اندلس کے 50 دانش وروں کا تذکرہ


سر زمین اندلس کی سیاسی تاریخ سے تو ہر کوئی واقف ہے مگر بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ بغداد کی طرح سر زمین اندلس نے بھی بہت سے عالم اور دانش ور جنم دیے جن کے علمی اور فکر ی کام سے یوروپ میں جہالت کی گھٹا چھٹی اور علم کے نور سے یہ خطہ زمین منور ہؤا۔ اسلامی سپین میں جب مسلمانوں کا عروج تھا تو اس وقت یہاں کا دارلخلافہ قر طبہ ایک چمکتے ہوئے ہیرے کی مانند تھا۔ یہاں کے شاہی محلات میں دنیا کی ہر قسم کی عیش و عشرت، مو سیقی، قیمتی جواہر، کا سامان موجود تھا ہاں مگر اس کے ساتھ یہ بھی تھا کہ یہاں علم کی پرورش کے ساتھ دانشوروں اورعالموں کی قدر کی جا تی تھی۔

ہر وہ چیز جس کا تعلق علم سے تھا جیسے کتابوں کے ذخیرہ، کا تبوں کی بھر مار، کاغذکے انبار، قلم اور ذہنی پرورش کے لئے مناسب مواقع اور فضا مہیا کی جا تی تھی۔ یہاں کا خلیفہ الحکم الثانی خود بہت بڑا عالم اور دانشور تھا۔ اس کی لا ئبریری میں چارلاکھ کتابیں تھیں جس کی کیٹیلاگ صرف چالیس جلدوں میں تھی۔ لا ئبریری میں موجود کتابوں کا مطالعہ کرتے ہوئے خلیفہ الحکم نے ان کے حاشیہ میں خود نوٹ لکھا کر تا تھا۔ اس کے علاوہ اس عروس البلاد کے امراء بھی کتابوں کے جمع کرنے میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے میں لگے رہتے تھے۔ چنانچہ متمول لوگوں کی ذاتی لا ئبریریوں میں پانچ ہزار سے دس ہزار کتابوں کا ذخیرہ ہو تھا تھا۔

آئے دیکھتے ہیں اس بارہ میں امریکہ کا صف اول کا مصنف وا شنگٹن ارونگ Irving کیا کہتا ہے :

Spain was a region light amid Christian Europe، externally a warrior power

fighting for existence; internally a realm devoted to literature، science and the arts۔

(Alhamara، 1983 edition، page 255، Boston) ۔

ذرا غور فر مائیں سر زمین اندلس میں سب سے پہلی بار کسی انسان نے گلا ئیڈر سے ہوا میں اڑنے کی کوشش کی، اندلس سے ہی عربی ہندسوں کا تعارف یوروپ میں ہؤا، کا غذ کا تعارف بھی یورپ میں یہاں سے ہؤا، دنیا کی سب سے بڑی لائبریری یہاں پر تھی، تقابلی مطالعہ ادیان عالم پر سب سے پہلی کتاب یہاں پر لکھی گئی، سر جیکل انسٹر و مینٹس یہاں پر سب سے پہلی بار بنائے گئے، ٹو تھ برش اور ٹوتھ پیسٹ یہاں پر ایجاد ہوئی، وہ طبیب جس نے سب سے پہلی بار آنکھ کے retina کا صحیح سا ئنسی فنکشن بیان کیا وہ قرطبہ کا قاضی اور طبیب ابن رشد تھا، اور وہ اندلس کا طبیب ابن الخطیب ہی تھاجس نے سب سے پہلی بار طاعون کے contagiousہو نیکا ذکر اپنی کتاب میں کیاتھا۔

آٹھویں صدی سے لے کر تیر ہویں صدی تک اسلامی تہذیب دنیا کی سب سے روشن اور ایڈوانس تہذیب تھی جس کے مقابلہ میں یوروپ اپنے جہالت کے دور میں سے گزررہا تھا۔ قر طبہ پا نچ سو سال تک یوروپ کا علمی اور ثقافتی اور سیاسی مرکز رہا۔ شہر کے اندر 37 کتب خانے تھے، لا تعداد کتب فروش، آٹھ سو پبلک حمام، اور چھ سو مسجدیں تھیں۔ نیز یہاں 150 ہسپتال۔ 600 سرائے، اسی ہزار دکانیں، ایک لاکھ تیس ہزار مکان اور دس ہزار عالی شان عمارتیں تھیں۔

متمول لوگ اپنے گھروں کے نام کچھ یوں رکھا کر تے تھے Vale of Paradise، Garden of Wonder۔ شہر کے آبادی دس لاکھ کے قریب تھی۔ شہر کے قریب جو دریا وادی الکبیر بہتا تھا اس پر مکئی کو پیسنے کے لئے پا نچ ہزار ملیں تھیں۔ شہر میں ہر طرف ہرے بھرے دلفریب با غات ہی باغات تھے جن کی لمبائی بیس میل تھی شہر کے پاس ایک پہاڑی پر اتنے پھول لگائے گئے تھے کہ اس کا نام پھولوں والی پہاڑی تھا۔

یورپ میں قر طبہ سب سے پہلا شہر تھا جہاں سڑکوں پر روشنی کا انتظام اتنا اچھا تھا کہ رات کے وقت انسان دس میل تک بڑے آرام سے چہل قدمی کر جا سکتا تھا۔ یہ دسویں صدی کی بات ہے جبکہ لندن میں سات سو سال بعد سڑکوں پر روشنی کے لیمپ لگائے گئے تھے اور پیرس میں لوگ کیچڑ میں چلا کر تے تھے۔

مشہور مسلمان تا ریخدان المقری نے بیان کیا ہے کہ قر طبہ کی شہرت چار باتوں سے تھی : ( 1 ) ایک تو وادی الکبیر کا مشہور پل، ( 2 ) دوسرے جا معہ مسجد ( 3 ) تیسرے اس کا عظیم الشان محل الزہراء اور ( 4 ) چو تھے سا ئنسی علوم جن کی یہاں پرورش ہوئی اور فروغ پایا۔ یاد رہے کہ الزہراء کا محل بنانے میں دس ہزار مزدوروں، تین صد جانوروں نے حصہ لیا اور اس پر تین لاکھ دینار کی لاگت آئی تھی اس میں 6314 عورتوں، 3752 خادموں اور پہرہ داروں کا انتظام تھا۔

محل کے اندر سنگ مرمر کے ستونوں کی تعداد چار ہزار تھی۔ شاہی محل کے اندر مسجد کے علاوہ چڑیا گھر، پرندوں کے لئے آسائش والی رہائش گاہیں، اوزار بنا نے کے لئے متعدد کارخانے تھے۔ اموی خلیفہ عبد الرحمن سوم (حکومت 912۔ 961 ) کو اس کی نادر روزگار محل، دولت وستوت کے نشان کی تعمیر میں 25 سال کا عرصہ لگاتھا۔

خلیفہ الحکم الثانی 961۔ 976 نے قر طبہ میں 27 فری سکول کھول رکھے تھے یہاں کی یو نیورسٹی میں اس نے چئیر قائم کیں تھیں جن کے لئے پروفیسر مشرق کے اسلامی ممالک سے لا ئے جا تے تھے۔ اس کو خود کتابوں کے پڑہنے کا اتنا شو ق تھا کہ اس کے شاہی کتب خانے میں چار لاکھ کتابیں تھیں جن کی کیٹلاگ چا لیس جلدوں میں تھی ہر جلد میں بیس فل سائز کے صفحات تھے جن پر صرف کتاب کا نام اور کتاب کی مختصر تفصیل بیان کی گئی تھی۔ اس نے صدیوں کتابوں کا مطالعہ کر تے ہوئے ان کے حاشیہ میں اپنے ہاتھے سے نوٹ لکھے ہو ئے تھے نیز خود اس نے ایک کتاب تاریخ الاندلس کے نام سے لکھی۔ اس مشہور زمانہ خزا نت الکتب کی بنیاد اس کے والد عبد الرحمن الثالث نے رکھی تھی۔ الحکم الثانی نئی اور نا پید کتب کے لئے سرکاری نما ئندے مشرق کے ممالک میں بھیجا کر تا تھا مثلاً اس نے ایرانی شاعر الا صفہانی کو اس کے دیوان کتاب الا غانی کی پہلی جلد وصول کر نے کے لئے ایک ہزار دینار کی پیش کش کی تھی۔

مذکورہ لا ئبریری کے بک کیسز خوشبودار لکڑی کے تھے جبکہ اس کا فرش سنگ مر مر کا تھا۔ اس کی دیواریں alabaster کی تھیں کتابوں کے وسیع ہا ل کے ساتھ والے کمرے میں کا تب

کتابت کا کام کر تے تھے جن کے ساتھ جلدساز اورجاذب نظر، عمدہ اور رنگین سیاہی میں سرورق بنانے والے تھے۔ کاتب اچھی کوالٹی کے کاغذ پر کتابت کر تے تھے۔ اس کے چیف لا ئبریرین کا نام تا لید تھا جبکہ اس کی معاون ایک خاتون لبنیٰ تھی۔ ایک خاتون فا طمہ خود اچھی قلمکار تھی اور اعلیٰ وعمدہ کتابوں کی تلاش میں لمبے لمبے سفر کیا کر تی تھی۔ شہر میں ایک خاتون عائشہ کے نام کی تھی جس کا اپنے گھر میں ذاتی کتب خانہ تھا۔

اس کو کتابوں کا اتنا شوق تھا کہ عمر بھر اس نے کسی کے عقد میں آنا پسند نہ کیا۔ ایک المو حد شہزادی جس کا نام الولادا (وفات 1072 ء) تھا اور جو خلیفہ محمد الثانی المستکفی کی بیٹی تھی وہ نہ صرف اپنی بھڑکتی دلفریب خو بصورتی کی وجہ سے بلکہ اپنی شاعری کی وجہ سے بھی مشہور تھی۔ قرطبہ میں اس کا گھر شاعروں، عالموں اور دانشوروں کے لئے مقبول عام ٹھکانہ تھا۔ اشبیلیہ کی خاتون صفیہ بھی ایک ممتاز شاعرہ اور مقرر تھی جو کتابوں کی اعلیٰ کتا بت کر نے میں اپنا جداگانہ مقام رکھتی تھی۔ غرناتا کی خاتون حفصہ (وفات 1184 ) کی شاعری کے بارہ میں المقری نے بیان کیا ہے کہ اس کی شاعری گویا بلبلوں کی زبان میں تھی۔ ( ارونگ کی کتاب، الحمراء 1983 )

عظیم الشان لا ئبریری

خلیفہ الحکم الثانی کی لائبریری کا مقابلہ یورپ کی سب سے بڑی لا ئبریری کینٹر بری سے کریں جہاں پانچ ہزار کتابیں اور فرانس کے شہر کلونی Cluny کی لائبریری میں 570 کتابیں تھیں۔ قرطبہ کی کتابوں کی دکانوں میں کتابت کے لئے عورتیں بھی کام کر تی تھیں۔ ہر سال یہاں 70,000 کتابوں کی کتابت کی جا تی تھی۔ شہر میں متعدد کاغذ کی ملیں تھیں جن میں کوالٹی کا کاغذ بنا یا جا تا تھا۔ امیر لوگوں کے ذاتی کاتب ہؤا کر تے تھے۔ کتابوں کے بازار اور دکانیں جامع مسجد کے آس پاس تھیں۔

یہ لا ئبریری ختم کیسے ہو ئی؟

مشہور مصنف فلپ ہتی کے مطابق خلیفہ ہشام کے وزیر اعظم محمد ابن ابی عامر کے حکم پر فلاسفی اور اسٹرانومی کی کتابیں جن کو علماء نے غیر اسلامی قرار دیا تھا ان کو نذر آتش کر دیا گیا۔ ایک اور مصنف کے مطابق کو ئین ازابیلا کے عیسائی مشیر Cisneros کے حکم پر 18 دسمبر 1499 کو قرآن پاک کے علاوہ ستر ہزار اسلامی کتب کو غرناتا کے ایک چوک میں نذر آتش کیا گیا۔ بہت ساری کتب کو دوسرے شہروں ٹو لیڈو، و یلنسیا، با ر سی لونا، میں بھیج دیا گیا جب 1236 ء میں قرطبہ کا زوال ہؤا۔

تا ہم ابھی تک ایک محتاط اندازے کے مطابق یوروپ کے مختلف ممالک کی یو نیورسٹیوں اور شہروں جیسے آکسفورڈ، کیمبرج، لندن، برلن، بون، ہا ئیڈل برگ، ٹو بنگن، گو تھنگن، وی آنا، ویٹیکن، استنبول بشمول میڈرڈ کی اسکوریال والی لا ئیبریری میں 250,000 قلمی مسودات ابھی تک محفوظ ہیں۔ بر ٹش میوزیم میں اسلامی دستاویزوں manuscripts کی کیٹیلاگ دوجلدوں میں ہے جبکہ برلن میں عربی زبان میں دستاویزوں کی کیٹیلاگ دس جلدوں میں موجود ہے۔

ما نٹریال کینیڈا کی میک گل یو نیورسٹی کی لا ئبریری میں ہا تھ سے لکھے عربی، فارسی، ترکش نسخوں کی تعداد 170 ہے جبکہ اسلامی کتابوں کی تعداد ایک لاکھ سے متجاوز ہے۔ راقم مضمون نے آکسفورڈ کی باڈلین لائبریری میں ابن سینا، الرازی، ابو القاسم زہراوی اور دیگر مصنفین کی دستی کتابوں کا آج سے بیس سال قبل مطالعہ کیا تھا۔ یہاں پین یا پینسل لانے کی اجازت نہ تھی۔ جہازی سائز کی کیٹیلاگ سے جن کتابوں کا مطالعہ مقصود تھا ان کوریڈنگ روم میں منگوایا جا سکتا تھا۔

یہاں کے عالم ایک سے زیادہ مضمون کے ماہر ہؤا کر تے تھے چنانچہ ایک عالم جو پیشہ کے اعتبار سے قاضی تھاوہ طبیب، شاعر، فلاسفر، اور مترجم بھی تھا ایک عالم ابن الخلیل نے گیارہ سو کتابیں، اورابن حزم نے 400 کتابیں تصنیف کیں۔ مصر کے عالم طبیب ابن نفیس نے طب کے موضوع پر تین صد جلدیں تیارکرنے کا ارداہ کیا تھا لیکن وہ صرف 80 شائع کر سکا۔

( dictionary of scientific biography vol 9، page 603۔ عربی زبان اس وقت بین الاقوامی زبان تھی سائینس، فلسفہ، طب، کا مرس، ادویاء، لٹر یچر کی تمام کتب عربی میں لکھی جا تی تھیں۔ یوروپ میں جو شخص عربی بول سکتا تھا اس کو دانشور سمجھا جا تا تھا۔ عربی زبان کی فر ہنگ بھی بہت وسیع تھی جس عالم کی کتاب عربی میں منظر عام پر آ جاتی اس کا مطلب یہ ہوتا کہ اس کو دنیا بھر میں مقبولیت حاصل ہوگی۔

اندلس کے کئی شہروں میں یونیورسٹیاں تھیں جیسے قرطبہ، اشبیلیہ، طلیطلہ، اور غر ناتا۔ یو نیورسٹی آف قر طبہ کی بنیاد خلیفہ عبد الر حمن سوم نے رکھی تھی یہ دسویں اور گیا رہویں صدی میں شہرہ آفاق جا معہ تھی۔ اس کے کئی شعبہ جات تھے :جیسے اسٹرانومی، ریاضی، طب، تاریخ، ادب، عربی، قرآن، دینیات اور قانون۔ یہ قرطبہ کی جامعہ مسجد کے اندر واقع تھی جہاں دس ہزار طالبعلم تعلیم حاصل کر تے تھے۔ مشرق کے اسلامی ممالک سے کئی پروفیسر یہاں مدرس تھے۔

یو نیورسٹی آف غرناتا کی بنیاد امیر یوسف ابو الحجاج نے 1340 ء میں رکھی۔ اس کی عمارت کے بڑے گیٹ کے سامنے سیمنٹ کے شیر بنے ہوئے تھے۔ یہاں میڈیسن، اسٹرانومی، فلاسفی اور تھیالوجی کی تعلیم دی جاتی تھی۔ اس کا ایک منتظم مشہور عالم، شاعراور مصنف لسان الدین خطیب 1313۔ 1374 تھا جس نے ساٹھ کتابیں تصنیف کیں تھیں۔ ایک بلڈنگ کے بڑے گیٹ پر لکھا ہؤا تھا کہ دنیا چا ر چیزوں کے سہارے زندہ ہے۔ ”عالموں کے علم سے، بڑے لوگوں کی انصاف سے، نیک لوگوں کی دعاؤں سے، اور بہادروں کی بہادری سے“۔

یو نیورسٹی کا سب سے بڑا افسر نا ظم اعلیٰ Rector ہو تا تھا جو جملہ پروفیسروں میں سے چنا جا تا تھا۔ یونیورسٹی میں ہر سال سالانہ اجلاس ہوتے جہاں نامورشعراء اپنا کلام سناتے اورفاضل پروفیسر لیکچر دیتے تھے۔ تھیالوجی یالاء کا پروفیسر سر پر پگڑی پہنتا تھا جس کے اوپر سکارف رکھا ہو تا تھا جسے طالیسان کہتے تھے بعض دفعہ اس کو کندہوں کے اوپر پہنا جا تا تھا۔ ایسے لباس کی نقل کر تے ہوئے یوروپ میں بھی یو نیورسٹیوں نے اکیڈمک سکارف اور ہوڈ پہننے شروع کیے (

Amir Ali، History of Saracens، page 453، 1955 )

یورپ میں کوئی عام کرنسی نہیں تھی جبکہ اندلس میں دینار (سونے کا) اور درہم (چاندی کا) عام استعمال ہو تے تھے۔ یوروپ میں جب سکوں کا رواج شروع ہؤا تو انہوں نے اپنے سکوں پر اندلس کے سکوں کے نقش و نگاردو سو سال تک استعمال کیے۔ اٹلی میں جو سب سے پہلا سکہ رواج ہؤا اس کا نام Byzantini Saracenati تھا۔ یہاں دوسرے لفظ کے معنی مسلمان کے ہیں اس کے اوپر عربی میں حروف تھے، قرآن کی آیت، رسول پاکﷺ کا نام اور سن ہجری میں تاریخ لکھی ہوئی تھی۔

پھر برٹش میوزیم میں نما ئش کے لئے ایک سکہ رکھا ہؤا ہے جو اینگلو سیکسن کنگ اوفا ریکس Offa Rex 757۔ 796 نے بنا یا تھا یہ سکہ 1841 ء میں دریافت ہؤا تھا یہ سکہ دینا ر کی مکمل نقل ہے اس کے درمیان لا الہ الا اللہ، لم یکن لہ احد لکھا ہے سکہ کے اردگرد محمد رسول اللہ لکھا ہے سکہ کے پچھلی طرف درمیان میں لکھا ہے محمد رسول اللہ اور کنگ اوفا ریکس اس کے ارد گرد لکھا ہے بسم اللہ، 157 ہجری میں بنا یا گیا جو کہ 773 ء عیسوی بنتا ہے۔

طلیطلہ، اشبیلیہ اور قرطبہ میں کشادہ سڑ کیں، سٹر یٹ لائٹ اور پانی کے نکاس کا عمدہ انتظام تھا جبکہ لندن اور پیرس میں کچی سڑ کیں تھیں۔ مسلمان تو کئی صدیوں سے صابن استعمال کرتے آرہے تھے مگریورپ میں لوگوں نے اسے چو دہویں صدی میں استعمال کر نا شروع کیا۔

اندلس کے نا مور عالم

دماغوں کو جلا دینے والے اس علمی ما حول میں اند لس میں کئی ایک نا مور اسٹرانومرز (البطروجی، ابن افلاح، الزرقالی، المجریطی) طبیب حاذق (ابن ظہر، الز ہراوی) ، فلاسفر ( ابن باجہ، ابن طفیل، ابن رشد) جغرافیہ دان (البقری) ، بو ٹا نسٹ (ابن بیطار) تاریخ دان (ابن خلدون) پیدا ہوئے جو اپنی اپنی فیلڈ میں سکہ بند عالم تھے۔ یا د رہے کہ اسلامی سپین میں کئی شہروں میں رصد گاہیں تھیں جیسے الزرقالی نے ٹو لیڈو کی رصد گاہ میں ٹو لیڈن ٹیبلز تیار کیے جس کو عربی میں زج کہا جاتا ہے۔

جبکہ جا بر ابن فلاح نے اشبیلیہ (Seville ) کی جامع مسجد کے مینار کو رصد گاہ کے طور پر استعمال کیا جو اب Giralda Tower کہلا تا ہے۔ راقم السطور نے اس مینار کو 1999 ء میں سپین کی سیاحت کے دوران وزٹ کیا تھا۔ تین سو فٹ اونچے مینار کے اندر شروع ہی میں دیوارپر عربی زبان میں تختی آویزاں ہے جس پر اس کی مختصر تاریخ کندہ کی ہوئی ہے۔ مینار کے اندر سیٹر ہیاں نہیں بلکہ Ramp ہے تا مؤزن گھوڑے پر سوار ہوکر اوپر جا کر اذان دے سکے۔ اس وقت تک دریافت شدہ سیاروں کی مناسبت سے اس میں سات کمرے تھے۔

اب اند لس کے 50 نامور دانشوروں کا ذکر کیا جا تا ہے :

( 1 ) احمد ابن الیاس۔ آپ اسلامی سپین کے پہلے طبیب تھے جو امیر محمد کے دور حکومت ( 852۔ 886 ) میں ہو گزرے۔

( 2 ) ابو الحسن زریاب 789۔ 857 اس کی پیدائش عراق میں ہوئی تھی۔ پیشہ کے لحاظ سے وہ میوزک کمپوزر، گائیگ، عود بجانے والا تھا۔ مگر اس کے ساتھ وہ ہیئت، جغرافیہ، باٹنی، کاسمیٹکس، اور فیشن میں بھی دسترس رکھتا تھا۔ عراق میں وہ فخر زمانہ میوزیشن اسحق موصلی کا شاگرد رشید تھا۔ اس نے اندلس میں نئی نئی اختراعات اور رسومات سے عوام کو شناسا کیا۔

( 3 ) عباس ابن فرناس (متوفی 887 ) آپ خلیفہ عبد الر حمن الثانی کے دربار میں شاعر اور منجم تھے آپ نے کئی ایک نئی ایجادات کیں۔ آپ بغداد سے ستاروں کی مشہور زج سندھ ہند سفر کے دوران ساتھ لائے جس کے بعد سپین میں اسٹرانومی کے علم کو فروغ حاصل ہؤا۔ تاریخ میں آیا ہے کہ آپ پہلے انسان تھے جس نے ہوامیں اڑنے کی کوشش کی جس کے لئے آپ نے پروں کا خاص لباس بنا یا تھا، کچھ دور تک ہوامیں اڑ کر گئے۔ آپ نے اندلس میں مشرقی موسیقی کا بھی تعارف کرایا۔ نیز اپنے گھر میں آلات رصد تعمیر کیے جیسے گھڑیال۔ اور پلینی ٹیریم۔ (ڈکشنری آف سا ئینٹفک بیوگرافی، نیویارک)

( 4 ) ابن عبد ربیحی ( 860۔ 940 ) ) آپ خلیفہ عبد الرحمن الثانی کے درباری شاعر تھے۔ آپ نے کتاب عقد الفرید تصنیف کی جو کہ اندلس کی ادبی تاریخ پرہے آپ کا بھانجا سعید عبد ربیحی ایک معروف طبیب اور منفردشاعر تھا۔

( 5 ) ربی ابن زید الا سقوف ( متوفی 961 ) آپ خلیفہ الحکم دوم کے دور میں قر طبہ کے ایک چرچ میں بشپ تھے۔ آپ کی تما م تحریریں عربی زبان میں تھیں۔ علم ہیئت کے موضوع پر آپ متعدد رسالے ضبط تحریر میں لائے۔ ایک کلینڈر کتاب الا نواع تیار کیا جو الحکم دوم کے نام سے منسوب تھا۔

( 6 ) حسدے ابن شپروت ( 960 ) آپ نے خلیفہ عبد الرحمن الثانی اور الحکم دوم کے دربار میں بہت عزت پائی اور نام کمایا۔ ان دونوں خلفاء کے آپ معتمد شاہی طبیب تھے۔ آپ نے یونانی زبان سے عربی میں تراجم کیے نیز کئی ایک دانشوروں کی دریادلی سے کفالت کی۔ یونانی بادشاہ Constantine VII نے جب خلیفہ عبد الرحمن الثالث کو قدیم یونانی طبیب ڈیوس کو رائیڈ Dioscoride کی کتاب Materia Medica کا ایک ہاتھ سے لکھا ہؤا نسخہ تحفہ کے طور پر بھجوایا تو آپ جملہ ترجمہ نگاروں میں سے ایک مترجم تھے۔ آپ نے ایک خاص دوا ئی الفاروق یعنی بہترین کے نام سے تیار کی جس سے کئی

ایک عوارض کا علاج کیا جا سکتا تھا۔

( 7 ) مسلمہ المجر یطی (وفات 1007 ) آپ کی ولادت مجر یط (میڈرڈ ) میں ہوئی لیکن زندگی کا زیادہ عرصہ قرطبہ میں گزراجہاں آپ نے ایک سکول کی بنیاد رکھی تھی۔ اس میں ابن خلدون اور زھراوی جیسے عالموں فاضلوں نے تعلیم حاصل کی۔ آپ اسلامی سپین کے سب سے پہلے معروف اسٹرانومر اور ریاضی دان تھے۔ آپ نے الخوارزمی کی زج کی اصلاح کی نیز اس پر نظر ثانی کی۔ اصطرلاب پر ایک مقالہ لکھا جس کا لاطینی میں ترجمہ جان آف سیول John of Seville نے کیا۔

، ریاضی میں ایک کتاب المعاملات تصنیف کی نیز بطلیموس کی کتاب Planisphereکی شرح لکھی۔ علم کیمیا میں آپ نے دو کتابیں غیاث الحکیم اور رتبات الحکیم لکھیں۔ پہلی کتاب کا ترجمہ لا طینی میں باد شاہ الفانسو دہم کے حکم پر Picatrix کے عنوان سے 1252 ء میں کیا گیا۔ یوروپ میں یہ کتاب کئی صدیوں تک درسی نصاب میں شامل رہی۔ آپ کی ستاروں کی زج کو لاطینی میں ایڈے لارڈ آف باتھ adelard of bath منتقل کیا۔ آپ کی کو ششوں سے سپین میں ریاضی، کیمسٹری جیسے سا ئنسی علوم کاتعارف ہؤا۔ اسٹرانومی میں آپ کی کتاب کا ترجمہ ما ئیکل اسکاٹ نے 1217 میں کیا۔ آپ کا لقب الحسیب تھا۔

( 8 ) ابن الجزار (م 1009 ) آپ قیروان شہر (تیونس) کے معروف طبیب تھے۔ آپ کی کتاب زاد المسافر کا ترجمہ یو نانی، لا طینی اور عبرانی میں کیا گیا۔ کتاب میں چیچک کے مرض کا بیان بہت ہی حیران کن ہے۔ آپ نے مصر میں ہو نیوالی طاعون کی وبا کی سا ئنسی وجوہات بیان کیں۔ آپ کی ایک تصنیف کتاب اعتماد فی ادویہ المفراداء کا لا طینی میں ترجمہ 1230 میں کیا گیا۔

( 9 ) ابن القطیہ ( وفات 997 ) آپ کی ولادت اشبیلیہ میں ہوئی لیکن زیادہ وقت قر طبہ میں گزرا۔ آپ ایک مشہور تاریخدان اور گرائمر کے ماہر تھے۔ آپ کی کتاب تا ریخ الاندلس میں 750۔ 893 تک کے واقعات بیان کیے گئے ہیں۔ جبکہ دوسری کتاب الا فتاح الاندلس میں خلیفہ عبد الر حمن الثالث کے دور حکومت تک کے واقعات قلم بند کیے گئے ہیں۔ کتاب التصریف الا فعال آپ کی گرا ئمر کی پہلی کتاب تھی۔

( 10 ) ابو ذکریا یحییٰ ابن داؤد ( ( 1095۔ 1165 آپ کی پید ائش طلیطلہ میں ہوئی مگر قر طبہ میں پروان چڑھے۔ آپ نے عبرانی زبان میں گرائمر کی کتاب لکھی جو عربی کی گرائمر کو بنیاد بنا کر لکھی گئی تھی۔ آپ نے مشرق کے بہت سارے معروف عربی ہیئت دانوں جیسے ابو معشار، ثا بت ابن قرۃ، ما شاء اللہ، الفر غانی کی تصنیفات عالیہ کے تراجم کیے۔ تر کی کا مشہور عالم الفارابی آپ کا ہم عصر تھا۔ شیخ الرئیس ابن سینا کی تصنیف منیف کتاب الروح کا ہسپانوی میں ترجمہ کیا۔ نیز مقامی عالم اور مترجم گو نڈے سالوی Gundisalvi کے ساتھ مل کردیگر کتابوں کے بھی تراجم شائع کیے۔

( 11 ) عریب ابن سعد القر طبی (وفات 976 ) آپ خلیفہ عبد الر حمن الثا لث کے دربار کے معزز رکن تھے۔ کچھ عرصہ خلیفہ الحکم الثانی کے دربار میں بھی اچھے عہدے پر فائز رہے۔ آپ ایک معروف تاریخ دان، اور طبیب حاذق تھے۔ آپ نے اندلس اور افریقہ کے سیاسی حالات پر کتاب زیب قرطاس کی۔ میڈیسن میں آپ نے کتاب خلق الجنین لکھی نیز کلینڈر پر ایک رسالہ کتاب الا نواع لکھا۔

( 12 ) حسن ابن جلجل ( 944۔ 994 ) آپ اند لس کے مشہور میڈیکل ہسٹو رین تھے جس کی پیدائش قر طبہ میں ہوئی۔ 14 سال کی عمر میں آپ نے طب کی کتابوں کا مطالعہ شروع کیا اور زندگی کے 24 ویں زینہ پر جب قدم رکھا تو طبابت شروع کر دی۔ آپ خلیفہ ہشام الثانی کے شاہی طبیب تھے۔ آپ کا علمی شاہکار تا ریخ الاطباء والحکماء ہے جو عربی زبان میں طب کی تاریخ پر مستند کتاب ہے اس میں 57 سوانح عمریاں پیش کی گئی ہیں جس میں 31 مشرقی طبیبوں اور باقی کی افریقن اور اند لس کے اطباء اور حکماء کی سوانح ہیں۔ آپ کی دو اور کتابیں تفسیر اسماء الا دویہ اور مقالہ فی ذکر الا دویہ طب پر ہیں۔ نیز آپ نے ایک اور دلچسپ کتاب لکھی جس میں طبیبوں کی غلطیوں کی نشاہدہی کی گئی تھی۔ ایک اور مقالہ ایسی ادویاء پر لکھا جو Dioscorides کی کتاب Materia Medica میں نہ تھیں مگر سپین میں پائی جا تی تھیں۔

( 13 ) ابن الصفار (م 1035 ) آپ پیدائشی طور پر قر طبہ کے مکین تھے مگر عمر عزیز کا آخری حصہ دینیہ Denia کے شہر میں گزرا۔ آپ ایک مشہور ریاضیدان اور اسٹرانومر تھے۔ آپ نے اصطرلاب پر ایک مقالہ لکھا نیز ایک زج بھی تیار کی۔ اصطرلاب پر مقالہ کتاب العمل بالاصطرلاب کا ترجمہ Plato of Tavoli نے لا طینی میں کیا پھر اس کا ترجمہ عبرانی میں بھی کیا گیا۔

( 14 ) ابن الوفید ( 1008۔ 75 ) آپ قر طبہ کے معروف طبیب تھے جس نے آسان ادویہ پر کتاب الاودیہ المفردۃ کے نام سے مقالہ لکھا جس کی تیاری میں آپ نے بیس سال صرف کیے۔ جیرارڈ آف کر یمونا نے اس کا ترجمہ لا طینی میں کیا جو سٹراس بورگ اور وی آنا سے 1558 ء میں شا ئع ہؤا۔ سر ٹامس آرنلڈ کے مطابق یہ ترجمہ اس قدر مقبول عام تھا کہ پچاس مرتبہ شائع ہؤا۔ آپ کی تصنیف کتاب الو صاد کا تر جمہ Juda ben Nathan نے کیا۔

زراعت پر آ پ کی تصنیف مجمو ع الفلا حہ فائدہ مند کتاب ہے۔ میڈیسن پر کتاب الر شاد فی الطب therapeutics پر عمدہ کتاب ہے اس کے علاوہ میڈ یسن میں مجربات فی الطب اور تد قیق النظار (آنکھ کی بیماریوں کا علاج) ، کتاب المغیث بھی مشہور ہیں۔ طلیطلہ کے بادشاہ کی درخواست پر آپ نے اس کے شاہی دربار میں ایک بو ٹا نیکل گارڈن تعمیر کیا۔

( 15 ) ابن حیان القر طبی ( 988۔ 1076 ) آپ اند لس کے اولین تا ریخدانوں میں سے تھے۔ آپ نے پچاس کتب تصنیف کیں جن میں المتین سا ٹھ جلدوں میں تھی مگر نا یاب ہے۔ دوسری تصنیف منیف کتاب المقتبس فی تاریخ الا ند لس (اند لس کے مسلمان حکماء کی سو انح عمریاں ) دس جلدوں میں ہے۔ اور ابھی تک دستیاب ہے آخری بار یہ پیرس سے 1937 ء میں شائع ہوئی تھی۔

( 16 ) الفر ازی ( 962۔ 1013 ) آپ کی ولادت قر طبہ میں ہوئی جہاں آپ قانون کے پیشہ سے منسلک تھے۔ حر مین شر یفین کی زیارت کے بعد جب آپ واپس تشریف لائے تو آپ کو ویلینسیا کا قاضی مقرر کیا گیا۔ آپ کی تصنیف تاریخ علماء الاندلس میڈ رڈ سے 1891 ء میں شا ئع ہوئی تھی۔

( 17 ) احمد ابن محمد الرازی (متوفی 936 ء) آپ اندلس کے عظیم تاریخ دان تھے۔ سپین کے مقامی لوگ آپ کو el cronista por excellencia جلیل القدر مؤرخ کے لقب سے یادکر تے ہیں۔ ہسٹری کے مو ضوع پر ایک کتاب کا سٹیلین زبان میں ابھی تک دستیاب ہے جس میں اند لس کی شاہراوں، شہروں، صوبوں اور عربوں کی سپین میں آمد کا تفصیل سے ذکر ہے۔ آپ کے آباؤ اجداد ایران کے شہر رے (طہران ) سے اندلس آئے تھے۔

( 18 ) ابو القاسم الزہراوی ( 1013 ) آپ قر طبہ کے نزدیک نئے تعمیر شدہ شہر الز ہراء کے رہنے والے تھے۔ راقم نے اس شہر کے آثار قدیمہ بیس سال قبل مغموم دل کے ساتھ دیکھے تھے۔ آپ قرون وسطیٰ کے سب عظیم سرجن، فز یشن، فار ما سسٹ اور سا ئیکا لوجسٹ تھے۔ آپ کا علمی شاہکار کتاب التصریف جو سرجری کے مو ضوع پر ہے وہ 30 جلدوں میں ہے۔ آپ نے یہ کتاب پچاس سا ل کی میڈیکل پر یکٹس کے بعد قلم بند کی۔ اس میں آپ نے سرجری کے متعدد اوزاروں کی ڈایا گرام دی ہیں جو آپ نے سرجری کے دوران خود استعمال کیء تھے۔

اس کتاب میں آپ نے کٹا ریکٹ کے آپر یشن کا تفصیل سے ذکر کیا ہے۔ زخموں کو سینے کے لئے آپ نے ریشم کا دھاگہ استعمال کیا آپ نے ہیمو فیلیا کا بھی ذکر کیا۔ مر یضوں کے لئے مصنوعی دانت آپ نے خود جانوروں کی ہڈیوں سے بنائے یو ں آپ نے آ رتھو ڈین ٹسٹری کے فن کی بنیاد رکھی۔ آپ نے کان کے اندر صورت حال کا مشاہدہ کر نے کے لئے اوزار بنا ئے۔ مشہور ترجمہ نگار جیرارڈ آف کر یمونانے التصریف کا ترجمہ 1187 ء میں لا طینی میں کیا۔

یہ ترجمہ 1497 ء میں وی آنا سے چھا پہ خانے کی ایجاد کے بعد شا ئع ہؤا، اس کے بعد تین ایڈیشن 1519 ء 1566 ء اور 1597 ء میں شائع ہوئے۔ عربی اور انگلش میں اس کا ترجمہ آکسفورڈ سے 1778 ء میں J۔ Channing نے شائع کیا اور فرنچ ایڈیشن 1861 ء میں منصہ شہود پر آیا۔ لندن سے سرجر ی کے مو ضوع پر اس کا ضخیم حصہ M۔ S۔ Pink نے 1973 ء میں شائع کیا اس کی ایک کاپی کو ئینز یو نیورسٹی، کنگسٹن (کینیڈا) کی میڈیکل لائبر یری میں بھی موجود ہے جس کا راقم نے بالاستعیاب مطا لعہ کیا ہے۔ التصریف پانچ سو سال تک یورپ کے میڈیکل سکولز کے نصاب میں شامل رہی۔

( 19 ) ابن ابی رجال (وفات 1040 ) آپ کی پیدائش قر طبہ کے بین الاقوامی شہر میں ہوئی۔ آپ نے اسٹرالو جی کے موضوع پر ایک کتاب الباری فی احکام النجوم لکھی جس کا ترجمہ کا سٹیلین اور لاطینی زبانوں میں کیا گیا۔

( 20 ) ابن سیدا (وفات 1065 ) آپ کی پیدائش مر سیا Murcia کے شہر میں ہوئی پیدائشی طور پر نا بینا تھے۔ آپ ایک مانے ہوئے فلا لو جسٹ تھے عربی زبان میں آپ نے ایک قاموس الفاظ (ڈکشنری) تیار کی جس کا نام المخصص تھا جس میں الفاظ حروف تہجی کی ترتیب سے پیش کیے گئے تھے۔ ایک اور قاموس کتاب المحکمکے نام سے تیار کی جس میں الفاظ مو ضوع کے مطابق تھے جیسے جانور، زمین، پرندے، غذا، موسم وغیرہ۔ آپ کی یاد داشت غضب کی تھی۔

( 21 ) ا لجیانی (متوفی 1079 ء) آپ ریاضی اور علم ہیئت کے ماہر تھے ریاضی میں آپ نے مقالہ فی شرح النسبہ اور اسٹرانومی میں سورج کے مکمل گرہن پر مقالے لکھے۔ یہ سورج گر ہن قرطبہ میں یکم جولائی 1079 ء کو واقع ہؤا تھا۔ ایک مقالہ الفجر کے نام سے لکھا جس کا ترجمہ جیرارڈ آف کریمونا نے کیا۔ ستاروں کی ایک زج بھی تیار کی جس میں وقت کے تعین، نئے چاند کے طلوع جیسے

گوناگوں و ضوعات پر اظہار خیال کیاگیا تھا۔ ایک اور تصنیف مطراء شعاع الکواکب کے نام سے بھی لکھی۔ یہ سب نادر و نایاب کتب اور رسالے میڈرڈ سے چالیس میل دور چرچ، راہب خانے اور کتب خانے اسکوریال Escorial کی رعب دار، محل نما، عالی شان عمارات میں موجود ہیں جس کو راقم الحروف نے قرطبہ سے سفر کرکے میڈرڈ سے ہوتے ہوئے 1999 میں وذٹ کیا تھا۔

( 22 ) ابو اسحق الز رقلی ( 1100 ) آپ اپنے عہد کے مانے ہوئے اسٹرا نومیکل آبزر ور، نیز آلات بنانے کے ما ہر تھے جس کا لقب النقاش تھا۔ قا ضی ابن سعید کی درخواست پر آپ قر طبہ سے طلیطلہ گئے تا وہاں اس علم کے دلدادہ متمول اندلسی کے لئے خا ص قسم کے اوزار بنا سکیں۔ طلیطلہ میں آپ نے واٹر کلاک تعمیر کیں جو 1133 ء تک استعمال میں رہیں۔ آپ نے اصطرلاب صحیفہ کے نام سے بنایا جس سے سورج کی حر کت کا مشاہدہ کیا جا سکتا تھا ( یاد رہے کہ قرون وسطیٰ کے اس دور میں اصطرلاب ایک قسم کے کمپیوٹر تھا جس کا بنانا سہل نہیں تھا) یہ ابھی تک با رسی لونا شہر کی فابرا رصد گاہ Fabra observatory میں نمائش کے لئے رکھا ہؤا ہے۔

الصفیحہ پر آپ نے ایک مقالہ (operating manual (بھی رقم کیا جس سے معلوم ہو تا ہے کہ آپ کیپلر Kepler سے کئی صدیاں قبل اس بات کا اظہار کر چکے تھے کہ آسمانی کرے بیضوی صورت میں حر کت کر تے ہیں orbits are elliptical۔ مقالہ میں مر کری کے سیارے کو بیضوی لکھا گیا ہے پو لینڈ کے عظیم اسٹرانومر کو پر نیکس نے اپنے علمی شا ہکار میں الزرقالی کا ذکر کر تے ہوئے اس کے علمی احسان کا ذکر واشگاف الفاظ میں کیا ہے۔ آپ کے فلکی مشاہدات کو مد نظر رکھتے ہو ئے کو پر نیکس کو اپنے heliocentric system کے وضع کر نے میں بہت مد د ملی۔ آ پ کی تیار کر دہ ستاروں کی زج Toledan tables کہلاتی ہے جس کا ترجمہ جیرارڈ نے کیا جو یوروپ میں عرصہ دراز تک مقبول عام رہی۔ اس کے 48 دستی نسخے یوروپ کے مختلف مشہور کتب خانوں میں محفوظ ہیں۔ چا ند کی سطح پر ایک مفروضی حصہ Mare Nubium آپ کے نام سے منسوب ہے

( 23 ) ابن جبرائیل ( 1021۔ 1058 ) اس معروف شاعر اور مفسر کی پیدائش ملاگا کے بندرگاہ والے شہر میں ہوئی۔ آپ اند لس کے سب سے پہلے قابل ذکر فلاسفر تھے۔ بعض ایک نے آپ کو یہودی افلاطون کا لقب بھی دیا ہے۔ آپ کی تصنیف ینبوع الحیات کا ترجمہ 1150 ء میں گو ندے سالوی نے کیا، نیز مختار الجواہر کا ترجمہ نیویارک سے 1902 ء میں شائع ہؤا۔

( 24 ) الکرمانی ( 1066 ) آپ کی پیدائش قر طبہ میں ہوئی اور وفات سر قسطہ Saragossa میں نوے سال کی عمر میں ہوئی۔ آپ نے تعلیم ہاران (عراق) میں مکمل کی۔ آپ ایک اچھے ریاضیدان اور سرجن تھے۔ آپ خود کو مسلمہ المجر یطی کے تلامذہ میں شمار کر تے تھے۔

( 25 ) ابن السمع ( 1035 ء) آپ نے غر ناتا میں پر و رش پائی آپ ایک مانے ہوئے ریاضی دان اور ما ہر ہئیت دان تھے۔ ریاضی میں آپ کی کتاب المعاملات اور حساب الحوی (کیلکو لس پر ) مشہور ہیں۔ آپ نے دو کتابیں جیو میٹری اور دو اصطرلاب کی تعمیر اور استعمال پر بھی لکھیں۔ ایک زج بھی تیارکی جو المجریطی کی زج جیسی اعلیٰ تھی۔

( 26 ) البکری (وفات 1094 ء) آپ قر طبہ کے سب سے عظیم جغرافیہ دان اور کار ٹو گرافر تھے۔ آپ ایک اچھے شاعر اور فلا لو جسٹ بھی تھے۔ آپ کی تصنیف کتاب المسالک و الممالک جغرافیہ کی مشہور ترین کتاب جو الجیریا میں آخری بار 1857 ء میں شائع ہوئی۔ اس کتاب کا عربی ادب پر اثر دیر پا تھا۔ قدیم جغرافیہ میں آپ نے ایک اور کتاب المعجم الجمع بھی تصنیف کی جو سعودی عرب کے جغرافیہ پر تھی۔ جرمن عالم وسطن فیلڈ نے اس ڈکشنری کو ایڈٹ کیا اور یہ گو تھنگن (جرمنی) کے شہر سے 1876 میں شائع ہوئی۔ اسی طرح آپ نے ایک اور کتاب اندلس کے مختلف درختوں اور نباتات پر بھی لکھی۔

( 27 ) قاضی صاعد اندلسی (وفات 1070 ء) آپ طلیطلہ میں قاضی کے عہدہ پر فائز تھے تاریخ میں آپ نے کتاب طبقات الا مم تصنیف کی جس کا اثر تا ریخدانوں پر دیر پا تھا اور کثرت سے استعمال کی گئی۔ اس میں اسلامی ممالک کے علاوہ گیا ر ہویں صدی کی ترقی یافتہ قوموں کے حالات بیان کیے گئے ہیں جنہوں نے سا ئنسی علوم کی ترویج میں حصہ لیا۔ اس لحاظ سے آپ نے یورپ کی قوموں کو تیسرے درجہ کی قوموں میں شامل کیا۔ کتاب کا اردو میں ترجمہ قاضی احمداختر جوناگڑھی نے کیا تھا جواعظم گڑھ سے 1928 اور دوسری بار 2005 میں شائع ہؤا تھا۔ اس کے علاوہ آپ نے اندلس کے ممتاز علماء پر بھی کتاب لکھی جس میں مسلمان اور غیر مسلمان علماء کو شامل کیا گیا تھا۔ اسٹرانومی پر ایک مقالہ لکھا جو ان کے ذاتی مشاہدات پر مبنی تھا۔ اجرام سماوی کے ان مشاہدات سے الزرقلی نے استفادہ کیا تھا۔

( 28 ) ابن حزم ( 1064 ) آپ اسلامی سپین کے سب سے عظیم مفکر، ادیب، شاعر اور سو انح نگار تھے۔ آپ نے مختلف مو ضوعات پر چار صد کتابیں تصنیف کیں جیسے دینیات، قانون، تا ریخ، مذہب، ادب، موازنہ مذاہب۔ آپ کی علمی شاہکار کتاب الفصل فی الملل والا حوال والنحال تھی جس میں آپ نے اسلام، یہو دیت، عیسا ئیت اور زرتشت مذا ہب کا موازنہ پیش کیا۔ فی الحقیقت یہ کتاب موازنہ مذاہب پر دنیا میں سب سے پہلی کتاب تھی۔ آپ کا دوسرا علمی شاہکار الطوق الحمامہ میں عشق کے مو ضو ع نہا یت دلچسپ کہا وتیں اور واقعات بیان کیے گے ہیں۔

اس کتاب کا ایک اصل نسخہ ہا لینڈ کی مشہور زمانہ لا ئبر یری لیڈن میں موجود ہے۔ یہ کتاب آپ نے شتیبہ شہر کے زندان میں ایام اسیری کے دوران قلم بند کی تھی۔ ایک اور کتاب نکات العروس میو نخ کے کتب خانے میں موجود ہے۔ ان جملہ کتب میں سے 36 کے قریب ابھی تک دستیاب ہیں۔ اسی طرح ایک اور کتاب فی انساب المشاہیر بھی بہت مشہور ہے۔ عربی زبان میں ایک مقولہ زبان زد عام ہے سیف الحجاج و القلم ابن حزم یعنی حجاج کی تلوار کی طرح دھاری دار اور ابن حزم کے قلم کی طرح تیز۔ چونکہ آپ کی زبان اور قلم دونوں زبر دست کاٹ کے تھے اس لئے آپ کی کتب کو ضبط کیا گیا اور اشبیلیہ کے بازار میں امیر المعتمد کے شاہی حکم پر سرعام نذر آتش کیا گیا۔

( 29 ) ابوعمر ابن حجاج (وفات 1073 ء) آپ اشبیلیہ کے رہنے والے تھے زراعت پر آپ کی کتاب المقنیٰ سے ابن العوام نے خوب استفادہ کیا آپ کو گرائمر اور با ٹنی کے علوم پر بھی زبردست گر فت حا صل تھی۔

( 30 ) ابو بکر ابن باجہ ( وفات 1138 ء) اند لس کے اس عظیم المر تبت فلا سفر کی پیدائش سا را گوسا شہر میں ہوئی۔ آپ اسٹرانومی اور میوزک کے زبردست عالم تھے حافظ قرآن تھے لسان الد ین ابن الخطیب نے آپ کو اسلامی سپین کا آخری نامور فلاسفر قرارد یا ہے۔ آپ کی چند ایک مشہور تصنیفات یہ ہیں تد بیر المتوحد، رسالۃ الوداع، کتاب الکون ولفساد، کتاب الا تصال، کتاب النفس، کتاب الا دویہ المفردہ، اخلاص کتاب الحوی الرازی۔ پودوں پر آپ کی تصنیف کتاب النبات کافی مشہور ہے۔ آپ کے فاضل شاگرد ابن طفیل بے بہت شہرت حاصل کی۔ گیلی لیو اور نیو ٹن سے صدیوں قبل آ پ نے فزکس کے دو معروف قوانین بیان کیے

1۔ speed of moving body is equal to the moving force، less the environmental resistence۔

2۔ The force that causes a fruit to fall from tree is the very same which moves the celestial bodies۔

آ پ کے مو سیقی پر مقا لے نے بہت شہرت حاصل کی، اس کے ساتھ آپ نے خود مو سیقی کی سریں بھی ایجاد کیں جو اندلس میں مقبول عام تھیں۔ آپ زمین کو کا ئنات کا مرکز نہ ما نتے تھے جس کا پرچارقدیم یو نانی عالم بطلیموس نے کیا تھا آپ نے ارسطو کی فزکس اور زو آلوجی پر کتابوں کی تفاسیر بھی عربی میں قلم زد کیں جس سے ابن رشد القرطبی نے بہت استفادہ کیا۔

( 31 ) یو سف المطئن (وفات 1085 ) آپ سر قسطہ کے بادشاہ تھے جو عالموں اور ادیبوں کی کفالت کیا کرتا تھا۔ آپ کے والد گرامی احمد المقتدر با اللہ بھی عالموں اور طلباء کی کفالت کر تے تھے۔ آپ نے ریاضی میں کتاب استکمال لکھی جس کے بارہ میں کہا جاتا تھا کہ یہ اقلیدس کی کتاب المجسطی کے ساتھ پڑ ہنا ضروری تھی۔ افسوس کہ اس کتاب کی دنیا میں کوئی ایک جلد بھی باقی نہیں ہے۔

( 31 ) ابن بسام (وفات 1147 ) آپ نے اندلس کی ادبی تاریخ پر کتاب الد اخرہ (خزانہ ) تصنیف فر مائی جس کا ادبی اسٹائل اور طرز بیان منفرد تھا یہ معلومات کا نادر اور نایاب خزانہ تھا۔

( 33 ) ابراہام بار حیہ (وفات 1136 ء) آپ بارسیلونا کے رہنے والے تھے آپ نے عربی میں ریاضی، اسٹرانومی، کیلینڈر، جیو میٹری پر کتابیں لکھیں۔ جیو میٹری پر کتاب کا ترجمہ 1164 ء میں لا طینی میں کیا گیا یہ مغرب میں ٹر یگنو میٹری پر پہلی کتاب تھی۔ آپ کے زمانہ میں بارسیلونا عربی علوم کا مرکز تھا جہاں بہت سارے عرب علمی شا ہکار کے تراجم لاطینی زبان میں کیے گئے آپ نے ریاضی میں ایک انسا ئیکلو پیڈیا لکھا نیز الباطنی کی کتاب کا آپ نے ایک اور مترجم کے ساتھ ترجمہ کیا۔

( 34 ) ابی الصلت ( با رہویں صدی) آپ دینیہ Denia کے بادشاہ کے دربار میں شاہی طبیب اور ہئیت دان تھے۔ آپ نے ریاضی، علم ہئیت میوزک، فارماکالوجی اور میڈیسن پرمتعدد کتا بیں تصنیف کیں۔ آپ کی کتاب الادویہ المفردہ کا ترجمہ 1260 میں لاطینی میں کیا گیا۔ طبقات الا طباء میں آپ کی تمام تصنیفات کے مکمل فہرست دی گئی ہے۔ زندگی کے کچھ سال قاہرہ، اسکندریہ میں بھی گزارے۔ آپ نے رسالہ المصریہ میں مصر کے آثار قدیمہ بیان کیے ہیں نیز ان اطباء کا ذکر کیا ہے جن سے آپ کی ملاقات ہوئی تھی۔ آپ کی قبر کے کتبہ پرآپ کے اپنے ہی اشعار درج کیے گئے ہیں۔

( 35 ) جا بر ابن افلاح (وفات 1150 ) آپ با رہویں صدی کے سب سے عظیمجلیل القدر ہیئت دان اور ریاضی دان تھے جن کی عمر اشبیلیہ میں گزری آپ کا علمی شاہکار کتاب اصلاح المجسطی تھی جس کا عربی نسخہ برلن لا ئبر یری میں موجود ہے۔ اس کتاب کی زبردست اہمیت کے پیش نظر جیرارڈ آف کریمونا نے اس کا ترجمہ لا طینی میں کیا اور 1274 میں اس کا ترجمہ عبرانی میں کیا گیا۔ اس کتاب میں آپ نے بطلیموس کے نظریات پر کڑی تنقید کی اور اس کے کئی نظریات سے اختلاف کیا بطلیموس کی بیان کردہ غلطیوں کو آپ نے واضح طور پر بیان کیا۔

اشبیلیہ کی جامع مسجد کے منارہ La Geralda میں رات کے وقت گھنٹوں بیٹھ کر آپ نے کئی سال تک فلکی مشاہدات کیے۔ راقم الحروف نے یہ مینارہ 1999 میں اسپین کی سیاحت کے دوران وذ ٹ کیا اور یہ سوچ کر سیڑہیوں پر بیٹھارہا کہ یہاں سے یورپ کا ایک معتبر اسٹرانومر افلاک کے مشاہدات کیا کرتا تھا۔ یہ مینارہ ابھی تک اچھی حالت میں ہے اور روزانہ سیاح آتے ہیں۔ اس کے برابر میں وسیع چرچ ہے۔ مینارے کے اندر سیٹر ہیوں کی بجائے ramp ہے چنانچہ مؤذن اذان دینے کے لئے گھوڑے پر سوار ہو کر اوپر کی منزل پر اذان دینے جا تا تھا۔ آپ کی تصنیف کتاب الہئیہ میں ایک باب سفیر یکل اسٹرانومی پر ہے جس سے یوروپ میں ٹر یگنیو میٹری کے علم میں توسیع ہوئی۔ 1970 میں یو نیورسٹی آف ما نچسٹر میں ایک طالب علم R۔ P۔ Lorch کو Jaber & his influence in the West مقالہ لکھنے پر ڈاکٹر یٹ کی ڈگری دی گئی۔

( 36 ) الغفیقی ( 1165 ء) آپ قر طبہ کے نامور فزیشن تھے آپ کو با ٹنی کے علم پر مکمل عبور حاصل تھا۔ کلا سیکل عربک لٹر یچر میں اس مو ضوع پر آپ کی تصنیف جس میں سپین اور نا رتھ افر یقہ کے پودوں، درختوں، نبا تات کا ذکر کیا گیا ہے سب سے زیادہ اہم اور جامع تصور کی جاتی ہے۔ آپ کی کتاب ادویہ المفردہ میں درختوں اور پودوں کے نام عربی، لا طینی اور بر بر زبانوں میں دیے گئے ہیں۔

( 37 ) ابراہام بین عذرا ( 1167 ء) آپ ایک نامور شاعر فلاسفر، مفسر اور گرائمر دان تھے۔ آپ نے با ئبل کی تفسیر لکھی نیز البیرونی نے الخوارزمی کی زج سندھ الہند پر جوشرح لکھی تھی اس کا عبرانی زبان میں ترجمہ کیا۔ آپ نے مصر، اٹلی، فرانس انگلستان کے ممالک کے سفر کیے مگر اس کے باوجود آپ کی علمی کا وشوں میں کمی نہ آئی۔ آپ پہلے اندلسی تھے جس نے عبرانی میں تالیف و تصنیف کا کام کیا۔ ریاضی پر آپ نے ایک کتاب لکھی نیز اصطرلاب پر بھی ایک مقالہ لکھا نیز خود بھی ستاروں کی ایک زج تیار کی۔

( 38 ) عبد الحمید الغر ناطی ( 1169 ) آپ کو سفر کر نیکا بہت شوق تھا۔ اس لئے آپ ایک ما ہر و مشاق جیو گرافر تھے۔ سپین سے ہجرت کر کے مصر کو وطن ما لوف بنا لیا، اور پھر عراق، ایران اور وسط ایشیا کے ممالک کا سفر کیا۔ آ پ نے دو کتب تصنیف کیں عجائب المغرب اور تحفۃ الا باب۔ پہلی کتاب اگر چہ اسٹرانومی پر ہے مگر اس میں سپین کے بعض عجائب اور نوادرات کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔

( 39 ) ابوعبد اللہ الا دریسی ( 1166 ) اگر چہ آپ مراکشی تھے مگر تعلیم قر طبہ میں حاصل کی آپ نے سپین، نا رتھ افریقہ اور ترکی کے سفر کیے با لآ خر سسلی میں مستقل سکونت اختیار کر لی۔ جہاں آپ کو با دشاہ کے دربار میں بہت عزت و وجا ہت ملی۔ سسلی کے بادشاہ راجر دوم ( 1154 ) کے لئے آپ نے دنیا کا ایک نقشہ اور ایک celestial globe تیار کیا۔ پھر بادشاہ نے آپ کو دنیا کے جغرافیہ پر ایک کتاب لکھنے پر معمور کیا جس کانام نز ہت المشتاق فی اختیارات الآفاق تھا اس میں ستر نقشے بھی دیے گئے۔ یہ علمی کام آپ نے Palermoپالیرمو کے شہر میں مکمل کیا۔ نقشوں میں آپ نے زمین کو گول دکھا یا تھا اور پھر بعد میں انہی نقشوں کی وجہ سے امریکہ کے بر اعظم کی دریافت ممکن ہو سکی۔ یہ کتاب روم سے 1592 میں شائع ہوئی جبکہ اس کے مختلف اجزاء لیڈن، روم اور بون جرمنی سے شائع ہوئے تھے۔

( 40 ) ابن ظہر ( 1162 ) آپ اند لس کے سب سے عظیم طبیب تھے جس کی پیدا ئش اشبیلیہ Seville میں ہوئی۔ اس شہر میں آپ خلیفہ عبد المومن ( 1163 ء) کے شاہی طبیب تھے آپ کے خاندان میں نسل در نسل طبیب چلے آئے تھے۔ طب میں آپ نے چھ کتابیں تصنیف کیں التریاق اور الا غذیہ دونوں امیر عبد المومن کے نام سے منسوب تھیں۔ ایک اور کتاب تذ کرہ کو آپ نے بیٹے کے نام سے منسوب کیا جو کہ طبیب تھا قر طبہ میں تلامذہ کے لئے آپ نے ایک ضخیم فا ر ما کوپیا تد وین کیا آپ طبیب حاذق تھے جس نے بخار کے لئے ٹھنڈے مشروبات کا استعمال تجویز کیا نیز اچھی صحت کے لئے صاف ہوا ضروری قرار دی۔ طب میں آپ کا علمی شاہکار التیسیر تھی جو 30 اجزاء میں ہے جسے آپ نے اپنے قریبی دوست ابن رشد کی درخواست پر ترتیب دیا۔ التیسر ایک عرصہ تک یوروپ کی جامعات کے نصاب میں شامل تھی۔

( 41 ) 1 بو بکر ابن طفیل ( 1185 ) آپ کی پیدائش سپین میں ہوئی مگر وفات مراکش میں۔ آپ کو کتابوں کا ازحد شوق تھا اس لئے خلیفہ وقت کے کتب خانے میں تمام کتابوں کا مطالعہ کیا ہؤا تھا۔ آپ اپنے دور اچھے فزیشن، ریاضیدان تھے مگر فلاسفی کی وجہ سے آپ کے نام کو چار چاند لگے۔ آپ نے اشعار بھی کہے مگر ان کو قلم بند نہ کیا۔ غرناتا میں آپ قاضی اور وزیر کے عہدہ پر متمکن رہے۔ خلیفہ ابو یعقوب کے آپ شا ہی طبیب تھے۔ آپ کا علمی شا ہکار حی ابن یقظان نا ول ہے جو کہ عربی زبان میں صدیوں سے شائع ہوتا آرہا ہے۔ کنگسٹن (کینیڈا) کی پبلک لا ئبریری میں اس کا ایک نسخہ موجود ہے جبکہ اس کے تراجم لا طینی، اسپینش، ڈچ، جرمن، اردو اور رشین میں ہو چکے ہیں۔

( 42 ) ابن رشد ( 1198 ) آپ سپین کے سب سے بڑے فلاسفر اور شارح اعظم تھے۔ آپ کے خاندان کے افراد نسل در نسل قر طبہ میں قاضی شہرکے اعلیٰ رتبے پر فائز رہ چکے تھے۔ قاضی کا عہدہ ریاست میں خلیفہ وقت کے عہدہ کے بعد دوسرے نمبر پرسب سے بڑے رتبہ والا ہوتا تھا۔ چھو ٹی عمر میں ہی آپ اشبیلیہ اور قر طبہ میں قاضی مقر ر ہوئے نیز خلیفہ ابو یعقوب یوسف کے ذاتی معالج بھی تھے۔ آپ نے ارسطو کی 38 کتابوں کی شر حیں لکھیں اس لئے آپ کو شارح اعظم بھی کہا جاتا ہے۔

یہ شرحیں تین قسم کی تھیں جامع، تلخیص، اور شرح۔ یو نیورسٹی آف پیرس میں آپ کی شرحیں نصاب میں شامل تھیں میڈیسن میں آپ کی تصنیف الکلیات کا ترجمہ 1255 میں اٹلی میں ایک یہودی عالم نے کیا۔ اس کے کئی ایڈیشن شائع ہوئے انگلش میں یہ 1778 ء میں آکسفورڈ سے عربی متن کے ساتھ شائع ہوئی تھی۔ میڈ یسن میں آپ کا عظیم کا رنامہ یہ ہے کہ آپ نے آنکھ کے حصہ Retina کا صحیح سا ئنسی فنکشن بیان کیا۔ چیچک کے بارہ میں بعد تحقیق فر مایا کہ جس شخص کو یہ ایک بار ہوجائے دوبارہ نہیں ہوتی۔ اس باکمال مصنف نے

میڈیسن میں سولہ کتب زیب قرطاس کیں۔ زندگی کے آخری سالوں میں علماء وقت کے اکسانے پر آپ کو زندیق قرار دے تما م عہدوں سے برطرف کر دیا گیا مگر خلیفہ نے 1195 ء میں بحال کر دیا۔ تا ہم اس کے تین سال بعدفرشتہ اجل نے ان کی آنکھوں کو مس کیا، اور وہ پر سکون ابدی نیند کی آغوش میں چلے گئے۔ معروف فر نچ سکالر ارنسٹ رینان Renan نے 1852 ء میں آپ کی سوانح پر مبسوط کتاب شائع کی جس کا ایک نسخہ کنگسٹن یونیورسٹی (کینیڈا) کی سٹا فرلا ئبریری میں موجود ہے۔

( 43 ) نو ر الدین البطروجی ( 1204 ء) آپ اپنے دور کے نامور اور ممتازہیئت دان تھے آپ کی تصنیف کتاب فی الہے ۂ کا ترجمہ مشہور مترجم ما ئیکل سکاٹ نے 1217 ء میں ٹو لیڈو میں کیا۔

بر کلے (کیلی فورنیا) امریکہ سے اس کا ایک ایڈیشن 1952 ء میں شا ئع ہؤا۔ عبرانی میں اس کا ترجمہ وی آنا سے 1531 ء میں شائع ہؤا۔ البطروجی فلکی مشاہدات کرتے ہوئے انسانی حواس پر زیادہ اعتبار نہ

کرتے تھے کیونکہ مشا ہدہ کر نے والے اور آسمانی کروں کے درمیان فا صلہ بہت زیادہ تھا۔ کو پر نیکس کے دور تک یوروپ کے عالموں پر آپ کے سا ئینسی نظریات کا گہرا اثر تھا۔ کو پر نیکس نے آپ کا ذکر اپنے علمی شاہکار میں بھی کیا۔ آپ کی دیر پا شہرت اور علمی رتبہ کے پیش نظر چاند کا ایک حصہ Mare Nectarus آپ کے نام سے منسوب ہے۔ کتاب فی الہئیہ کا انگلش ترجمہ بمع عربی بر نا رڈ گولڈ سٹین نے al۔ bitruji: on principles of astronomy وسکانسن امریکہ سے 1971 ء میں شائع کیا تھا۔

( 44 ) مو سیٰ ابن میمون ( 1204 ء) آپ قر طبہ میں پیدا ہوئے مگر تیرہ سال کی عمر میں مراکش، فلسطین، کے سفر کے بعد قا ہرہ میں 1155 ء میں مستقل سکونت اختیار کر لی۔ آپ اسلامی سپین کے سب سے مشہور یہودی فزیشن اور عالم بے بدل تھے۔ سلطان صلا ح الدین ایوبی کے آپ ذاتی معالج تھے۔ آپ کا علمی شا ہکار دلا لۃ الحیر ین ہے۔

( 45 ) ابن العربی ( 1240 م) آپ کی پیدائش مر سیا کے شہر میں ہوئی۔ تعلیم سپین اور نارتھ افریقہ میں حاصل کی۔ 1201 ء میں حج کے لئے عازم سفر ہوئے اور پھر باقی کی زندگی بغداد اور دمشق میں گزار دی۔ آپ عہد وسطیٰ کے سب سے عظیم صوفی عالم تھے جس نے 251 کتب تصنیف کیں۔ اپنے مشہور سفر نامے تر تیب الر حلہ میں آپ جن ممتاز اہل علم سے سفر کے دوران ملا قات کی اس کا ذکر کیا ہے۔ آپ کو شیخ الاکبر کا لقب دیا گیا۔

آپ کی قابل ذکر تصنیفات فتو حات مکیہ، تر جما ن الاشواق ( عشقیہ نظمیں ) دیوان الا کبر ( صوفیانہ نظمیں ) ہیں۔ اب تک صرف 71 کتابیں شائع ہوئیں ہیں۔ 33 کتب پر علماء اور دانشوروں نے تنقید و حاشیے لکھے ہیں۔ 16 کے تراجم مختلف زبانوں میں ہو چکے ہیں۔ آپ کی تحریروں اور نظریات نے قرون وسطیٰ کے بہت سے مسلم اور یوروپین سکا لرز کو انسپا ئر کیا۔ آپ کا مزار دمشق کی ایک مسجد میں واقع ہے۔

( 46 ) ابن بیطار ( 1270 ) آپ کی پیدائش ملا گا کی بندرگاہ والے شہر میں ہوئی آپ قرون وسطیٰ کے سب سے مشہور فارما سسٹ اور ما ہر نبا تات تھے۔ آپ نے نبا تات کا علم ذاتی مشاہدات اور تجربات سے حاصل کیا۔ 1219 ء میں آپ نے سپین سے عرب، شام، عراق کی طرف سفر کیا تا پودوں کے نمونے اکٹھے کر سکیں آپ کے شاگردوں میں سے ایک مشہور شاگرد ابن ابی اصیبعہ تھے جس نے 600 مسلمان اطباء کی سوانح کی ڈکشنری تیا رکی۔ آپ کی کتاب الجامع المفردہ الا دویہ الا غذیہ (قاہرہ 1291 ) میں 1400 سے زیادہ ادویاء اور مفید غذا ؤں کو حروف تہجی سے ترتیب دیا گیا ہے۔ کتاب میں 150 لا طینی اور مسلم سکالرز اطباء کا ذکر کیا گیا نیز ان کی تصنیفات میں موجود غلطیوں کی نشاہدی کی گئی ہے۔ اس کا ترجمہ 1758 ء میں اٹلی سے شائع ہؤا۔ بلا شبہ یہ عربی زبان میں سب سے مستند کتاب ہے۔

( 47 ) ابن البناء ( 1321 ) آپ غر ناتا کے رہنے والے تھے آپ نے فیض (مراکش ) میں طلباء کو ریا ضی، الجبراء، اسٹرانومی کی تعلیم دی۔ آپ نے 82 کتابیں تصنیف کیں جن میں قابل ذکر اقلیدس کا تعارف، الجبرا پر کتاب، علم ہئیت پر کتاب الانواع، اور منہاج قابل ذکر ہیں۔ اصطرلاب پر بھی ایک مقالہ لکھا جس کا نام صفیحہ شکزیہ تھا۔

( 48 ) ابن خلدون ( 1406 ) آپ دنیا کے عظیم مؤرخین میں شمار کیے جاتے ہیں۔ اگرچہ آپ تیونس میں پیدا ہوئے مگر زندگی کا زیادہ حصہ غرناتا میں گزرا۔ ایک دفعہ آپ سفیر کے طور اشبیلیہ بھی گئے جہاں عیسائی حکومت تھی۔ تاریخ عالم پر آپ نے کتاب الابار لکھنی شروع کی اور اس کا مقدمہ 1377 ء میں مکمل کیا اس کے بعد تیونس واپس تشریف لے آئے اور کتاب کو مصر میں مکمل کیاجہاں آپ جا معہ الا زہر میں پروفیسر مقرر ہوئے۔ 1387 ء میں حج کا فریضہ ادا کیا اور 1401 ء میں تیمور لنگ سے دمشق میں ملاقات کی۔ آپ کو سوشیالوجی کے علم کا ابو الاباء تسلیم کیا جا تاہے۔ مقدمہ کا شمار دنیا کی عظیم کتب میں

کیا جاتا ہے۔

( 49 ) لسان الدین ابن الخطیب ( 1374 ء) آپ چو دہویں صدی کی سب سے عظیم ادبی شخصیت تھے۔ آپ نے علم تاریخ، جغرافیہ، طب، اور فلاسفی پر ساٹھ کتابیں لکھیں۔ ایک بیو گرافیکل ڈکشنری بھی لکھی، اور ایک نظم (ارجو زہ ) میں اسلامی سپین کی تاریخ بیان کی۔ غر ناتا کی تاریخ پر آپ کی کتاب الا حاطہ فی تاریخ الغر ناتا 1319 ء میں قاہرہ سے شائع ہوئی تھی۔ آپ کو ذو وزاراتین کا لقب دیا گیا یعنی دو قسم کا وزیر ایک تو سیاسی اور دووسرا قلم کا۔

میڈیسن میں آپ کی کتاب الیو سفی (دوجلدوں میں ) ہے۔ یوروپ میں چودہویں صدی میں طاعون نے بہت تباہی مچائی۔ لوگ خیال کر تے تھے کہ طاعون (بلیک ڈیتھ) خدا کا عذاب تھا مگر آپ نے طاعون پر مقالہ لکھا اور عیسائی اعتقادات کے خلاف بیان کیا کہ یہ ایک contagious disease ہے جو ایک شخص سے دوسرے تک کپڑوں، بر تنوں اور کان کی بالیوں کے ذریعہ پھیل جاتی ہے۔ آپ اندلس کے آخری سکالر، مصنف اور ادیب تھے۔

( 50 ) ابو الحسن الکلا صادی ( 1486 ) آپ سپین میں پیداہوئے مگر وفات تیونس میں ہوئی۔ آپ علم ریاضی اور الجبرا کے ماہر تسلیم کیے جاتے تھے جس کی کتابیں ایک عرصہ تک نارتھ افریقہ کے سکولوں کے نصاب میں شامل تھیں۔ آپ اندلس کے آخری ریاضی دان تھے۔ الارجوزہ الیا سمینیا میں آپ نے الجبرا کے اصول نظم میں بیان کیے۔ مشہور ریاضیدان ابن البناء کی کتاب عمل الحساب کی تلخیص لکھی۔ التبصرہ فی علم الحساب اور کشف الجلباب عن علم الحساب ریاضی پر آپ کی دو کتابیں ہیں۔ آپ نے الجبرا میں عربی کے حروف کو استعمال کیا جیسے و ( جمع کے لئے ) الی ( منفی) فی ( ضرب) اور علی ( تقسیم) ۔

اوپر دیے 49 دانشوروں کے حالات سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلامی سپین نے اپنے دور حکومت نے زبردست سائینسدان، فزے سسٹ، اسٹرانومرز، ریاضیدان، تاریخدان، اور جیوگرافرز پیدا کیے۔ سائینس اور ادب اور علوم کی دوسری شاخوں کو اندلس میں خوب ترقی ملی۔ اس کا اضافی فائدہ یہ ہؤا کہ ٹیکنالوجی کو بھی بہت ترقی ملی۔

اس مضمون میں جن خیال افروزکتابوں کا ذکر کیا گیا ہے ان کی تعداد 85 بنتی ہے۔ جن علماء اور دانشوروں کا ذکر کیا گیا ہے انہوں نے نہ صرف خود کتابیں لکھیں بلکہ بعض نے تراجم کیے۔ بعض نے زجیں تیار کیں۔ بعض نے اصطرلاب پر مقالہ جات لکھے۔ بعض نے گرائمر کی کتابیں لکھیں۔ بعض نے کلینڈر پر مقالہ جات لکھے۔ بعض نے لغات تیار کیں، بعض نے ارسطوکی کتابوں پر شرحیں لکھیں اور بعض نے اندلس کی تاریخ پر کتابیں لکھیں۔ ان علمی کو ششوں کا نتیجہ ٹیکنالوجی کی صورت میں ظاہر ہؤا۔

مثلاً اندلس میں کا غذ دسویں صدی میں بننا شروع ہو گیا تھا۔ یوروپ میں کا غذ بنا نے کی ملیں سب سے پہلے اندلس میں لگی تھیں۔ وہ لوگ جو کاغذ بناتے تھے ان کے نام کے ساتھ الورق کا لقب لگا ہو تاتھا۔ پہلی مل شتیبہ کے شہر میں لگی تھی اس لئے یہاں کے کاغذ کو شتیبی کہا جاتا تھا۔ جب پر نٹنگ پریس ایجاد ہوئی تو کاغذ دستیاب ہو نے سے کتابیں جلد از جلد شائع ہونے لگیں۔ فی الحقیقت یوروپ کو اندلس کا سب سے مفید اور پا ئیدار تحفہ کا غذ ہی تھا۔

اندلس میں اشیاء کے وزن کے لئے میزان اور بٹے بھی بنا ئے جاتے تھے جو مراکش بر آمد کیے جاتے تھے۔ فرانس کی مکمل کپڑوں کی مصنوعات اندلس سے در آمد ہو تی تھیں۔ پا نی کی قلت کے پیش نظر hydraulic devices بنا ئیں گئیں۔ پا نی پہاڑوں سے lead pipes کے ذریعہ لا یا جا تا تھا۔ قر طبہ کے ہر گھر میں پا نی کے فوارے ہو تے تھے۔ خلیفہ عبد الر حمن سوم نے وادی الکبیر دریا سے 940 ء میں نہر نکلوائی جس کے ذریعہ قر طبہ میں پانی وافر مقدار میں پا یا جا تا تھا۔ قر طبہ کی جامع مسجد میں پانی ہمیشہ مہیا ہوتا تھا۔ پانی زیادہ ہونے سے زیتون کی فصل بھی زیادہ سے زیادہ پیداوار دینے لگی۔

اشبیلیہ ریشم اگانے اور ریشم سے بننے والی مصنوعات کا سینٹر تھا۔ اندلس کے تین ہزار گاؤں اور قریوں میں ریشم اگا یا جا تا تھا۔ اندلس میں ٹیکسٹائیل کا کام بھی عا م تھا۔ اس کے لئے ملاگا، المیریا کے شہر مشہور تھے جہاں ریشم کے لباس تیار کیے جا تے تھے جن پر عربی حروف لکھے ہو تے تھے ایسے کپڑے کا نام تیراز تھا۔ اس کپڑے سے خلیفہ وقت، سرکاری اہل کاروں، افسروں اور ملٹری کے جر نیلوں کے لباس فاخرانہ تیار کیے جا تے تھے۔

گلاس انڈسٹری با ر سیلونا کے شہر میں عروج پر تھی۔ شیشے کی خاص قسم (کرسٹل crystal) قر طبہ میں ایجاد ہؤا تھا۔ با لا نیسیا کا شہر مٹی کے برتنوں کے لئے مشہور تھا۔ طلیطلہ کا شہر تلواروں کے لئے مشہور تھا۔ ملاگا میں قیمتی پتھر (روبی) نکالے جا تے تھے۔ جیان میں سونے اور چاندی کی کا نیں تھیں۔ چمڑے کی انڈسٹری نے بھی سپین میں خوب ترقی کی قرطبہ کے بنے ہوئے چمڑے کو یوروپ میں cordwain کہتے تھے۔ ہا تھی کے دانتوں پر عربی حروف لکھنے کا بھی رواج تھا۔ قرطبہ میں school of ivory۔ carvers تھا۔ 964 ء میں خلیفہ الحکم کا تابوت ہا تھی کے دانت سے بنا یا گیا تھا جو ابھی تک میڈرڈ کے Museo Arquelogico میں نمائش کے لئے رکھا ہؤا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).