شمالی وزیرستان کے ’کرفیو زدہ علاقوں میں ساتویں روز نرمی‘


شمالی وزیرستان میں پاکستانی فوجی

خیبرپختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے شنہ خوڑہ سے دتہ خیل تک نافذ کرفیو میں اتوار کو ساتویں روز نرمی کی گئی جبکہ مقامی ذرائع کے مطابق ان ہی علاقوں میں رات کے وقت کرفیو برقرار رہے گا۔

حکام کے مطابق رواں مہینے کی سات تاریخ کو شمالی وزیرستان کے علاقے خڑکمر میں سڑک کنارے نصب بم حملے میں پاکستانی فوج کے چار نوجوان ہلاک ہوئے تھے جس کے بعد علاقے میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے کرفیو نافذ کردیا گیا تھا۔ اس کرفیو میں پہلے بھی دو دن کی نرمی کی گئی تھی۔

بعض ذرائع کے مطابق شنہ خوڑہ سے دتہ خیل تک کرفیو کی وجہ سے وہاں اشیائے خورد و نوش کی قلت اور مقامی آبادی کو مشکلات پیش آرہی ہیں، تاہم مقامی لوگوں کے مطابق اتوار کو ساتویں روز کرفیو میں نرمی دیکھی گئی ہے۔

شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے ملک غلام نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کرفیو کی وجہ سے نہ صرف کھانے پینے کی چیزوں کی قلت ہے بلکہ بیمار افراد کو میران شاہ اور بنوں کے ہسپتالوں تک لانے میں بھی مشکلات پیش آرہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

شمالی وزیرستان میں دھماکہ، چار فوجی اہلکار ہلاک

محسن داوڑ بھی شمالی وزیرستان سے گرفتار

وزیرستان کا نو سالہ ’گنیز ریکارڈ ہولڈر‘

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ علاقے میران شاہ سے چالیس، پچاس کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں۔ وہاں جو بیمار ہیں، جس میں بچے، بوڑھے شامل ہیں، اُن کو میران شاہ یا بنوں کے ہسپتالوں تک پہنچانے میں لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔‘

شمالی وزیرستان سے ملحقہ ضلع بنوں میں مقامی صحافی عمر وزیر کے مطابق وزیرستان کی مقامی انتظامیہ نے اتوار کو ساتویں روز ملحقہ علاقوں میں کرفیو میں نرمی کا اعلان کیا، تاہم اُن کے مطابق ڈوگا مچاخیل میں کرفیو میں نرمی نہیں کی گئی۔

سنیچر کی شب پاکستان میں سوشل میڈیا پر شمالی وزیرستان میں کرفیو کے خاتمے کے لیے مہم بھی چلائی گئی اور حکام سے مطالبہ کیا گیا کہ شمالی وزیرستان میں کرفیو ختم کیا جائے۔

لیکن خیبرپختونخوا کے وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شمالی وزیرستان کے کسی بھی علاقے میں کرفیو نہیں ہے ’صرف ایک جگہ جہاں پر آئی ای ڈی بلاسٹ ہوا تھا، وہاں پر صرف چیکنگ کرتے ہیں، باقی کچھ بھی نہیں ہے۔ سوشل میڈیا پر ایک مخصوص گروپ کرفیو کا پروپیگنڈا کر رہا ہے، جس کی میں سختی سے تردید کرتا ہوں۔‘

اُدھر شمالی وزیرستان کے علاقے خڑکمر میں واقعے کے بعد بنائے گئے قبائلی جرگے کے ایک رکن ملک خان مرجان نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کرفیو میں نرمی کو خوش آئند قرار دیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ قبائلی مشران پشتون تحفظ موومنٹ اور حکومت کے ساتھ رابطے میں ہیں اور بہت جلد کوئی پیش رفت ہو جائے گی۔

انھوں نے توقع ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’میں پُرامید ہوں کہ مذاکراتی عمل بہت جلد حتمی نتیجے تک پہنچے گا۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32290 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp