوگا اس لیے اس کام کے لیے پرائیوٹ سکیورٹی کمپنیوں کو سرکاری ہسپتالوں میں تعینات کرنا چاہیے۔

ڈاکٹروں کے مطالبات کے بارے میں کولکاتہ کی ریاستی حکومت کی جانب سے ابھی کوئی رد عمل نہیں آیا ہے۔ اگر مغربی بنگال کی حکومت ڈاکٹروں پر ہونے والے حملوں کے ملزمان کو گرفتار کرتی ہے اور ہڑتال کرنے والے ڈاکٹروں کو نوکری سے برخاست کرنے کا اپنا الٹیمیٹم واپس لیتی ہے تو تبھی ڈاکٹر اپنی ہڑتال ختم کریں گے ورنہ تب تک سبھی سرکاری ہسپتالوں کے اندر اور باہر مریض بے حال ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے وفاقی حکومت کو ریاستی حکومت سے مل کر فوری حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32508 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp