جہانگیر ترین کا انٹرویو: ہم سب خصوصی تجزیہ سیل کی رپورٹ درست ثابت ہوئی


پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما جہانگیر ترین نے نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی عالمی شخصیت نے نواز شریف یا زرداری کے لئے این آر او نہیں مانگا۔ واضح رہے کہ 26 جون کو معروف صحافی عارف نظامی نے دعویٰ کیا تھا کہ قطر حکومت نے نواز شریف کو رہا کرنے کے بدلے پاکستان کو 15 ارب ڈالر کی پیشکش کی ہے۔ ہم سب خصوصی تجزیہ سیل کے ارکان نے چھ نکاتی تجزیے میں عارف نظامی کے دعویٰ کو بے بنیاد قرار دیا تھا۔

https://www.humsub.com.pk/249626/humsub-news-132/

مذکورہ انٹرویو میں جہانگیر ترین نے دعویٰ کیا ہے کہ 15 دسمبر 2017ء کو سپریم کورٹ کی طرف سے انہیں نااہل قرار دینے کا فیصلہ “بیلنسنگ ایکٹ” تھا۔ جہانگیر ترین بین السطور یہ کہہ رہے ہیں کہ سپریم کورٹ نے 28 جولائی 2017ء کو سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کو نااہل قرار دیا تھا۔ اس عمل کو سیاسی توازن دینے کے لئے دسمبر 2017ء میں تحریک انصاف کے (تب) سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین کو نااہل قرار دیا گیا۔ یاد رہے کہ عدالت عظمیٰ نے اس فیصلے کے خلاف جہانگیر ترین کی اپیل ستمبر 2018 میں مسترد کرتے ہوئے ان کی نااہلی کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ اسی اںٹرویو میں جہانگیر ترین نے یہ بھی کہا ہے کہ پی پی پی اور ن لیگ کی قیادت کرپشن کی وجہ سے جیل میں ہے۔ ملک میں منتخب حکومت ہے۔ سب کچھ قانون کے مطابق ہو رہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اگر جہانگیر ترین کی نااہلی کا فیصلہ سیاسی بنیاد پر “بیلنسنگ ایکٹ” تھا تو یہ کیسے کہا جا سکتا ہے کہ مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کی قیادت کے خلاف سیاسی بنیاد پر فیصلے نہیں دیے گئے۔

واضح رہے کہ 2017ء میں مسلم لیگ نواز کے رکن محمد حنیف عباسی نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین پر تین الزامات لگاتے ہوئے انہیں نا اہل قرار دینے کی درخواست کی تھی۔ پاکستان کے چیف جسٹس (تب) جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں قائم تین رکنی بنچ نے تین میں سے ایک الزام کو درست قرار دیتے ہوئے جہانگیر خان ترین کو نااہل قرار دیا۔

محمد حنیف عباسی نے الزام لگایا کہ جہانگیر ترین تسلیم کرتے ہیں کہ ان کے بچوں کے کاروبار اور برطانیہ میں جائیداد کے لیے ایک آف شور کمپنی ہے۔ حنیف عباسی نے کہا کہ جہانگیر ترین اپنے بچوں سے بھاری رقوم وصول کرتے ہیں، اس طرح وہ ظاہراً برطانیہ میں کاروبار اور جائیداد کے ‘بینیفشل اونر’ ہیں اور ان اثاثوں کا انھوں نے ٹیکس کے گوشواروں میں یا الیکشن کمیشن کے سامنے ذکر نہیں کیا۔

سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ آف شور کمپنی شائنی ویو لمیٹڈ مدعا علیہ کی طرف سے قائم کی گئی تھی بارہ ایکڑ پر مبنی پراپرٹی ‘ہائیڈ ہاؤس’ کی مالک ہے، لیکن اس جائیداد کے اصل اور حقیقی ‘بینیفشل اونر’ جہانگیر ترین ہی ہیں۔ عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ جہانگیر ترین نے اس وقت کے کرنسی ایکسچینج ریٹ کے مطابق پاکستانی روپے میں پچاس کروڑ سے زیادہ رقم منتقل کی، جو بقول جہانگیر ترین کے ‘ہائیڈ ہاؤس’ کی خرید اور تعمیر کے کام آئی۔ عدالت نے لکھا کہ شائنی ویو کمپنی یا ہائیڈ ہاؤس کبھی کسی ٹرسٹ کو منتقل نہیں ہوا اور اس طرح یہ مدعا علیہ کی ہی جائیداد ہے جس کا انھوں نے سنہ 2015 میں کاغذات نامزدگی میں ذکر نہیں کیا۔ اس بنیاد پر عدالت نے کہا کہ وہ آئین اور قانون کی رو سے ‘ایماندار’ نہیں اور نا اہل قرار دیے جاتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).