کیا وزیراعظم عمران خان کو امریکہ میں گرفتار کیا جا سکتا ہے؟


گزشتہ چند دنوں سے آپ سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ دیکھ رہے ہوں گے جس میں دعوی کیا گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اس وجہ سے کسی ہوٹل کی بجائے پاکستانی سفیر کی رہائش گاہ میں رہیں گے کیونکہ انہیں سیتا وائٹ کیس میں گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ عالمی اور امریکی قانون کے تحت وزیراعظم کی گرفتاری کا کیا امکان ہے۔ پہلے ہم سوشل میڈیا کی متعلقہ پوسٹ پڑھتے ہیں۔

”عمران خان کی سفارت خانے میں رہنے کی اصل وجہ“

”پاکستان اور اور امریکہ کے دفترِ خارجہ کے درمیان خط و کتابت کا انکشاف ہوا ہے جس میں حکومتِ پاکستان کی طرف سے امریکہ سے گزارش کی گئی کہ کیونکہ عمران خان امریکہ میں کیلی فورنیا کی عدالت کی طرف سے سیتا وائٹ کیس میں اشتہاری ہیں اس لئے عمران خان کے دورہ امریکہ کے دوران کسی بدمزگی سے بچنے کے لیے عمران خان کو سفارتی استثنی دیا جائے۔ جواب میں امریکی دفترِ خارجہ نے لکھا کہ امریکی آئین کے مطابق وائٹ ہاؤس بھی کسی بھی عدالت کے آگے بے بس ہے۔ عالمی قوانین کے مطابق آپ کو جو استثنی حاصل ہے اس کا اطلاق صرف پاکستانی سفارت خانے کی عمارت تک محدود ہو گا۔ استثنی کلیم کرنے کے لیے آپ کو اپنا قیام سفارت خانے میں رکھنا ہو گا اور تقریبات بھی محدود رکھنی ہوں گی۔ اس کے ساتھ ہی پاکستان میں ایک پریس ریلیز جاری کردی گئی کہ امریکہ میں قیام کے دوران سادگی اور خرچہ بچانے کے پیشِ نظر عمران خان مہنگے ہوٹل کی بجائے پاکستانی سفارتخانے میں قیام کریں گے۔ “

اس پوسٹ کو سچ مانا جائے تو کیا عمران خان کو سفارت خانے سے باہر قدم رکھتے ہی گرفتار کیا جا سکتا ہے؟ کیا وہ جب ائیرپورٹ پر اتریں گے اور سفارت خانے کی طرف جائیں گے تو انہیں گرفتار کرنا ممکن ہو گا؟ کیا امریکی صدر سے میٹنگ کے لئے سفارت خانے سے وائٹ ہاؤس جاتے ہوئے انہیں گرفتار نہیں کیا جا سکتا ہے؟ اس بارے میں عالمی اور امریکی قانون کیا کہتا ہے؟ اس مقصد کے لئے ”دی یورپین جرنل آف انٹرنیشنل لا“ کے ایک مضمون سے راہنمائی لیتے ہیں۔

اس جرنل کے مطابق عالمی قوانین چند مخصوص ریاستی عہدیداروں کو ان کے عہدے کی میعاد کے دوران سفارتی استثنا دیتے ہیں۔ ان استثنا جات کو ”ذاتی استثنا“ کہا جاتا ہے۔ مروجہ عالمی قوانین کے مطابق ریاست کے سربراہ اور وہ سفارت کار جن کی اسناد میزبان ملک نے قبول کر لی ہوں، انہیں سفارتی استثنا حاصل ہوتا ہے۔ اب یہاں ”ریاست کے سربراہ“ کا مطلب سمجھنا ضروری ہے۔ پاکستان میں ریاست کے سربراہ صدر مملکت عارف علوی ہیں جبکہ وزیراعظم عمران ریاست کے سربراہ نہیں بلکہ حکومت کے سربراہ ہیں۔

عالمی عدالت انصاف نے فیصلہ سنایا ہوا ہے کہ ریاست کے سربراہ اور حکومت کے سربراہ کے علاوہ کسی ملک کے وزیر خارجہ کو بھی یہ ذاتی استثنا حاصل ہوتا ہے۔ یعنی شاہ محمود قریشی بھی محفوظ ہیں۔ ان کے محفوظ ہونے کی وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ یہ ریاستی نمائندے اپنی ریاست کے عالمی تعلقات کے ذمے دار ہوتے ہیں اور ”ان فرائض کی انجام دہی میں انہیں اکثر بین الاقوامی سفر کرنا پڑتا ہے، اور اس وجہ سے انہیں اس پوزیشن میں ہونا چاہیے کہ جب بھی ضرورت پڑے وہ آزادی سے ایسا کر سکیں“۔

اسی طرح اقوام متحدہ کے کنونشن برائے خصوصی (سفارتی) مشن 1969 کے آرٹیکل 29 اور 31 کے تحت کوئی فرد جو اپنی ریاست کی طرف سے خصوصی مشن پر ہو، اسے ہاتھ بھی نہیں لگایا جا سکتا، جس کا مطلب ہے کہ اسے گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔ آرٹیکل 31 میں مزید کہا گیا ہے کہ کسی ریاست کے سپیشل مشن پر مامور نمائندوں اور ان کے ڈپلومیٹک سٹاف کو میزبان ریاست کے کرمنل جسٹس سسٹم سے مکمل تحفظ حاصل ہوتا ہے۔ یعنی ہمارے وزیراعظم کے ساتھ دورہ کرنے والے تمام اہلکار بھی یہ سفارتی استثنا رکھتے ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ بھی استثنا کے معاملے پر روشنی ڈالتا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے قواعد کے مطابق کسی ریاست کے سربراہ، حکومت کے سربراہ اور وزیر خارجہ اپنی امریکہ میں موجودگی کے دوران کرمنل اور سول دونوں طرح کے معاملات میں اس وقت تک مکمل استثنا رکھتے ہیں جب تک وہ اپنے عہدوں پر فائز ہوں۔

اس لئے وزیراعظم عمران خان کی امریکہ میں موجودگی کے دوران ان کی گرفتاری کے امکانات پر پریشان مت ہوں۔ عالمی اور امریکی قوانین انہیں اور ان کے وفد میں شامل تمام افراد کو مکمل تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر پھیلی ہوئی یہ پوسٹ عالمی اور امریکی قوانین سے مطلق عدم واقفیت پر مبنی ہے۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar