خدا کے وجود کی بحث میں برٹرینڈ رسل کی ’کیتلی‘ کا کیا مقام ہے؟


کیا آپ تصور کرسکتے ہیں کہ خلا میں ایک چھوٹی سے کیتلی معلق تیر رہی ہے؟

آپ تصور کریں کہ آپ اپنی کسی دوست کے ساتھ چائے نوش کر رہے ہیں اور وہ آپ کو بتاتی ہے کہ کرّہِ ارض اور مریخ کے درمیان خلا میں ایک کیتلی سورج کے گرد گردش کر رہی ہے۔

عین ممکن ہے کہ آپ اپنی دوست سے کہیں گے کہ وہ اپنی اس بات کو ثابت کرنے کے لیے کوئی ثبوت دے۔

لیکن آپ کی دوست کہے گی کہ کیتلی اتنی چھوٹی شے ہے کہ دنیا کی انتہائی طاقتور دوربین کے ذریعے بھی اسے دیکھا نہیں جا سکتا۔ اس طرح آپ کی دوست یہ ثابت تو نہیں کر سکتی کہ خلا میں کیتلی وجود رکھتی ہے، تاہم آپ بھی اسے یہ نہیں دکھا سکتے ہیں کہ کیتلی وجود نہیں رکھتی ہے۔

لہٰذا یہی ایک دوہری مشکل والی تذبذب کی کیفیت ہے۔ کیتلی کا وجود ہے یا نہیں ہے، اس بات کو ثابت کرنے کی ذمہ داری کس کی ہے؟

بظاہر ایک سادہ سی یہ بے ضرر مثال خدا کے وجود پر ایمان رکھنے والوں اور خدا کے وجود کو تسلیم نہ کرنے والوں (دہریوں) کے درمیان ہونے والی گرم جوش بحث کا ایک کلیدی حصہ بن جاتی ہے۔

کیتلی کے خلا میں وجود پر بحث کی مثال نوبل انعام یافتہ معروف برطانوی فلسفی برٹرینڈ رسل نے سنہ 1952 میں اپنے ایک مقالے میں بیان کی تھی جس کا عنوان تھا ’کیا خدا ہے؟‘

حیاتیات کے علوم کے ایک برطانوی ماہر رچرڈ ڈوکِنز، جو کہ اس وقت دہریت کے نظریات رکھنے والوں کی ایک بہت بڑی نمائندہ آواز ہیں، اپنی تقریروں اور انٹرویوز میں کیتلی کے خلا میں وجود کی مثال کو اکثر پیش کرتے ہیں۔

لیکن بھلا برٹرینڈ رسل کی کیتلی کا خدا کے وجود کے ہونے یا نہ ہونے سے کیا تعلق ہے؟

مقدس کیتلی

رسل کو خود بھی خلا میں کیتلی کے وجود کی مثال بے معنی لگتی تھی، لیکن اس نے تصور کیا تھا کہ اس قسم کی کوئی ایک کیفیت ہو تو سکتی ہے۔

برٹرینڈ رسل نے سنہ 1950 میں لکھا تھا کہ ’اگر اس قسم کی کیتلی کے وجود میں ہونے کو قدیم کتابوں میں ثابت کر دیا گیا ہوتا، اسے ہر اتوار کو بچوں کو ایک مقدس سچ کے طور پر پڑھایا جاتا اور سکولوں میں بچوں کے ذہن میں راسخ کر دیا جاتا تو خلا میں کیتلی کے وجود کی بات کو تسلیم کرنے میں اگر کوئی بھی کسی قسم کی ہچکچاہٹ دکھاتا تو اسے ایک پاگل سمجھا جاتا۔‘

رسل نے مزید لکھا تھا کہ اس بات پر شک کرنے والے کو یا تو ذہنی امراض کے معالج کے پاس بھیج دیا جاتا یا حیران کن باتوں کا مطالعہ کرنے والے کے پاس۔

Bertrand Russell
برٹرینڈ رسل کو سنہ 1950 میں ادب کا نوبل انعام ملا تھا۔

دہریت کے قائل اس فلسفی کی دراصل دلیل یہ تھی کہ اگر لوگوں کی کثیر تعداد خدا پر ایمان رکھتی ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ خدا کا وجود ہے۔

خاص طور پر رسل کا دعویٰ یہ تھا کہ کسی شے کے وجود کو ثابت نہ کر پانے کو اس شے کے وجود کے ثبوت کے طور پر پیش نہیں کیا جا سکتا ہے۔

غیر مرئی اژدھا

اس مثال کے استعمال کے ذریعے دہریے یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ انھیں اپنے اس عقیدے کو ثابت کرنے کے لیے کوئی ثبوت پیش کرنے کی ضرورت نہیں ہے کہ خدا کا کوئی وجود نہیں ہے۔

ان کی دلیل یہ ہے کہ کیونکہ خدا کے وجود کا کوئی ثبوت نہیں ہے، اس لیے ان کے خیال میں خدا پر ایمان لانے کی کوئی وجہ نہیں بنتی ہے۔

فلکیات کے علوم کے ماہر امریکی سائنس دان، کارل ساگان اپنی کتاب ’دی ڈیمون ہنٹڈ ورلڈ‘ میں خدا کے وجود کے ثبوت کی نوعیت یوں بیان کرتے ہیں ’وہ دعویے جن کو جانچا نہیں جا سکتا، ایسے دعوے جن کی تردید نہیں کی جاسکتی، معتبر طور پر بے کار ہوتے ہیں چاہے وہ ہمارے لیے کتنے ہی متاثر کن کیوں نہ ہوں۔‘

ساگان نے رسل کی پیروی کرتے ہوئے اپنی الگ سے ایک مثال پیش کی۔ اس نے دعویٰ کیا کہ ’گیراج میں ایک غیر مرئی اژدھا رہ رہا ہے۔‘

بارِ ثبوت کس پر ہے؟

تاہم خدا پر ایمان رکھنے والے اس بات سے اتفاق نہیں کرتے کہ رسل کی کیتلی کی مثال ان کو مجبور کرتی ہے کہ وہ خدا کے وجود کو ثابت کرنے کے لیے ثبوت پیش کریں۔

کولمبیا کے ایک پادری اور فلسفی جیرارڈو ریمولینا نے رچرڈ ڈوکِنز کے ساتھ سنہ 2017 میں ایک مباحثے میں کہا کہ ’رسل کی کیتلی کی مثال ایک خالص خواب و خیال ہے۔‘

ریمولینا کہتے ہیں کہ ’خدا کی حقیقت کا اس خدا سے موازنہ جسے ہم قدرت کے مظاہر میں دیکھ رہے ہیں، (درست نہیں ہے کیونکہ) یہ اُس سے بالکل مختلف ہے۔‘

ایک اور فلسفی، نوٹرے ڈام یونیورسٹی کے پروفیسر ایلوِن پلان ٹنگا، کہتے ہیں کہ چائے کی کیتلی بنیادی طور پر ایک ناقص مثال ہے۔

سنہ 2014 میں نیو یارک کو دیے گیے ایک انٹرویو میں پلان ٹنگا نے کہا تھا کہ اگرچہ خلا میں کیتلی کے وجود پر شک کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے، تاہم اس کے خلا میں نہ ہونے کے شواہد کی تعداد زیادہ ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ’اگر کسی نے کیتلی کو خلا میں بھیجا ہوتا تو یہ سب کو معلوم ہوتا، ہم سب کو یقیناً اس کے بارے میں خبر ہوتی۔ لیکن ہم نے کبھی بھی ایسی خبر نہیں سنی۔ یا اس (کے بھیجے جانے) کے ثبوت ہیں۔ اس لیے اس کیتلی کے نظریے کے خلاف شواہد بہت زیادہ ہیں۔‘

پلان ٹنگا کہتے ہیں، جیسا کہ برٹرینڈ رسل اشارہ دیتا ہے کہ خدا کے وجود پر ایمان رکھنا خلا میں ایک کیتلی کے وجود کو ماننے جیسا ہے، تو اسے (کیتلی کے وجود کی دلیل دینے والوں کی طرح) دہریت کی دلیل کی فوقیت کے لیے خدا پر یقین رکھنے والوں کے خلاف بہت مضبوط ثبوت دینا ہو گا۔

اس طرح پلان ٹنگا کی دلیل یہ ہے کہ یہ دہریت والوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ یہ ثابت کریں کہ خدا کا وجود نہیں ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32287 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp