آئنہ نما: دھرتی سے جڑے افسانے



ظفر عمران کا افسانوی مجموعہ ’’آئنہ نما‘‘ موصول ہوا۔ سیل فون ایک طرف رکھا، اور مکمل پڑھ کر ہی سانس لی۔ کہانیاں کیا ہیں، ہمارے اردگرد بکھرے ہوئے کردار ہیں، جن کی معصوم خواہشات ہیں لیکن احساسات اور رویے پیچیدہ ہیں، جو عین انسانی نفسیات ہے۔ ظفر عمران جیسا ادیب ہی ان کو بیان کر سکتا ہے۔

’’گھنٹی والی ڈاچی، اور فریب کار بانسری‘‘، اس افسانے کو سمجھنے کے لئے یہ سطر کافی ہے، ’’تم مرد بوجھ دینا جا نتے ہو، بوجھ اٹھاتے نہیں۔‘‘
’’کوئی معنی نہیں محبت کے‘‘ کا معصوم کردار ’کھاری‘ اور لکیروں اور سرحدوں کے درمیان موجود ’رینو‘ کی محبت زمینی المیہ ہے۔
’’اس نے سوچا‘‘ کے گِدھ نما انسان، ہمارے ارد گرد موجود ہیں۔
’’ایک پاکیزہ سی گناہ گار لڑکی‘‘ کی ’ریما‘۔

کتاب صرف آن لائن آرڈر پر دستیاب ہے

’’کرشن چندر سے بڑا ادیب‘‘ ہارون اور پاکستان پبلشنگ ہاوس، پاکستانی قلم کار کی کہانی ہے۔
’’جھیل بنجوسہ کی تتلیاں‘‘ دوست یار، دوستوں کے ساتھ ہر جگہ بہار لگتی ہے۔ حقیقی اور دل چسپ کہانی ہے۔

’’فرقہ اُمید پرستوں کا‘‘ امید پرست حمید جان۔ اور ’’اپسرا‘‘ کا خبیث ’شکیل‘ جو ’مایا‘ کو ’’تم ایک نیک روح ہو‘‘ کہتا ہے، لیکن مایا روح نہیں ہے، و ہ بدن ہے۔ جس میں منہ زور لہریں ہیں، جو بدن کی دیواروں سے سر ٹکراتی رہتی ہیں اور مایا کو بے قرار رکھتی ہیں۔ مجھے ’’اپسرا‘‘ افسانے میں شکیل کا کردار نہیں بھایا، لیکن ایسے لوگ موجود ہیں۔

’’اک حسینہ تھی، اک گدھا تھا اور رومان تھا‘‘۔ ’پری چہرہ سے کوئی نادان ہی الُجھے، گدھا کیا جانے زعفران کی قدر۔‘ اُردو میں ایسے زعفرانی افسانے لکھے جاتے رہے تو اردو کا رومان بھی قائم دائم رہے گا۔ مزید لکھوں، اس سے بہتر ہے، آپ خود اس ’’آئنہ نما‘‘ کا مطالعہ کریں۔ دل، دماغ مطمئن ہیں، خوش ہیں کہ ’’آئنہ‘‘ دیکھا اور ’’آئنہ نما‘‘ جیسی کتاب پڑھی۔

’’آئنہ نما‘‘ (افسانے)
قیمت: 399 رُپے
منگوانے کا پتا: کستوری پبلشنگ ہاوس، راول پنڈی
ایزی پیسا سے منگوائیں: 03215598959
جاز کیش اور وٹس ایپ: 03009446803

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).