واشنگ مشین میں کپڑے دھوئے بغیر بھی زندگی ممکن ہے، مگر کیسے؟


زیر جامہ

واشنگ مشین میں دھونے سے زیرِ جامہ کی شکل اور رنگ خراب ہوسکتے ہیں

’بنیادی طور پر ہمیں زندگی میں ایک اصول بنا لینا چاہیے۔ اگر کسی چیز کو صفائی کی ضرورت نہیں تو اسے صاف نہ کیا جائے۔‘

یہ بات معروف فیشن ڈیزائنر سٹیلا مکارٹنی نے برطانوی اخبار آبزرور کو ایک انٹرویو میں بتائی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ انھوں نے یہ گُر لندن کے مشہور درزیوں کے ساتھ کام کرتے ہوئے سیکھا ہے۔

سٹیلا مکارٹنی کے بقول ’اصول یہ ہے کہ آپ میل یا گندگی کو خشک ہونے دیں تا کہ اسے برش سے صاف کیا جاسکے۔‘

ممکن ہے کہ یہ بات انہوں نے انٹرویو کے آخر میں ویسے ہی کہہ دی ہو، لیکن یہ پڑھ کر وہ لوگ ضرور حیران ہوئے ہوں گے جو ہر ہفتے اپنے ڈھیر سارے کپڑے دھوتے ہیں۔

کیا ان کی بات میں واقع کوئی وزن ہے اور کیا کپڑے نہ دھونا قدرے بہتر عمل ہے؟

کپڑے دھونے سے ماحول کو خطرہ

مکارٹنی نے کپڑے نہ دھونے کا یہ مشورہ پہلی مرتبہ نہیں دیا۔ بلکہ انھوں نے کئی بار کہا ہے کہ کپڑوں کی لمبی زندگی کے لیے واشنگ مشین کا استعمال ترک کر دینا چاہیے۔ ان کے مطابق اس سے ماحول بھی متاثر ہوتا ہے۔

پلاسٹک سوپ فاؤنڈیشن نامی ادارے سے تعلق رکھنے والی کارکن لورا ڈیاز سینچز بھی اس بات سے متفق ہیں کیونکہ ان کے مطابق روزمرہ کے کپڑوں میں مصنوعی مواد، جیسے پولیسٹر اور ایکریلک، زیادہ ہوتا ہے۔

بی بی سی نیوز سے بات کرتے ہوئے انھوں نے بتایا ’جب بھی ہم کپڑے دھوتے ہیں تو اوسطاً 90 لاکھ پلاسٹک کے باریک ریشے یا مائیکروفائبرز ماحول میں داخل ہو جاتے ہیں۔

’فرق اس چیز سے پڑتا ہے کہ ہم اپنے کپڑے کس طرح دھوتے ہیں یا ہمارے کپڑے کس چیز سے بنتے ہیں۔ مگر ہم جتنی بار کپڑے دھوئیں گے اس سے ماحول میں اتنے زیادہ مائیکروفائبرز داخل ہوں گے۔‘

ان کے مطابق کپڑے دھوتے وقت مشین کا درجہ حرارت کم رکھتے ہوئے کپڑے دھونے والے پاؤڈر کی بجائے مائع ڈٹرجنٹ استعمال کرنا چاہیے۔

وہ کہتی ہیں کہ واشنگ مشین میں زیادہ کپڑے نہیں ڈالنے چایییں کیونکہ تھوڑے کپڑوں میں رگڑ بھی کم پیدا ہوتی ہے۔

سٹیلا مکارٹنی

سٹیلا مکارٹنی واشنگ مشین استعمال نہ کرنے کے حق میں ہیں

کپڑے محفوظ رکھنے کا فن

لیکن بات صرف مائیکروفائبرز سے پیدا ہونے والی ماحولیاتی آلودگی تک محدود نہیں۔ کپڑے دھونے سے ان کی زندگی کم ہو جاتی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ آپ جلد ہی ایسے کپڑے پھینک کر نئے کپڑے خرید لیں گے۔

لندن کی یونیورسٹی آف ویسٹ منسٹر میں فیشن ڈیزائننگ کورس کے سربراہ اینڈریو گرووز نے بی بی سی نیوز کو بتایا کہ واشنگ مشین میں لگنے والی رگڑ سے ہی داغ دُھلتے ہیں لیکن اسی وجہ سے کپڑوں کی شکل اور رنگ خراب ہو جاتا ہے۔

انھوں نے بتایا ’میری الماری میں عشروں سے کچھ کپڑے موجود ہیں جو اب بھی نئے لگتے ہیں کیونکہ میں ان کی دیکھ بھال کرنا جانتا ہوں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ بات مہنگے اور روزمرہ دونوں قسم کے کپڑوں پر لاگو ہوتی ہے۔ ان کے مطابق آپ جتنی احتیاط برتیں گے آپ کے کپڑے اتنا ہی لمبا عرصہ چلیں گے۔

یہ بات خواتین کے زیرِ جاموں پر سچ ثابت ہوتی ہے۔ مکارٹنی نے آبزرور سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ ’روزانہ انگیا تبدیل نہیں کرتیں‘۔

اس بات سے زیر جامہ کی ڈیزائنر نایومی ڈی ہان بھی متفق ہیں۔ ڈی ہان نے اپنے برانڈ کے خریداروں کو مشورہ دیا ہے کہ پانچ مرتبہ پہننے کے بعد انگیا کو نیم گرم پانی میں ڈال کر بچوں کے شیمپو سے اپنے ہاتھوں سے دھونا چاہیے۔

ان کے کپڑے مہنگے داموں میں فروخت ہوتے ہیں لیکن انھوں نے بی بی سی نیوز کو بتایا ہے کہ یہ بات روزمرہ کے زیر جامے پر بھی لاگو ہوتی ہے۔ انھوں نے مزید بتایا ہے کہ سپورٹس برا کو زیادہ دھونا چاہیے۔

ان کے مطابق واشنگ مشین سے نازک کپڑے خراب ہو جاتے ہیں۔ ’اس سے تاریں باہر نکل آتی ہیں، رنگ پھیکے پڑ جاتے ہیں اور شکل بگڑ سکتی ہے۔‘

نائومی ڈی ہان کے مطابق اگر آپ کو پھر بھی کپڑے دھونے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے تو ’کپڑے پھٹنے کا خیال رکھیں، لانجری بیگ استعمال کریں، زیادہ گرم پانی میں مت دھویں، دھونے کے بعد ان کی شکل ٹھیک کرلیں اور سُکھانے کے لیے کپڑے لٹکا دیں یا ہموار سطح کا استعمال کریں۔‘

مگر سب سے اہم بات یہ ہے کہ کبھی بھی کپڑے دھونے کے بعد انھیں خشک کرنے والی مشین یا ڈرایئر میں مت سُکھائیں۔

چِپ برگھ

اگر لیوائز کے سی ای او چِپ برگھ اپنی جینز نہیں دھوتے تو آپ کیوں دھوتے ہیں؟

جینز تو رہنے ہی دیں

ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق مہم ’لو یور کلودز‘ یا ’اپنے کپڑوں سے پیار کریں‘ کی سربراہ سارہ کلیٹن کہتی ہیں کہ جینز دھونے کے بجائے اسے پہننے کے بعد ہوا لگوا لیں۔ ’اگر جینز پر کوئی داغ لگا ہوا ہے تو صرف اس داغ کو پانی سے صاف کرلیں اور پوری جینز کو نہ دھوئیں۔‘

بغیر دھوے جینز پہننا شاید ماننے میں نہ آتا ہو لیکن معروف کمپنی لیوائز کے سربراہ چِپ برگ بھی کچھ ایسا ہی کرتے ہیں۔

سال 2014 کے دوران مئی میں لوگ اس بات سے خاصے حیران ہوئے تھے جب چِپ برگ نے بتایا تھا کہ جو جینز انھوں نے پہن رکھی ہے اسے انھوں نے کبھی نہیں دھویا۔

اس بات کے پانچ سال بعد انھوں نے رواں سال مارچ میں امریکی چینل سی این این کو بتایا ہے کہ انھوں نے اپنی جینز کو ابھی تک نہیں دھویا۔ ان کی جینز کو بغیر دُھلے 10 سال گزر چکے ہیں۔

پروفیسر گرووز چِپ برگ کی بات سے متفق ہیں اور یہ مشورہ دیتے ہیں کہ لوگ اپنی جینز فریزر میں رکھ کر جراثیم مار سکتے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ جن لوگوں کو میں جانتا ہوں وہ اپنی جینز کبھی نہیں دھوتے۔ ’یہ بات عجیب لگتی ہے کیونکہ جینز ایک ایسی چیز ہے جو شاید روز پہنی جاتی ہے۔ شاید ایسا اس لیے بھی کیا جاتا ہے کہ لوگ یہ نہیں چاہتے کہ جینز کا رنگ پھیکا پڑے۔‘

ان کے مطابق لوگوں کو یہ رویہ جینز کے ساتھ ساتھ باقی کپڑوں کے لیے بھی اپنانا چاہیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp