پاکستان اور انڈیا کے درمیان ’یکطرفہ مقابلے‘ کے بعد انڈیا میں عوامی ردِ عمل


پاکستان، انڈیا
میچ سے قبل دی انڈین ایکسپریس نے شہ سرخی لگائی ‘نو میچ’ یعنی کوئی مقابلہ ہی نہیں

وہ بلیک اینڈ وائٹ زمانہ تھا اور ہم لڑکے بالے ٹولیوں میں میچ دیکھتے تھے۔

یوں سمجھیے کے محلے کی پوری ٹیم ایک جگہ اکھٹا ہو کر میچ دیکھتی تھی۔ ٹی وی کم ہی گھروں میں ہوتا تھا لیکن اس دور میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان میچ ذرا زیادہ ہی ہوتے تھے۔

ٹیم کے ہر زاویے سے تجزیے، بلند بانگ دعوے، کھلاڑیوں کی فارم اور تمام تر امیدوں کے ساتھ زیادہ تر افراد انڈیا کی ٹیم کی سپورٹ میں میچ دیکھنے بیٹھ جاتے تھے۔

دوسری طرف ہماری چچی ایک درویشانہ استقلال اور شان کے ساتھ کہتیں ’چاہے کچھ کر لو جیتے گا تو پاکستان ہی‘ اور تقریباً ہر بار ان کی یہ بات ہمارے لیے کسی مجذوب کی درست ہو جانے والی پیش گوئی ثابت ہوتی تھی۔

دور بدلا اور جاوید میانداد اور ظہیر عباس کے بعد وسیم اکرم اور وقار یونس آئے لیکن نتیجہ جوں کا توں رہا۔

کرکٹ میں لوگوں کی دلچسپی میں اضافہ ہوا، کرکٹ گلیمر کی طرف بڑھنے لگی اور گلیمر آنے کے ساتھ انڈین ٹیم کی پوزیشن مستحکم ہونے لگی۔

لیکن اس سب کے باوجود ورلڈ کپ کے مقابلوں میں انڈیا کو ہمیشہ کامیابی ملتی رہی اور کل والے میچ کے بعد یہ سکور ٹینس کے سکور سے بھی آگے بڑھ چکا ہے یعنی 7-0۔

گذشتہ روز ہوئے میچ کو دنیا بھر میں تقریباً ایک ارب سے زائد لوگوں نے دیکھا۔ ٹکٹ سب کے سب فروخت ہو گئے۔ بارش ہونے اور نہ ہونے کی دعائیں ہوئيں اور امید یہ کی جا رہی تھی کہ ایک سخت مقابلہ ہو گا۔

پاکستان، انڈیا

باقی تفصیل آپ کو پتا ہی ہے کہ کس طرح روہت شرما نے سنچری بنائی اور کس طرح کلدیپ یادو اور وجے شنکر نے پاکستان کے اوسان خطا کر دیے۔

انڈینز نے میچ کے حوالے سے ٹوئٹر پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

صحافی ابھیجیت مجمدار نے لکھا ‘افسوس کہ انڈیا بمقابلہ پاکستان اب کرکٹ کا بڑا حریفانہ مقابلہ نہیں رہا۔ یہ یکطرفہ ہو چکا ہے۔ پاکستان اب چھوٹی ٹیم ہو گئی ہے۔ ہر بار اسے اچھی طرح سے ہار کا سامنا کرنا پڑتا ہے سوائے اکا دکا الٹ پھیر کے۔ انڈیا اب ہر شعبے میں برتر ہے۔‘

‘حیران ہوں کہ پاکستان نے اپنی کرکٹ کھیلنے کی قابلیت کو خود ہی کس طرح برباد کر لیا۔’

 

دلوی چندرا نامی ایک صارف کا کہنا تھا کہ ’معمول کے مطابق بہت شور لیکن پھر پھس پھس۔۔۔ پاکستان اب انڈیا کا مقابل نہیں رہا۔۔۔ بہترین کارکردگی اور پورا دبدبہ۔۔۔‘

 

جبکہ ایک دوسرے صارف فضل شیخ نے لکھا کہ ’پاکستانی مداحوں کے لیے دو منٹ کی خاموشی۔ وہ جو کر سکتے تھے انھوں نے کیا۔‘

بہت سے صارفین یہ سوال پوچھتے پائے گئے کہ سرفراز نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیوں کیا؟

 

اس میچ کے پسِ منظر میں فلم ‘شعلے’ کا ایک سین پیش کیا جا رہا ہے جس میں امیتابھ کو کوہلی، دھرمیندر کو دھونی اور کیشٹو کو سرفراز دکھایا گيا ہے۔ اور جس طرح فلم میں دونوں غلط خبر دیتے ہیں اسی طرح یہ لوگ بھی غلط خبر دیتے ہیں کہ ‘ٹاس جیت کر فیلڈنگ لیں گے۔ ہا ہا ہا۔’

انکت کمار نامی ٹوئٹر صارف نے سرفراز احمد کی جمائی لیتے ہوئے ایک تصویر پوسٹ کی اور لکھا ’جب آپ نتیجہ جانتے ہیں پھر بھی آپ کو کھیلنا پڑتا ہے۔ تو ایسا ہی ہوتا ہے۔‘

 

رواں ورلڈ کپ کے میچ سے پہلے سوشل میڈیا پر دونوں ٹیموں کے مداحوں کے درمیان بہت زور و شور سے بیان بازی جاری تھی لیکن انڈیا کی جیت کے بعد اب سب یکطرفہ ہے کیونکہ پاکستان کے حامی مکمل خاموش ہیں۔

انڈیا، پاکستان کے میچ کو عوام کی ایک کثیر تعداد دونوں ملکوں میں جنگ کی صورت میں دیکھتی ہے اور اس لیے سوشل میڈیا پر اس قسم کے بیانیے بہت زیادہ نظر آئے۔

بہت سے صارفین نے ایک تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ‘آج جو فلم ریلیز ہوئی ہے وہ اس طرح ہے: سرجیکل سٹرائک، 16 جون 2019۔’

 

کل اتفاق سے دنیا بھر میں فادرز ڈے منایا جا رہا تھا اور کئی کرکٹ کے مداحوں نے اس موقع سے بھی فائدہ اٹھایا۔ بہت سے صارفیں نے لکھا ‘ابا جیت گئے‘ اور ‘باپ آخر باپ ہوتا ہے۔’

اس میچ میں سنچری سکور کرنے والے روہت شرما کو ابھینندن کی مونچھوں کے ساتھ پیش کیا گیا جس کے ذریعے بظاہر گذشتہ دنوں انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی اور ایئر سٹرائیک کی یاد دہانی تھی۔

انڈین کپتان وراٹ کوہلی کی گرجتی ہوئی تصویر کے ساتھ اسی انداز کی سرفراز احمد کی جمائی لیتی ہوئی تصویریں بھی ٹویٹ کی جارہی ہیں اور دونوں ٹیموں کے فرق کو واضح کیا جا رہا ہے۔

بھارت آرمی نامی ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ٹویٹ کیا گیا ہے کہ ‘پہلے اکرم، شعیب، وقار، ثقلین، انور، انضمام، یوسف، عبدالرزاق، یونس ہوتے تھے لیکن اب سرفراز ہیں۔ کم سے کم لڑتے ہوئے مرنے کے لیے۔’

ایک صارف نے لکھا ‘وجے شنکر پاکستانی ٹیم کے لیے نصاب سے باہر کی چیز تھے۔’

پاکستان سے تعلق رکھنے والے گلوکار فخرعالم نے لکھا ‘ہارو تو لڑ کر ہارو، لیکن اگر تم ہارے ہوئے جذبے کے ساتھ کھیلنے جا رہے ہو تو کسی قسم کے پیار کی امید مت رکھو۔۔۔ لوگوں اور مداح کا غصہ اپنی آخری حد پر ہو گا۔’

انڈیا میں سرگرم ‘اردو لورز’ واٹس ایپ گروپ پر راجیش جین نے تین مصرعے پوسٹ کیے جو کہ انڈین ایکسپریس کی شہ سرخی کی تشریح تھے:

کھیل لڑکوں کا ہوا دیدۂ بینا نہ ہوا۔۔۔

تھی خبر گرم کے غالب کے اڑیں گے پرزے

دیکھنے ہم بھی گئے تھے پہ تماشہ نہ ہوا


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32189 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp