بھولا جج اور بیان حلفی سے جھانکتے نو سوالات


ویڈیو اسکینڈل کے مبینہ مرکزی کردار احتساب عدالت اسلام آباد کے جج ارشد ملک کی خدمات وزارت قانون و انصاف نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے مراسلے کی روشنی میں لاہور ہائی کورٹ کو واپس کر دی ہیں جبکہ جج ارشد ملک نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں بیان حلفی جمع کراتے ہوئے شریف خاندان پر رشوت اور دھمکیاں دینے کے سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔

معزز جج کے اس بیان حلفی کا پوسٹ مارٹم تو ہائی کورٹ میں مرکزی اپیل کی سماعت کے دوران ہوگا جس کے ساتھ اسے منسلک کر دیا گیا ہے تاہم بطور جج ارشد ملک صاحب بخوبی جانتے ہیں کہ بیان حلفی کا کیا مطلب ہوتا ہے اور اس میں تحریر ایک ایک لفظ کو فریقین کے وکلاء اپنے دلائل میں کیسے پرکھتے ہیں تاہم بطور صحافی اگر اس بیان حلفی کا بغور جائزہ لیا جائے تو اس پہ بہت اہم سوالات اٹھتے ہیں۔ یہ نو سوالات چونکہ جج ارشد ملک کے اپنے بیان حلفی سے اخذ کیے گئے ہیں اس لیے یہ قارئین کی نذر کرتے ہیں

‏1- سابق وزیر اعظم نوز شریف کے خلاف اہم مقدمات کی سماعت کے دوران معزز جج نواز شریف کےساتھیوں مہر جیلانی، ناصرجنجوعہ، ناصربٹ اور خرم یوسف سے کیوں متواتر ملاقاتیں کرتے رہے؟

 ‏2- معزز جج خود فرماتے ہیں کہ انہیں متعدد بار رشوت کی پیشکش کی گئی اور دھمکیاں دی جاتی رہیں تو اس سب کے بعد بھی وہ ناصر بٹ اور خرم یوسف سے کیوں ملے؟

‏3- ارشد ملک صاحب کا موقف ہے کہ ان پر نواز شریف کے حق میں فیصلہ سنانے کے لیے دباو ڈالا جاتا رہا تو بلیک میل کرنے والوں نے انہیں بلیک میل والی ویڈیو فیصلے جاری کرنے سے پہلے ہی کیوں نہ دکھائی۔ فیصلے جاری کرنے کے بعد کیوں دکھائی گئی؟

‏4- معزز جج صاحب نے جو کچھ بیان حلفی میں فرمایا اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ اتنے با مروت تھے کہ چار سے پانچ قتل کرنے والے ناصر بٹ کی فرمائش پہ صرف نواز شریف کو مطمئن کرنے کے لئے جاتی امراء ان سے ملنے بھی پہنچ گئے؟

‏5- معزز جج صاحب شاید بھول گئے کہ مریم نواز یا مسلم لیگ ن کے کسی رہنما نے ان پہ دباؤ ڈالنے کے ضمن میں کسی فرد یا ادارے کا نام نہیں لیا لیکن خود انہوں نے اپنے بیان حلفی میں عدلیہ اور آرمی کا نام کیوں لے دیا؟

‏6- نواز شریف کے روبرو میرٹ پر فیصلہ دینے کا مؤقف اختیار کرنےکے بعد بھی معزز جج نے ناصر بٹ کو گھر بلا کر اپیل کے مسودے کے لئے رہنمائی کیوں کی اور قانونی موشگافیوں سے کیوں آگاہ کیا ؟

‏7- اتنی دھمکیاں ملنے کے باوجود بھی جج صاحب ناصر بٹ کی ٹیلی فون کالز مسلسل کیوں سنتے رہے؟

‏8- اتنا کچھ ہونے کے بعد بھی معزز جج نے مدینہ منورہ میں نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز سے کیوں ملاقات کی؟

‏9- ملکی تاریخ کے ہائی پروفائل مقدمات کی سماعت کے دوران یہ سب کچھ ہوتا رہا اور جج صاحب خاموشی سے سب برداشت کرتے رہے لیکن کیوں؟

قارئین یہ سوالات جج ارشد ملک کے بیان حلفی سے جنم لیتے ہیں اور آخر میں صرف اتنا کہ اگر ان کی طرف سے بیان حلفی میں لکھا گیا سب سچ ہے تو ملین ڈالر سوال یہ بھی کہ کیا اتنے بھولے بندے کا جج کے منصب پہ فائز ہونا بنتا ہے؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).