ایران امریکہ کشیدگی: مشرق وسطیٰ میں مزید ایک ہزار امریکی فوجی تعینات


امریکہ کے مطابق ان تصاویر میں ٹینکروں کو پہنچنے والا نقصان اور پاسدارانِ انقلاب کے اہلکاروں کو دیکھا جا سکتا ہے۔

US Department of Defense
امریکی نے کچھ تصاویر جاری کی ہیں جن میں اُن کے مطابق یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ ایران خلیجِ عمان میں تیل کے ٹینکروں پر حملوں میں ملوث ہے۔

خلیج عمان میں جمعرات کو دو تیل بردار ٹینکروں پر حملے کے بعد امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے اور امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں مزید ایک ہزار اضافی فوجی بھیج رہا ہے۔۔

امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے ان ٹینکروں پر ‘بلااشتعال حملوں’ کا الزام ایران پر عائد کیا تھا جبکہ تہران کی جانب سے یہ الزام مسترد کر دیا گیا تھا۔

امریکہ کے قائم مقام وزیرِ دفاع پیٹرک شناہن کے مطابق اِن فوجی دستوں کی تعیناتی ایرانی فوج کے ‘جارحانہ رویے’ کے ردِعمل میں کی گئی ہے۔

امریکی بحریہ نے کچھ تصاویر بھی جاری کی ہیں، جن سے اُن کے مطابق ایران کے ان حملوں میں ملوث ہونے کا تعلق ثابت ہوتا ہے۔

پیر کو ایران نے اعلان کیا تھا کہ اگر یورپی ممالک نے اسے امریکی اقتصادی پابندیوں سے بچانے کے لیے کوئی عملی اقدام نہ کیا تو وہ 27 جون کو افزودہ یورینیم کے اپنے ذخیرے سے متعلق معاہدے کی خلاف ورزی کرے گا۔

اضافی فوجی دستوں کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟

مشرق وسطیٰ میں امریکی فوج کے مزید دستوں کی تعیناتی کا اعلان سیکرٹری دفاع شیناہن نے پیر کو کیا۔

اپنے بیان میں انھوں نے کہا ‘امریکہ ایران کے ساتھ تصادم نہیں چاہتا’ البتہ فوجی دستوں کی تعیناتی اس لیے کی گئی ہے تاکہ وہ ‘اس خطے میں ہمارے فوجی اہلکاروں اور (امریکہ کے) قومی مفادات کی حفاظت کر سکیں۔’

یہ بھی پڑھیے

ان کا کہنا تھا کہ ‘ایران کے حالیہ حملوں نے ایرانی افواج اور اس کے گماشتوں کے جارحانہ رویوں کے بارے میں ہماری قابلِ اعتماد انٹیلیجنس معلومات کو درست ثابت کیا ہے اور یہ رویے خطے میں امریکی فوج اور امریکی مفادات کے لیے خطرہ ہیں۔’

انھوں نے کہا کہ امریکی فوج اس صورتحال کی نگرانی کرتی رہے گی، اور فوجیوں کی تعداد کو ضرورت کے مطابق کم یا زیادہ کیا جا سکتا ہے۔

امریکی وزیرِ دفاع نے اس بارے میں کوئی تفصیلات نہیں دیں کہ یہ اضافی فوجی دستے کہاں تعینات کیے جائیں گے۔

مشرقِ وسطیٰ میں امریکی فوجیوں کی تعیناتی کا یہ اعلان صدر ٹرمپ کی جانب سے گزشتہ ماہ علاقے میں 1500 فوجیوں کی تعیناتی کے حکم کے علاوہ ہے۔

امریکی وزیر خارجہ پومپیو نے اتوار کو کہا تھا کہ امریکہ ایران سے جنگ نہیں چاہتا، لیکن وہ ‘تمام ممکنہ امکانات پرغور کر رہے ہیں’۔

وہ منگل کو مشرق وسطیٰ کے لیے ذمہ دار امریکی فوجی کمانڈر سے فلوریڈا میں سینٹرل کمانڈ میں ملاقات بھی کر رہے ہیں۔

مبینہ ایرانی کشتی

پینٹاگون کی جاری کردہ تصویر جس میں ان کے مطابق ایرانی کے پاسدارانِ انقلاب کے اہلکاروں کو دیکھا جاسکتا ہے جب وہ نہ پھٹنے والی بارودی سرنگ کے باقیات کو جاپانی ٹینکر سے ہٹا رہے ہیں

تازہ ترین تصاویر کیا بتاتی ہیں؟

مزید فوجیوں کی تعیناتی کے اعلان کے بعد امریکی محکمۂ دفاع نے کچھ نئی تصاویر بھی جاری کیں، جن میں دعویٰ کیا گیا کہ جاپانی آئل ٹینکر پر نہ پھٹنے والی بارودی سرنگ کی باقیات کو دیکھا جا سکتا ہے۔

تصاویر میں بظاہر دیکھا جا سکتا ہے کہ پاسدارانِ انقلاب کے اہلکار بارودی سرنگ ہٹا رہے ہیں۔ اس سے قبل پینٹاگون نے اِسی بارے میں ایک دھندلی ویڈیو پہلے ہی جاری کی ہوئی ہے۔

تصاویر میں جاپان کے تیل برادر بحری جہاز کوکوکا کریجیئس پر واٹر لائن سے اوپر ایک سوراخ بھی دیکھا جا سکتا ہے، جو بظاہر نقصان کی نشاندہی کر رہا ہے۔

ایک اور تصویر میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاسدارانِ انقلاب کے اہلکار کو دیکھا جاسکتا ہے جب وہ نہ پھٹنے والی بارودی سرنگ کی باقیات کو ہٹا رہے ہیں۔

گذشتہ جمعرات کو ہونے والے اس حملے میں ناروے کے تیل بردار بحری جہاز دی فرنٹ الٹئر کو بھی نقصان پہنچا تھا۔

امریکہ نے ان تازہ حملوں کے بعد آبنائے ہرمز میں مئی کے دوران ہونے والے ایسے چار حملوں کا الزام بھی ایران پر عائد کیا ہے۔

دوسری جانب ایران نے ان امریکی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انھیں بے بنیاد قرار دیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32496 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp