بد رو عشرت اور خوب صورت آئینہ


عشرت صبح سو کر اٹھی، آئینے میں اپنا چہرہ دیکھ کر چونک گئی۔ کیسی بد شکل ہو گئی ہوں، ثاقب ٹھیک کہتے ہیں۔
کل ہی تو ثاقب نے کسی بات پر اسے بالوں سے پکڑ کر آئینے کے سامنے کیا تھا۔

دیکھ اپنی شکل اور مجھے دیکھ، کوئی میچ ہے؟ بے وقوف عورت میں تیری سادگی سے متاثر ہوا تھا، یہ تو اب پتہ چلا، سادگی اور گھامڑ پن میں بہت معمولی فرق ہو تا ہے۔

وہ باتھ روم میں گھس گئی۔ نہاتے ہوئے اسے اپنی کئی حماقتوں کا احساس ہوا، ثاقب ٹھیک کہتا ہے وہ گھامڑ ہی ہے۔ اس نے ارادہ کیا کہ اب وہ ثاقب سے ہر بات پوچھ کر کیا کرے گی اور اپنا خیال رکھے گی۔

اس نے بال خشک کرنے کے بعد ، چہرے پر پاؤ ڈر اور آنکھوں میں کاجل لگایا، ہونٹوں پر لپ اسٹک اور گالوں پر لالی لگائی تب تو اور بھی بری لگنے لگی۔ اس نے دوسرا بلب بھی جلا دیا۔ مگر پھر بھی وہ مطمئن نہ ہوئی۔ کانوں میں چھوٹے چھوٹے ٹاپس، گلے میں نیکلس، تب بھی خاص فرق نہیں پڑا۔

بیٹے کے کمرے کا آہستہ سے دروازہ کھولا، کمرہ خالی تھا۔ وہ آئینے کے سامنے آ کر کھڑی ہو گئی۔ کالی بد صورت۔ اوہ! اس نے لائٹ تو جلائی نہیں تھی اندھیرے کی وجہ سے اتنی بد صورت لگ رہی تھی۔ کمرہ روشن ہوتے ہی اس نے اپنا چہرہ آئینے کے سامنے کر دیا۔

شاید لپ اسٹک کا کلر ٹھیک نہیں یا پھر بہت ڈارک لگا لی ہے۔ اس نے ہونٹوں کو صاف کرنے کے لیے ٹشو پیپر کے ڈبے سے ٹشو نکالا۔ اسی وقت بیٹا باتھ روم سے نکلا۔ اس نے چونک کر بیٹے کو دیکھا۔ بیٹا مسکرا دیا۔ کہیں جا رہی ہیں؟ اس نے پوچھا۔

نہیں بس ایسے ہی دل چاہا۔ وہ جھینپ گئی
امی آپ ایسے ہی رہا کریں نا۔
کیا ایسے ہی؟ اتنی بری لگ رہی ہوں اور یہ لپ اسٹک کا کلر کتنا برا ہے۔
امی! آپ اتنی پیاری تو لگ رہی ہیں۔
اس نے غور سے آئینے میں دیکھا۔ بچوں کو اپنی ماں خوب صورت ہی لگتی ہے۔ وہ مسکرا دی۔

کمرے سے باہر آئی ثاقب اٹھ چکا تھا۔ چائے پئیں گے یا ناشتہ کریں گے اس نے پوچھا۔
ابھی اٹھا ہوں۔ ذرا ٹھہرو۔
وہ کچن میں آ کر برتن دھونے لگی۔
کب سے اٹھا ہوا ہوں۔ اب چائے ملے گی کہ نہیں۔ ثاقب کی آواز آئی
جی جی ابھی لائی۔ اس نے کپ میں چائے نکالی۔

ثاقب کی آواز کان سے ٹکرائی
ایک گھنٹہ ہو گیا، اب رہنے دو چائے، ناشتہ ہی لے آؤ۔
انڈا فرائی کروں یا سالن سے کریں گے۔

کچھ بھی لے آؤ، تمہیں معلوم ہے میں کچھ بھی کھا لیتا ہوں بس جلدی سے دے دو کچھ بھی۔
اس نے پراٹھے بنائے، سالن گرم کیا۔ ٹرے لے جا کر ثاقب کے سامنے ڈائننگ ٹیبل پر رکھ دی۔

یہ کیا ہے، تین دن سے یہ کھا رہا ہوں۔ اگر چہ یہ سالن رات ہی بنا تھا، مگر وہ اس کے اس لہجے کی عادی ہو گئی تھی۔

اچھا انڈا تل دیتی ہوں۔
نہیں اب رہنے دو ۔ یہ پراٹھا بھی باسی دے دیا تم نے۔
نہیں تھوڑی دیر پہلے ہی بنایا تھا۔

ہاں بس دو دن پہلے۔ اچھا اب شکل غائب کرو تم یہ چہرے پر آٹا اور ہونٹوں پر سرخی لگا کر کیا بن گئی ہو، یہ سب تھوپنے کے بعد تم آئینہ بھی دیکھتی ہو یا نہیں۔ بھوت لگ رہی ہو۔

مگر مونی نے تو کہا اچھی لگ رہی ہوں۔
دل رکھ رہا ہو گا تمہارا۔ نوالہ منہ میں ڈال کر وہ طنزیہ ہنسا۔

وہ میں نازی کے گھر جاؤں گی، جب سے وہ کراچی شفٹ ہوئی ہے میں اس کے گھر نہیں گئی۔
بتا رہی ہو یا پوچھ رہی ہو۔ خیر جو بھی۔ چلی جانا۔
آپ ڈراپ کر دیجیے گا اس کے گھر۔
مجھے دیر ہو رہی ہے تم رکشے سے چلی جاؤ۔
آپ مجھے راستے میں اتار دیجیے گا۔ میں رکشہ کر لوں گی۔

لاؤنج میں لگے آئینے میں اس نے اپنا چہرہ دیکھا واقعی کیسی بھوت لگ رہی تھی۔
اس نے ڈائننگ ٹیبل پر ڈبے سے ٹشو پیپر نکالا اور چہرہ صاف کرنے کے بعد لپ اسٹک پونچھ ڈالی۔

پہلے بھوت لگ رہی تھیں لیکن اب میک اتار کر تو اصلی شکل میں آ گئیں۔ میرے ساتھ چلا کرو تو خیال رکھا کرو، کم از کم میرے میچ کی تو لگو۔

اچھا میں تیار ہوتا ہوں تب تک تم بھی تیار ہو جاؤ۔
میں تو تیار ہوں۔

تمہاری بہن اور اس کی بچیاں دیکھا ہے کتنا سینس رکھتی ہیں پہننے اوڑھنے کا ، تمہیں تو کوئی سلیقہ ہی نہیں ہے۔

وہ جو سدرہ نے تمہیں جوڑا گفٹ کیا تھا وہ پہن لو۔

اس نے منہ دھو کر جلدی جلدی کپڑے بدن پر چڑھائے۔ ہلکا ہلکا میک اپ کیا۔ ثاقب کی آوازیں آنا شروع ہو گئیں۔ اس نے جلدی جلدی ہونٹوں لپ اسٹک پھیری اور باہر نکل آئی۔

یہ کون سا جوڑا پہن لیا تم نے؟
وہی سدرہ والا۔

یہ تمہارا جسم کیسا ہے، کچھ بھی پہن لو پتہ ہی نہیں چلتا۔ کالے رنگ پر یہ لال لپ اسٹک! ثاقب نے تاسف سے سر جھٹکا۔ اور آگے بڑھ گیا

ثاقب گاڑی کا دروازہ کھول کر ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ گیا۔ وہ برا بر میں بیٹھ گئی۔

اس نے سائڈ مرر میں جھک کر دیکھا۔ تو بہ وہ کتنی کا لی ہو گئی تھی۔ اور لپ اسٹک تو واقعی بری لگ رہی تھی۔ اس نے پرس کھولا ایک لپ اسٹک اس کے پرس میں تھی۔ اس نے ہمت کر کے ثاقب سے پوچھ لیا۔

سنیں میں ہونٹ صاف کر کے دوسرے کلر کی لگا لوں، واقعی یہ تو بہت بری لگ رہی ہے۔
اب رہنے دو ، شکل تو بہر حال یہ ہی رہنی ہے اور یہی ہونٹ بھی۔
ثاقب اسے ڈراپ کر کے آگے بڑھ گیا۔ اس نے رکشہ لیا اور نازی کے گھر پہنچ گئی۔

چھوٹا سا گھر جدید فرنیچر سے آراستہ تھا۔ ہر کمرے کی دیوار پر قد آدم آئینے لگے ہوئے تھے۔
اس کی بھانجیاں اس سے لپٹ گئیں۔
خالہ آپ کتنی پیاری لگ رہی ہیں۔
تمہارا رنگ کتنا صاف ہو گیا ہے۔ نازی بولی۔
ارے چلو۔ میں تو بہت کالی ہو گئی ہوں۔ ثمین، ویدو تم لوگ آج مجھے میک اپ کرنا سکھاؤ گی۔

خالہ آپ نے اتنا اچھا میک اپ تو کیا ہے۔
سنو میں اچھی طرح جانتی ہو تم لوگ بھی مونی کی طرح میرا دل رکھ رہی ہو۔
کیوں، تم نے آئینہ نہیں دیکھا کیا۔
دیکھا، روز دیکھتی ہوں، روزانہ پہلے سے زیادہ بد صورت نظر آتی ہوں۔

ویدو نے ایک چھوٹا آئینہ لا کر اس کے سامنے رکھ دیا شانو خالہ دیکھیے آپ خود دیکھیے، کتنی پیاری لگ رہی ہیں۔

اس نے آئینے میں اپنا چہرہ دیکھا۔ وہ چونک گئی۔
یا ر تمہارا آئینہ بہت اچھا ہے۔
تمہیں کیا ہو گیا ہے عشو! اٹھ کر کسی بھی آئینے میں خود کو دیکھ لو۔

لاؤنج میں لگے آئینے میں اس کا رنگ صاف اور ہونٹ بہت خوب صورت لگ رہے تھے۔ ڈائننگ روم کے آئینے میں بھی۔ ڈرائینگ روم کے خوب صورت آئینے میں تو وہ کچھ زیادہ ہی گلو کر رہی تھی۔ وہ نازی کی ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے آ کر کھڑی ہو گئی۔ اپنی شکل دیکھ کر حیران رہ گئی۔ اس گھر کے تو سارے ہی آئینے اچھی کوالٹی کے تھے۔ وہ مسکراتے ہوئے صوفے پر آ کر بیٹھ گئی۔

خالہ آپ کے لپس کتنے اچھے ہیں۔
ارے یہ اتنے موٹے لپس۔
خالہ ان کا تو فیشن ہے لوگ تو انہیں موٹا کرنے کے لیے انجکشن لگاتے ہیں۔
یار بس کر دو اب، آئینہ میں بھی دیکھتی ہوں۔

تم بھول گئیں جو رشتہ بھی ہمارے لیے آتا تھا، وہ تمہارا ہاتھ مانگ لیتے تھے۔ تمہاری شادی کے بعد ہی ہمارا نمبر آ سکا۔ اور تم ہم سب میں جامہ زیب تھیں۔ میک اپ تو تم ہی ہم سب کا کیا کرتی تھیں۔ نازی نے اس کے سامنے چائے کا کپ رکھتے ہوئے کہا۔

ماما! خالہ اب بھی بہت اسمارٹ ہیں۔
ہاں اب تو پہلے سے زیادہ سینس آ گیا ہے۔
نازی! مجھے اپنے گھر کا ایک آئینہ دے دو ، میرے گھر کے لیے۔

ہاں ہاں، بلکہ ایک آئینہ اضافی رکھا ہے، مجھے اس کے لگانے کو گھر میں کوئی مناسب جگہ نہیں ملی۔ ویدو ذرا لے کر آنا وہ آئینہ۔

عشرت نے آئینے میں اپنی شکل دیکھی۔ اس آئینے میں تو اس کی اسکن بہت خوب صورت لگ رہی تھی۔

یار تمہارا یہ آئینہ تو بہت اچھا ہے۔ بہت اچھی شکل دکھا تا ہے یہ، نہ نہ یہ والا نہیں ورنہ میں اپنے بارے میں بہت غلط فہمی کا شکار ہو جاؤں گی۔
عشو! اب تو تمہیں یہ ہی آئینہ لے جا نا ہے بس۔

گھر آتے ہی اس نے اپنے لاؤنج کا آئینہ اسٹور میں رکھوا دیا اور نازی کے گھر والا آئینہ اس کی جگہ ٹانگ دیا۔

اسے مونی اپنے پیچھے کھڑے نظر آیا۔ امی کتنا خوب صورت آئینہ ہے یہ۔ وہ مسکرا دی۔
آپ مسکراتے ہوئے کتنی اچھی لگتی ہیں۔ آئینے کے سامنے سے مت ہٹیے گا، میں سیلفی لیتا ہوں۔

یہ دیکھیے آپ کتنی اچھی لگ رہی ہیں۔ مونی نے موبائل کی اسکرین اس کے سامنے کر دی۔ آئینے میں ماں بیٹا بے حد خوب صورت لگ رہے تھے۔ اس نے چونک کر آئینے پر نظر ڈالی۔ یہ آئینہ واقعی بہت اچھا تھا۔ مونی بھی تعریفی نظروں سے اسے دیکھ رہا تھا۔

ثاقب کمرے میں داخل ہوا۔ واہ نائس مرر۔

پاپا آپ امی کے ساتھ کھڑے ہوں میں آئنے سے آپ دونوں کی تصویر لوں گا، اس اینگل سے کھڑے ہوں۔ مونی نے دونوں کو ہاتھ کے اشارے سے سمجھایا۔

ہاں بس ٹھیک ہے۔ ریڈی!
امی دیکھیں کیسی خوب صورت تصویر ہے آپ دونوں کی۔

ثاقب کے ساتھ اس کی تصویر ایسی آئی تھی جیسے وہ اندھیرے میں کھڑی ہو۔ اس نے شرمندہ ہو کر آئینے میں اپنا سراپا دیکھا، اور آئینے کے بالکل قریب آ کر کھڑی ہو گئی، اس کی چیخ نکل گئی۔ کالی صورت پر سیاہ دھبے، ہونٹوں پر اورنج لپ اسٹک، وہ کتنی بدصورت لگ رہی تھی


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments