ہمیں عمران خان کے دورہ امریکہ کے بارے میں علم نہیں ہے: امریکی محکمۂ خارجہ


عمران خان، ٹرمپ

امریکی محکمۂ خارجہ کی ترجمان نے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے دورۂ امریکہ کے حوالے سے اپنی لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی معلومات کے مطابق وائٹ ہاؤس نے تاحال اس (دورے) کی تصدیق نہیں کی ہے۔

منگل کو محکمۂ خارجہ کی ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان مورگن اورتاگس نے کہا کہ ’اس دورے کی تصدیق یا تردید کے لیے میں وائٹ ہاؤس سے رابطہ کروں گی، فی الحال محکمۂ خارجہ کے پاس اس حوالے سے بتانے کے لیے کچھ نہیں ہے۔‘

خیال رہے کہ پاکستانی دفترِ خارجہ کے مطابق عمران خان 21 جولائی کو امریکہ کے دورے پر جا رہے ہیں جس کے دوران وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات بھی کریں گے۔

نو جولائی کو پریس بریفنگ میں وزارت خارجہ کی ترجمان سے سوال پوچھا گیا کہ اس ماہ کے اختتام پر پاکستانی وزیراعظم امریکہ کا دورہ کر رہے ہیں تو اس دوران ان کی کس کے ساتھ ملاقاتیں متوقع ہیں؟

اس سوال کے جواب میں ترجمان کا کہنا تھا کہ ‘میرے علم کے مطابق، وائٹ ہاؤس نے باقاعدہ اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔ (اس حوالے سے) میں نے بھی وہی رپورٹس پڑھی ہیں جو کہ آپ نے۔’

انھوں نے کہا تھا کہ ’اس بارے میں محکمۂ خارجہ کے پاس اعلان کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے اور میں وائٹ ہاؤس سے اس دورے کی تصدیق یا تردید کے لیے رابطہ کروں گی۔‘

گذشتہ ہفتے پاکستان کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں بتایا تھا کہ وزیر اعظم عمران اپنے دورے کے دوران 22 جولائی کو صدر ٹرمپ سے واشنگٹن میں ملاقات کریں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس ملاقات کے دوران دو طرفہ تعلقات پر بات چیت کی جائے گی۔

بعدازاں منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیر تعلیم شفقت محمود نے میڈیا کے نمائندوں کو مطلع کیا تھا کہ اس دورے کے دوران عمران خان فائیو سٹار ہوٹل کی بجائے واشنگٹن میں پاکستانی سفیر کی رہائش گاہ پر قیام کریں گے جبکہ ان کا عملہ تھری سٹار ہوٹل میں رکے گا اور ایسا موجودہ حکومت کی جاری کفایت شعاری مہم کے تحت کیا جائے گا۔

 

یہ پہلا موقع نہیں کہ وزیراعظم عمران خان کے کسی غیر ملکی دورے کے بارے میں کوئی تنازعہ کھڑا ہوا ہو۔

حال ہی میں عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق روسی حکام نے یہ کہا تھا کہ پاکستانی وزیراعظم عمران خان کو روس میں چار سے چھ ستمبر کے دوران ہونے والے ‘ایسٹرن اکنامک فورم’ میں مدعو نہیں کیا گیا ہے۔

روس کو یہ وضاحت اس وقت کرنی پڑی جب پاکستانی میڈیا نے ذرائع سے یہ خبر نشر کی کہ عمران خان اس کانفرنس میں شریک ہوں گے جبکہ انڈین وزیر اعظم نریندر مودی بھی وہاں موجود ہوں گے۔

روس کے وضاحتی بیان کے بعد پاکستان میں وزارت خارجہ کے ترجمان نے بھی عمران خان کی ایسٹرن اکنامک فورم میں شرکت کی خبروں کو ‘قیاس آرائی پر مبنی’ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اعلیٰ سطح کے تعلقات کے لیے پاکستان اور روس باہم رابطے میں ہیں۔

وزارت خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل کے مطابق ‘اس حوالے سے کوئی بھی باقاعدہ اعلان مناسب وقت پر کیا جائے۔’

پاکستانی میڈیا میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کو روس کے دورے کی دعوت صدر ولادیمیر پوتن نے دی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32296 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp