مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کو گرفتار کر لیا گیا


رانا ثنا اللہ

مسلم لیگ ن کے رہنما اور پنجاب کے سابق وزیر قانون رانا ثنا اللہ کو انسداد منشیات فورس، اے این ایف نے گرفتار کر لیا ہے۔

مزید پڑھیے

رانا ثنا اللہ: ماڈل ٹاؤن رپورٹ نقائص سے بھرپور

پختونوں کو پنجاب میں رہنے کا پورا حق ہے: رانا ثنا اللہ

’شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ سات جنوری تک مستعفی ہوں‘

قاتل کی گرفتاری پر تالیاں کیسی؟

اینٹی نارکوٹکس فورس نے حزب مخالف کی جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز کے سینئر رہنما رانا ثنا اللہ کو ’منشیات رکھنے اور منشیات فروشوں کے ساتھ تعلقات رکھنے‘ کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔

رانا ثنا اللہ کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ پارٹی کے اجلاس میں شرکت کے لیے فیصل آباد سے لاہور جا رہے تھے۔

اینٹی نارکوٹکس فورس کا کہنا ہے کہ ’رانا ثنا اللہ کو مصدقہ اطلاعات پر گرفتار کیا گیا اور ان کی ذاتی گاڑی سے منشیات کی ایک خاصی بڑی مقدار برآمد ہوئی ہے‘۔

بی بی سی سے گفتگو میں اے این ایف کے ڈائریکٹر ریاض سومرو نے رانا ثنا اللہ کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے اور کہا کہ ان کی گاڑی سے منشیات برآمد ہوئی ہے۔ جب اُن سے برآمد ہونے والی منشیات کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ اس بارے میں ابھی کچھ نہیں بتا سکتے کہ کون سی قسم کی منشیات برآمد ہوئی ہے۔

ریاض سومرو کے بقول رانا ثنا اللہ کی گاڑی سے ’ایفی ڈرین برآمد نہیں ہوئی۔‘

واضح رہے کہ اے این ایف پاکستان مسلم لیگ نواز کے ایک اور رہنما حنیف عباسی کو ایفیڈرین کے مقدمے میں گرفتار کرچکی ہے۔

رانا ثنا اللہ کو سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دور میں بھی اے این ایف نے گرفتار کیا تھا اور اس وقت وہ رکن پنجاب اسمبلی تھے۔ گرفتاری کے دوران رانا ثنا اللہ کی مونچھیں اور بھنویں بھی منڈوا دی گئیں تھیں۔

رانا ثنا اللہ پاکستان مسلم لیگ نواز کے پنجاب کے صدر ہیں اور اُنھوں نے اپنی جماعت کے ان اراکین صوبائی اسمبلی کو خبردار کیا تھا جنہوں نے چند روز قبل وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی تھی۔

رانا ثنا اللہ نے چند روز قبل کچھ صحافیوں کو بتایا تھا کہ اُنھیں بہت جلد گرفتار کرلیا جائے گا تاہم اُنھوں نے کسی مقدمے کی نشاندہی نہیں کی تھی۔

پاکستان مسلم لیگ نواز کے صدر میاں شہباز شریف نے رانا ثنا اللہ کی گرفتاری کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ ’رکن قومی اسمبلی کی گرفتاری کے بعد وزیر اعظم عمران خان کا ذاتی عناد کھل کر سامنے آگیا ہے۔‘

اُنھوں نے کہا کہ ’حزب مخالف کی جماعتوں کے خلاف پہلے نیب اور اب اے این ایف کو متحرک کردیا گیا ہے۔‘

اُنھوں نے کہا کہ ’کسی مقدمے اور الزام کے بغیر رانا ثنا اللہ کی گرفتاری لاقانونیت اور سیاسی انتقام کی بدترین مثال ہے۔‘

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نے الزام عائد کیا کہ ’وزیراعظم کے حکم پر اداروں کو سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کرنے کی ایک اور گھناونی مثال آج قائم کی گئی ہے۔‘

اس وقت ٹوئٹر پر اس حوالے سے ایک ٹرینڈ بھی چل رہا ہے۔ مریم نواز نے اس گرفتاری کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ’رانا ثنا اللہ کو بولڈ اور باہمت ہونے پر گرفتار کیا گیا ہے۔‘

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے رانا ثنا اللہ کی گرفتاری کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ وہ حکومت کے خلاف اپوزیشن کی ایک مؤثر آواز ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32540 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp