اب غلط بیانی اور ڈھٹائی سہی نہیں جاتی!


حکام اور حکومت کی طرف سے اتنی ڈھٹائی سے غلط بیانی سے کام لیا جاتا ہے کہ معصوم عوام کے منہ حیرت سے کھلے کے کھلے رہ جاتے ہیں اور ملکی صورتحال و امور سے آگاہ پاکستان اور اس کے عوام کی سلامتی کی شدید فکر میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ باتین مدینہ ریاست کی اور طریقے کفار مکہ جیسے۔ ایسے تو بات نہیں چل سکتی۔

علم و آگاہی کے اس دور میں یہ ممکن نہیں ہے کہ عوام کو ”سبز باغ“ دکھاتے ہوئے پاتال میں گرا دیا جائے اور کوئی کچھ نہ کہے۔ ملک میں حکومت کی طر ف میڈیا کو مغلوب کرنے کے باوجود اطلاعات اور آزادی اظہار کا عالمی پلیٹ فارم، سوشل میڈیا حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کی غلط بیانی کو بے نقاب کر رہا ہے، معصوم عوام کو بے خبر رکھنے، انہیں ملک کی غلط تصویر دکھانے کی مزاحمت کر رہا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ”میں جب برطانیہ گیا تھا تو میں تب ایک فلاحی ریاست کے صحیح تصور سے روشناس ہوا اگر میں وہاں نہ جاتا تو مجھے یہ پتہ ہی نہ چلتا کہ فلاحی ریاست کیا ہوتی ہے افسوس وہ ملک جو اسلام کے نام پر بنا وہاں مجھے انسانیت نظر نہیں آئی لیکن اس ملک میں نظرآئی جو مسلمان نہیں ہیں“۔ ان کی اس بات پہ تو خاتون اول ہی انہیں یاد دلا سکتی ہیں کہ ”اب آپ ہی وزیر اعظم ہیں“۔

اس حقیقت سے کیسے آنکھیں چرائی جا سکتی ہیں کہ ملک پر غاصبانہ کنٹرول رکھنے والوں نے ہی حکومت بنوائی اور عمران خان کو وزیر اعظم نامزد کیا ہے۔ غاصب اقتدار کے نامزد وزیر اعظم عوام کو دوسری ملکوں کے قصے، کہانیاں نہ سنائیں، یہ بتائیں کہ انہوں نے کیا کیا ہے؟

کیا اپوزیشن کو احتساب اور دوسرے ذرائع سے رگڑا لگانے کے علاوہ کچھ کیا ہے؟ کیا اپوزیشن کے علاوہ تمام سرکاری محکمے، ادارے اعلی کردار کے حامل فرشتے ہیں؟ معیشت کا پہیہ رکا ہوا ہے، اقتصادی حالت بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے، بے روزگاری میں اضافہ، بنیادی سہولیات سے محروم عوام و سرکاری وصولیوں کے بوجھ اورقیمتوں میں گراں اضافہ سے کچلا جا رہا ہے۔

عمران خان کو انگلینڈ میں مدینہ ریاست نظر آئی، پارلیمنٹ کے سامنے ڈی چوک پہ کیٹینر کا مہینوں طویل دھرنے میں وہ کہا کرتے تھے کہ برطانیہ میں کوئی عوامی احتجاجی مظاہرے سے نہیں روکتا، لیکن حکومت میں آنے کے بعد وہ اپوزیشن کے احتجاجی مظاہروں کو سختی سے کچلنے کی پالیسی پہ چلتے نظر آ تے ہیں۔

عمران خان ہمیں قصے، کہانیاں نہ سنائیں بلکہ عوام اور ملک کے حق میں کچھ بہتر کر کے دکھائیں، جو اب تک وہ کرنے میں بری طرح ناکام چلے آ رہے ہیں جس سے عوام اور ملک کی مشکلات و مصائب میں اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم اپوزیشن کو بے شک لٹکا دیں کیونکہ اوپر والے نے انہیں اسی کام پہ متعین کیا ہے، تاہم عوام اور ملک کو سزایاب اور نامراد کرنے سے باز رہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).