جج ارشد ملک کی وڈیو کے مرکزی کردار ناصر بٹ کا برطانوی میڈیا میں کیا ماضی ہے؟


جج ارشد ملک کی خفیہ ویڈیو کے مرکزی کردار ناصر بٹ کے بارے میں لندن میں 6 سال پہلے چھپنے والی ایک خبر کے بارے میں حیران کن انکشاف سامنے آیا ہے۔

احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو لیک کرنیوالے مسلم لیگی رہنما ناصر بٹ کے حوالے سے چھ برس قبل انگریزی کے موقر روزنامہ ”دی نیوز“میں خبر شائع ہوئی تھی کہ برطانیہ کے دو کثیر الاشاعت اخباروں ڈیلی میل اور سن نے ناصر بٹ سے معافی مانگنے پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔ ان دونوں اخبارات (ڈیلی میل اور سن) میں ناصر بٹ کے حوالے سے خبر شائع ہوئی تھی کہ وہ پاکستان میں ہونے والے قتل کے دو مقدمات میں ملوث ہے جس پر ناصر بٹ نے ڈیلی میل اور سن کے خلاف عدالتی چارہ جوئی کی تھی۔

انگریزی اخبار ”سن“ کی جانب سے مسلم لیگ ن برطانیہ کے سینئر نائب صدر ناصر بٹ پر الزام عائد کیا گیاتھا کہ وہ پاکستان میں ہونے والے دوہرے قتل میں ملوث ہے اور اس کی تصویر ہوم سیکرٹری (تب) ٹریسا مے اور وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے ساتھ فرنٹ پیچ پر شائع کی گئی تھی۔

”سن“ نے سوال اٹھایا تھا کہ ناصر بٹ نے اعلیٰ حکومتی حلقوں تک کس طرح رسائی حاصل کی ہے اور اس کی کابینہ کی ایک سینئر وزیر کے ساتھ ملاقات پر کسی کی جانب سے نوٹس نہیں لیا گیا۔ اس پر ناصر بٹ نے ”سن“اخبار اور ڈیلی میل کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جس پر برطانیہ کے پریس کمپلینٹ کمیشن نے نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ غلط خبر کی اشاعت پر دونوں اخبار ناصر بٹ سے معذرت شائع کریں۔

واضح رہے کہ ایسی ہی خبر ایک پاکستانی ٹی وی چینل نے بھی نشر کی تھی جس میں ناصر بٹ کو قاتل قرار دیا گیا تھا۔ ناصر بٹ نے پاکستان میں اپنے قیام کے دوران کسی قتل میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کسی کے قتل میں ملوث نہیں ہے اور یہ خبر اس کے مخالفین کی جانب سے غلط طور پر پھیلائی گئی ہے۔

ناصر بٹ نے ”سن“اور ”ڈیلی میل“ کو معذرت کا نوٹس جاری ہونے پر پریس کمپلینٹ کمیشن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسی بے بنیاد کہانیاں میرے مخالفین مجھے نقصان پہنچانے کیلئے میڈیا میں پھیلا رہے ہیں اور میں خوش ہوں کہ دونوں اخبارات نے میرے خلاف جھوٹا مواد اپنی ویب سائٹس سے ہٹا دیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).