تین ٹی وی چینلز کی نشریات معطل، براڈکاسٹرز اور صحافیوں کا احتجاج


چینل کی بندش

پاکستان میں پیر کی شام ملک بھر میں لاکھوں ٹی وی سیٹس پر اچانک تین نیوز چینلز کیپیٹل ٹی وی، اب تک ٹی وی اور چینل 24 کی نشریات آنا بند ہو گئیں۔

نشریات کی اس بندش کی وجہ تاحال نہ تو ان چینلوں کے مالکان یا منتظمین جان پائے ہیں اور نہ ہی پاکستان میں میڈیا ریگیولیٹ کرنے والی اتھارٹی پیمرا کی جانب سے اس بارے میں کوئی بیان جاری کیا گیا ہے۔

کوئی واضح صورتحال سامنے نہ آنے کی وجہ سے ان قیاس آرائیوں نے جنم لیا ہے کہ ان چینلز کی نشریات مبینہ طور پر اتوار کو پنجاب کے شہر منڈی بہاؤالدین میں پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کے جلسے کی کوریج پر بند کی گئی ہیں۔

مزید پڑھیے

پاکستانی میڈیا میں سینسرشپ اور سیلف سینسرشپ

’پاکستان میں میڈیا کے گرد گھیرا تنگ ہو گیا ہے‘

سنسر: پاکستان بھی سعودی،چینی ماڈل پر عمل پیرا؟

’پاکستانی نیوز رومز میں سیلف سنسرشپ میں اضافہ‘

پاپندی کا شکار میڈیا کا موقف

معطلی کا شکار چینل اب تک ٹی وی کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پیمرا نے چینل کی نشریات تا حکمِ ثانی معطل کر دی ہیں۔ انتظامیہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ تاحال لاعلم ہیں کہ نشریات کیوں اور کس کی ہدایت پر معطل کی گئی ہیں۔

اب تک ٹی وی کے ڈائریکٹر نیوز شہاب محمود نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ابھی اس بارے میں کوئی علم نہیں کہ پیمرا نے کس بنیاد پر چینل بند کیا ہے اور کس کی شکایت پر یہ سب ہوا اور اس کی شکایت پر سماعت کہاں منعقد کی گئی۔‘

پیمرا

جن چینلز کی نشریات معطل کی گئی ہیں ان میں چینل 24، کیپٹل اور ابتک ٹی وی شامل ہیں

شہاب محمود کا کہنا تھا کہ ان کے چینل کو بھی مریم نواز کی پریس کانفرنس دکھانے پر پیمرا کی طرف سے نوٹس موصول ہوا تھا تاہم ’ابھی ہم نے کوئی جواب بھی نہیں دیا مگر اچانک ہمارے چینل کی نشریات پیر کی شام معطل کر دی گئیں۔‘

خیال رہے کہ پیمرا نے سنیچر کو مریم نواز کی پریس کانفرنس دکھانے پر اب تک ٹی وی سمیت 21 ٹی وی چینلز کو نوٹسز جاری کیے تھے۔

اس نوٹس میں پیمرا نے موقف اختیار کیا تھا کہ مریم نواز کی عدلیہ اور ریاستی اداروں کے خلاف تقریر کے حصے دکھا کر ان چینلز نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے۔

کیپیٹل ٹی وی انتظامیہ نے بھی ٹوئٹر پر پیغام میں وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے دور میں تین چینلز بغیر کوئی وجہ بتائے آف ایئر کر دیے گئے ہیں جو کہ سنسر شپ کی بدترین قسم ہے۔

پیغام میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تاریخ اس عمل کو یاد رکھے گی۔

پی بی اے کیا کہتی ہے؟

ان چینلز کی انتظامیہ کی جانب سے نشریات کی معطلی پر پاکستان میں تمام براڈ کاسٹرز کی نمائندہ تنظیم پی بی اے سے شکایت بھی کی گئی ہے۔

اپنی شکایت میں بند کیے گئے چینلز کی انتظامیہ نے موقف اختیار کیا ہے کہ بغیر کوئی وجہ بتائے اور انھیں سنے بغیر نشریات معطل کی گئی ہیں۔

پاکستان براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن نے اس سلسلے میں جاری کیے گئے بیان میں نشریات کی معطلی کے اقدام کی مذمت کی ہے اور اسے آزادیِ اظہار کے خلاف ورزی سے تعبیر کیا ہے۔

بیان میں پیمرا سے یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ بند کیے گئے چینلز کی نشریات کو بحال کیا جائے اور اگر ان چینلز سے متعلق ضابطہِ اخلاق کی خلاف ورزی کی کوئی شکایت موصول ہوئی ہے تو پھر متعلقہ قوانین کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے۔

تاہم اس حوالے سے پیمرا کی طرف سے ابھی تک کوئی وضاحت جاری نہیں کی گئی۔

چینل 24 بھی ان چینل میں شامل ہے جسے نشریات کے تعطل کا سامنا ہے۔ چینل سے وابستہ سینیئر صحافی نجم سیٹھی نے سنسرشپ اور میڈیا پر پابندیوں سے متعلق بات کرتے ہوئے بی بی سی کو بتایا کہ اب سب کچھ کنٹرول میں لے لیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے اپنی پوری زندگی میں پہلے ایسا نہیں دیکھا۔ کبھی کبھی نواز شریف کے پہلے دور حکومت میں میڈیا پر ایسی مشکلات آتی تھیں جب بریگیڈیئر امتیاز میڈیا کے خلاف استعمال ہوتے تھے لیکن اس قدر سختیاں کبھی کسی دور میں بھی نہیں تھیں۔‘

https://twitter.com/MunizaeJahangir/status/1148444786216636417

نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ ’مصیبت یہ ہے کہ اب یہ بھی نہیں پتا چلتا کہ حکم آتا کہاں سے ہے۔ پہلے یہ کہا جاتا تھا کہ ریاستی اداروں پر تنقید نہ کریں حکومت کو جو مرضی کہیں لیکن اب برداشت کم ہو گئی ہے اور حکومت پر تنقید پر بھی ردعمل دیا جاتا ہے۔

’اب ان کے ذہن میں میڈیا کا کردار حکومت کے حمایتی کا ہے جس کی وجہ سے میڈیا میں مداخلت 100 فیصد ہو گئی ہے۔‘

سوشل میڈیا پر ردعمل

ان چینلز پر پابندی کا سوشل میڈیا پر بھی ردعمل دیکھنے میں آرہا ہے اور صحافی اس اقدام پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔

https://twitter.com/Fereeha/status/1148287604900671488

صحافی منزے جہانگیر نے سوشل میڈیا پر سوال اٹھایا کہ پیمرا نے مریم نواز کی پریس کانفرنس دکھانے سے متعلق اپنے جاری کیے گیے نوٹس کے جواب سے پہلے ہی نشریات کیوں معطل کر دی ہیں؟

اب تک چینل کی اینکر پرسن فریحہ ادریس نے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ میں نے متعلقہ جگہوں پر اس بارے میں فون کیے لیکن ہمیں کوئی نہیں بتا رہا ہے کہ ایسا کیوں گیا ہے؟

ان کے مطابق اس سے قبل رمضان میں بھی لاہور میں مریم نواز کی ریلی دکھانے کی وجہ سے اب تک ٹی وی کو بندش کا سامنا کرنا پڑا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32504 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp