سعودی عرب کو اسلحہ بیچنے کی امریکی سینیٹ کی جانب سے مخالفت


سعودی عرب

امریکی سینیٹ نے سعودی عرب کو اربوں ڈالر مالیت کا اسلحہ فروخت کرنے کی قراردار کے خلاف قرارداد منظور کر لی ہے جو کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔

جمعرات کو ایک غیر معمولی دو فریقی ایکٹ کے تحت ریپبلیکن پارٹی کی زیرِ قیادت سینیٹ نے اسلحے کی فروخت کو روکنے کے لیے تین قراردادوں کو منظور کیا، تاہم امریکی صدر نے ان قراردادوں کو ویٹو کرنے کا عہد کیا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ڈیموکریٹس، جن کا ایوانِ نمائندگان پر کنٹرول ہے، بھی اس معاہدے کی مخالفت کریں گے۔

تجزیہ کاروں کے بقول یہ بات بھی یقینی ہے کہ امریکی کانگریس کے پاس ٹرمپ کے ویٹو کو مسترد کرنے کے لیے مطلوبہ ووٹ نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

خلیجِ عُمان میں ٹینکرز پر ’حملے کا ذمہ دار ایران‘

امریکہ، ایران اور خلیج: آگے کیا ہو سکتا ہے؟

امریکی ڈرون گرا کر ایران نے ’بہت بڑی غلطی کی ہے‘

سعودی عرب کو اسلحہ فروخت کرنے کے خلاف پہلی اور دوسری قرارداد کے حق میں 45 کے مقابلے میں 53 ووٹ ڈالے گئے۔

یہ اطلاعات بھی آ رہی ہیں کہ یہ ہتھیار سعودی عرب کے علاوہ اردن اور متحدہ عرب امارات کو بھی فروخت کیے جائیں گے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ ماہ ایران کے ساتھ ہونے والی کشیدگی کو ایک قومی ایمرجنسی کا درجہ دے کر کانگریس کی رضامندی کے بغی ہتھیاریوں کی فروخت کا معاہدہ طے کیا تھا۔

اس فیصلے کی وجہ سے ان حلقوں میں کافی غصہ پایا جا رہا ہے جن کو یہ خدشہ ہے کہ یہ اسلحہ یمن کے عام شہریوں پر استعمال ہو سکتا ہے۔

نمائندہ بی بی سی، امریکی دفترِ خارجہ باربرا پلیٹ-اشر کا تجزیہ

اس قرارداد سے چند گھنٹے قبل ہی ایران نے امریکی ڈرون کو آبنائے حرمز کے اوپر نشانہ بنایا تھا۔

اس سے وسیع پیمانے پر تنازعے کے خدشات بڑھ جاتے ہیں اور ٹرمپ انتظامیہ کی دلیل کو مضبوط بنانے میں کوئی شک نہیں رہے گا کہ اس کے اتحادیوں کو ان ہتھیاروں کی ضرورت ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ نے تو اس قرارداد کو ویٹو کرنے کاعہد کہا ہے لیکن امریکی اراکین سینٹ اس کے خلاف دیگر طریقوں سے اپنی مزاحمت جاری رکھیں گے کیونکہ ان کو خدشہ ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ایران پر حملہ کرنے سے متعلق بھی کسی فیصلہ پر ان کو نظر انداز کر سکتی ہے۔


کانگریس کے ارکان نے یمن تنازعے میں سعودی عرب کے انسانی حقوق کے ریکارڈ اور گذشتہ سال استنبول میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے سلسلے میں سعودی عرب کے کردار پر شدید تنقید کی۔

اقوامِ متحدہ نے بدھ کو ایک رپورٹ میں کہا تھا کاایسے قابلِ بھروسہ شواہد سامنے آئے ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور چند اعلیٰ اہلکار اپنی انفرادی حیثیت میں صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے ذمہ دار ہیں۔

خیال رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو گذشتہ برس اکتوبر میں ترکی کے شہر استنبول میں قائم سعودی قونصل خانے میں سعودی ایجنٹوں نے ہلاک کردیا تھا تاہم سعودی حکام کا یہ کہنا تھا کہ وہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے احکامات پر عمل نہیں کر رہے تھے۔

امریکی سینیٹ نے قرارداد کے حق میں اسی دن ووٹ دیا ہے جس دن برطانیہ میں مہم چلانے والوں نے سعودی عرب کو ہتھیار فروخت کرنے کے حکومتی فیصلے پر قانونی جنگ جیتی ہے۔

لندن کی ایک عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ برطانیہ نے اسلحہ برآمد کرنے والے لائسنس جاری کرنے میں غیر قانونی طریقے سے کام کیا ہے۔

مظاہرین

اب تک ردعمل کیا ہے؟

وائٹ ہاوس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلحہ کی فروخت کو روکنے سے ‘اتحادیوں کو امریکہ کی جانب سے یہ پیغام جائے گا کہ امریکہ اپنے اتحادیوں کا اس وقت ساتھ چھوڑ رہا ہے جب ان پر خطرہ بڑھ رہا ہے۔’

ریبپلکن سنیٹر جم ریچ نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ ‘اس وقت اور ان حالات میں اس اسلحے کی فروخت کے معاہدے کو مسترد کرنے کا مطلب ہے کہ ہم حالیہ ایرانی جنگ کو بڑھاوا دے رہے ہیں اور ان کے جنگی جنون کی حمایت کر رہے ہیں۔’

لیکن ان اراکین جن میں سات ریپبلکن سنیٹرز بھی شامل ہیں جنھوں نے اس معاہدے کے خلاف ووٹ دیا ہے اس سے سھمت نہیں ہیں۔

ڈیموکریٹس کے سنیٹر رابرٹ مینینڈس جو کہ خارجہ امور کمیٹی کے رکن بھی ہیں کا کہنا تھا کہ یہ قرارداد ایک یاد دہانی ہے کہ کانگرس کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32300 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp