بھارت میں سابق مس انڈیا یونیورس بھی ہراسانی کا شکار


بھارت کی سابق مس انڈیا یونیورس اوشوشی سین گپتا پر کولکتہ میں 15 لڑکوں نے حملہ کر کے نہ صرف انہیں ڈرایا دھمکایا بلکہ ڈرائیور کو بھی گاڑی سے باہر نکال کر مارا پیٹا۔ اس واقعے کے بعد اوشوشی نے بھارتی پولیس کو بروقت مدد نہ کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

2010  میں مس انڈیا یونیورس کا خطاب جیتنے والی اوشوشی سین گپتا نے اپنے ساتھ پیش آئے خوفناک واقعے کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ بھارت میں خواتین غیر محفوظ ہیں اور پولیس بھی خواتین کی مدد کرنے میں پس وپیش سے کام لیتی ہے۔

اوشوشی نے اپنے ساتھ پیش آئے حادثے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا منگل کی رات تقریباً پونے بارہ بجے وہ کولکتہ کے ہوٹل سے کام ختم کرنے کے بعد اوبر کی کار سے واپس اپنے گھر جا رہی تھیں کہ تقریباً 15 نوجوان لڑکوں نے ان کی کار پر حملہ کردیا اور مسلسل کار کا دروازہ پیٹتے ہوئے ڈرائیور کو باہر آنے کا کہہ رہے تھے۔ بالآخر ان لڑکوں نے ڈرائیور کو گھسیٹ کر باہر نکال کر پیٹنا شروع کر دیا۔ اس موقع پر میں کار سے باہر نکلی اور لڑکوں پر چلانا شروع کردیا اور ان کی ویڈیو بھی بنائی۔

اوشوشی نے کہا کہ وہ بھاگ کر نزدیکی پولیس اسٹیشن گئیں اور وہاں موجود پولیس آفیسر سے مدد مانگی لیکن اس نے یہ کہہ کر مدد کرنے سے انکار کر دیا کہ یہ علاقہ اس کی عملداری میں نہیں آتا۔ تاہم بہت زیادہ منت کرنے کے بعد وہ آفیسر ان کے ساتھ چلنے کے لیے تیار ہوا، پولیس آفیسر کو دیکھ کر وہاں موجود لڑکے آفیسر کو دھکا دے کر بھاگ گئے۔

میں نے اور میرے ساتھ موجود میری ساتھی نے ڈرائیور سے درخواست کی کہ ہمیں گھر چھوڑ دے اورجب ہم اپنے گھر پہنچے تو یہ دیکھ کر خوفزدہ ہوگئے کہ 6 لڑکے موٹر سائیکلوں پر ہمارا پیچھا کر رہے تھے۔ انہوں نے ہماری کار روکی اور کار پر پتھر مار کر شیشہ توڑ دیا اس کے علاوہ وہ میرا فون بھی چھین کر توڑنا چاہ رہے تھے جس میں ان کے حملے کی ویڈیو موجود تھی، بعد ازاں وہ لڑکے وہاں سے بھاگ گئے۔

اوشوشی نے ایف آئی آر درج کرانے میں درپیش مشکلات اور بھارتی پولیس کے رویے کی شکایت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے لاتعداد سوالات پوچھنے کے بعد میری شکایت تو درج کر لی لیکن اوبر کے ڈرائیور کی شکایت درج کرنے سے انکار کر دیا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ ایک ہی کیس میں دو ایف آئی آر درج کرنا قانون کے خلاف ہے۔

اوشوشی نے بھارت کو خواتین کے لیے غیر محفوظ ملک قراردیتے ہوئے کہا کہ اس رات کے حادثے نے انہیں گہرا صدمہ پہنچایا ہے۔ دوسری جانب سابق مس انڈیا یونیورس پر حملہ کرنے والے لڑکوں میں سے سات لڑکوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).