احتساب و قصاص مارچ پر ایک نظر
اگرچہ وقت کے ساتھ ساتھ عمران خان کے احتساب مارچ اور طاہر القادری کی قصاص تحریک زور پکڑ رہی ہے لیکن ان کی کامیابی کے امکانات نہایت معدوم ہیں
اگرچہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے معاملے میں شہباز شریف اور پانامہ لیکس کے معاملے میں نواز شریف بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر قصور وار قرار دئیے جا سکتے ہیں لیکن اعلی سطح پر کچھ ایسے \’ مک مکا\’ ہو چکے ہیں کہ نہ تو سانحہ ماڈل ٹاؤن کے زمہ داروں کو کٹہرے میں لانا ممکن ہو سکے گا اور نہ ہی پانامہ لیکس کے معاملے پر \’ ان ہاؤس\’ تبدیلی کے ذریعے نواز شریف کو گھر بھیجا جا سکے گا
خارجہ و داخلہ سطح پر تیزی سے بدلتے ہوئے سیاسی و دفاعی منظر نامے اور سب سے بڑھکر اکنامک کوریڈور جیسے عہد ساز منصوبے کے پیش نظر ملک ٹیکنو کریٹ بندوبست یا کسی بھی قسم کے ملٹری ٹیک اوور کا متحمل نہیں ہو سکتا. زمینی حقائق کو سامنے رکھا جائے تو نواز حکومت اسی سیٹ اپ میں اپنی مدت پوری کرتی دکھائی دیتی ہے
اگرچہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے مارچ کامیاب ہوتے دکھائی نہیں دیتے لیکن غالب امکان یہی ہے کہ دونوں جماعتیں مثبت ضمنی اثرات کے حصول کے لیے انہیں جاری رکھیں گی.تحریک انصاف ڈیڑھ سال بعد منعقد ہونے والے عام انتخابات میں عوامی ہمدردیاں سمیٹنے کے لیے احتساب مارچ کے پلیٹ فارم سے سیاسی مہم جاری رکھنے کو ترجیح دے گی. طرف طاہر القادری قصاص تحریک کے پلیٹ فارم پر گاہے بگاہے احتجاجی سلسلے جاری رکھ کر سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کو مطمئن کرنے کے علاوہ شریف برادران کے سر پر تلوار لٹکائے رکھیں گے
- ڈاکٹر شاہد مسعود اور ملزم عمران کے 37 بینک اکاؤنٹ - 26/01/2018
- گاڈ فادر سے پاناما تک - 08/05/2017
- کشمیریوں کے ایام سیاہ کب ختم ہوں گے؟ - 27/10/2016
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).